وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام سید امین الحق نے کہا ہے کہ آئی ٹی انڈسٹری میں ٹیکسز کی کمی پر غور کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام سید امین الحق نے کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقدہ اکیسویں آئی ٹی سی این نمائش کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ایم کیو ایم میں داخلی اختلافات کی خبر ٹیبل اسٹوری ہے،ایم کیو ایم نے پہلے بھی بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا، ایم کیو ایم کی لیڈرشپ ڈاکٹر خالد مقبول کی قیادت میں متحد ہے۔

انھوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے ریاست کے اندر ریاست بنارکھی ہے اور کے الیکٹرک پیسہ کمانے مشین بنی ہوئی ہے، آئی ٹی وٹیلی کام سیکٹر کے ٹیکس مسائل کے حل کے لیے ایف بی آر بھی ساتھ بیٹھے،انھوں نے کہاکہ کراچی کے آئی ٹی پارک31 ارب روپے خرچ ہونگے، وزیراعظم شہباز شریف کی تاکید ہے کہ اگلے 3سے4سالوں میں آئی ٹی ایکسپورٹس کو15ارب ڈالر بڑھایا جائے، اگلے سال میں آئی ٹی ایکسپورٹ کا ہدف پانچ ارب ڈالر ہے۔

انھوں نے کہا کہ آئی ٹی انڈسٹری میں ٹیکسز کی کمی پر غور کررہے ہیں،سندھ یونیورسٹی کے تعاون سے حیدرآباد میں بھی آئی ٹی کے منصوبے درسگاہوں میں شروع ہونگی، پاکستان کو کرائم فری اسٹیٹ بنانے کیلیے آئی ٹی سرولینس ڈیٹا بنا رہے ہیں۔

آئی ٹی انڈسٹری کن مسائل کا شکار ہے؟

اس وقت ملک میں تین ہزار سے زائد کمپنیاں لارج، میڈیم اور سمال سطح پر اس شعبے میں کام کر رہی ہیں۔ جن میں سے صرف 200 سے 300 کمپنیاں ہی کسی ایسوسی ایشن کی رکن ہیں۔

اس شعبے کو سب سے بڑا مسئلہ سپلائی سائیڈ کا ہے۔ آئی ٹی کی خدمات کی ڈیمانڈ اتنی زیادہ بڑھی ہوئی ہے کہ اسے پورا ہی نہیں کر پا رہے، پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ آئی ٹی گریجویٹس کی ضرورت ہے لیکن تعلیمی اداروں سے صرف 25 ہزار لوگ ہی نکل رہے ہیں۔

Shares: