ٹھٹھہ : غربت ختم کرنے کیلئے دیہی نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنرمندبناکر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا وقت کاتقاضہ ہے،غضنفر قادری

ٹھٹھہ،باغی ٹی وی ( نامہ نگار راجہ قریشی) غربت ختم کرنے کیلئے دیہی نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنرمندبناکر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا وقت کاتقاضہ ہے،غضنفر قادری
ٹھٹھہ ڈپٹی کمشنر غضنفر علی قادری نے کہا ہے کہ ضلع ٹھٹھہ میں دیہی آبادی کی ایک بہت بڑی تعداد ابھی بھی غربت کی لکیر کے قریب یا اس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، آبادی کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ غربت کے اعداد و شمار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے دیہی علاقوں کے بے روزگار نوجوانوں کو ہنر مندی کی تربیت دینے کے ساتھ ساتھ انہیں ‌کاروبار کیلئے ‌بلا سود قرضے دینے کے لیے کورس شروع کئے گئے ہیں تاکہ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرکے ان کی معاشی حالت بہتر بنائی جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیمخانہ کلب مکلی میں حکومت سندھ اور این آر ایس پی کے تعاون سے دیہی علاقوں کے بے روزگار نوجوانوں کو ہنری تربیت مکمل کرنے پر اسناد تقسیم کرنے کے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون ریاض حسین لغاری، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر خدا بخش بہرانی، ایڈیشنل ڈائریکٹر نیاز احمد میمن، سماجی ورکر سیدہ فضا شاہ، آصف آرائیں، ریاض جوکھیو، الھجڑیو برفت و دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد شہری باالخصوص دیہی علاقوں کے لوگ اپنی فصلوں اور دیگر نقصانات کے باعث مزید متاثر ہوئے ہیں۔ انہو نے دیہی علاقوں کے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اس پروکرام کے تحت مختلف ہنری کورسز میں تربیت حاصل کریں تاکہ وہ اپنا کاروبار کرکے معاشی حالت بہتر بناکر بہتر زندگی گذار سکیں۔ انہوں نے این آر ایس پی سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور پراجیکٹ کی سرگرمیوں کو سراہا۔ تقریب سے این پی جی پی گرانٹ منیجر سعد احمد، این آر ایس پی کے ریجنل منیجر این ایم چانڈیو، ڈسٹرکٹ مینیجر عمران جوکھیو و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این پی جی پروگرام آئی ایف اے ڈی کے تعاون سے چل رہا ہے جس کے تحت دیہی علاقوں کے 11 سو لڑکوں اور لڑکیوں کو فنی تربیت دی جائے گی جبکہ اس وقت 40 نوجوانوں کو موٹر سائیکل، سولر سسٹم، موبائل کی مرمت، ڈرائیونگ، سلائی، دستکاری اور دیگر ہنری تربیت دی گئی ہے جنہیں آلات کی فراہمی سمیت بلا سود قرضے بھی دئیے جائیں گے اور انہیں کاروبار شروع کرنے کیلیے ہر ممکن رھنمائی دی جائے گی تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کر کے اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر بہتر زندگی گزار سکیں۔

Leave a reply