اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ارشادفرمایا:
"واعتصِموا بِحبلِ اللہِ جمِیعا ولا تفرقوا واذروا نِعمت اللہِ علیم اِذ نتم اعدا فالف بین قلوبِم فاصبحتم بِنِعمتِھ اِخوانا ونتم علی شفا حفر مِن النارِ فانقذم مِنھا ذلِ یبیِن اللہ لم ایتِھ لعلم تھتدون "۔
ترجمہ: "اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب ملکر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچالیا اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاسکو”۔
اس آیت میں اللہ تعالی نے مسلمانوں کو وضاحت کے ساتھ ارشاد فرمایا کہ آپس میں تفرقہ نہ ڈالو، ایک دوسرے سے جدا جدا راہیں اختیار نہ کرو ۔ اتحاد، یگانگت اور بھائی چارہ اللہ تعالی کی نعمت ہے جو اس نے خاص طور پر اہل ایمان کو عطا کی ورنہ اسلام سے قبل تو جاہلیت کا زمانہ تھا، لوگ معمولی تلخ کلامی پر ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ دیا کرتے تھے، بلا وجہ ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوجانا معمول کی بات تھی پھر اسلام کا دور آیا اور اللہ نے اہل ایمان کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے الفت ڈال دی، تمام مسلمان بھائی بھائی بن گئے اور اللہ رب العزت نے مستقبل کے حوالے سے بھی نصیحت فرمائی کہ آپس میں تفرقہ نہ ڈالنا اور اس اتحاد اور اتفاق کو برقرار رکھنا اور اگر آپسی اختلاف میں پڑ گئے اور راہیں جدا جدا کر لیں تو اس کے نقصانات سے محفوظ نہ رہ سکو گے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم سب بحیثیت مسلمان اتحاد و یگانگت سے متعلق دیئے ہوئے اللہ رب العزت کے احکامات کو مان کر زندگی گزار رہے ہیں؟ جواب یقینی طور پر نفی میں ہے، تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمان نے قرآنی تعلیمات کو مانتے ہوئے آپس میں اتحاد اور بھائی چارے کی فضا قائم رکھی تو دنیا کی باقی اقوام مسلمانوں کی محکوم رہیں اور جب سے مسلمانوں نے تفرقوں میں بٹ کر اللہ رب العزت کے بتائے ہوئے احکامات سے انحراف کرنا شروع کیا تو مسلمانوں کو دنیا بھر میں ناکامی، رسوائی اور مایوسی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اور مسلمانوں کے دشمن نااتفاقی اور تفرقہ بازی کو استعمال میں لاتے ہوئے پاکستان اور اسلام دونوں کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں کیونکہ پاکستان واحد ریاست ہے جو نظریہ اسلام اور لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔مثال کے طور پر
پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز ریمارکس دینے والے بھارتی فوج کے سابق میجر گورو آریا کی ایک ویڈیو گذشتہ سال سامنے آئی جس میں اس نے پاکستان میں فرقہ واریت کے منصوبے کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ "پاکستان میں فرقہ واریت اورافرتفری پھیلاناکونسامشکل کام ہے، شیعہ سنی کوایک طرف رکھتے ہوئے بریلوی کودیوبندی کیخلاف اوردیوبندی کوبریلوی کے خلاف تیارکیجئے اوریہ کام چندکروڑمیں ہوسکتاہے،اس نیٹ ورک کودبئی سے کنٹرول کیاجائے ،بریلوی اوردیوبندیوں کے ایک دوسرے کےخلاف تقریں اورجلسے جلوسوں میں اشتعال انگیزی پیداکرا کے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجادینی چاہئے”۔ بھارتی سازشوں سے قطع نظر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ نے خود کو صرف ایک پہچان یعنی مسلمان تک محدود نہیں رہنے دیا بلکہ مختلف فرقوں میں الجھی ہوئی ہے اور تعصب جیسے مرض میں مبتلا ہے جس سے پاکستان میں دشمنوں کوکھل کراپنے ناپاک اردوں کوعملی جامہ پہنانے میں آسانی پیداہوجاتی ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قبیلے اور گروہ محض شناخت کے لئے بنائے تھے، اس لئے نہیں کہ ہم ان کی بنیاد پر جنت اور دوزخ کے فیصلے کرنا شروع کردی یا کسی تفاخر میں مبتلا ہوجائیں۔ ہم سب مسلمان ہیں اور ہماری پہچان محض دین اسلام اورپاکستان ہی ہے،اس کے برعکس دیکھا گیا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں لوگ کسی دوسرے مسلمان کو اسلام کی نہیں بلکہ اس کے فرقے کی نسبت سے جانتے اور پہچانتے ہیں جوکہ انتہائی افسوسناک پہلو ہے۔ یہ تعصب ہی ہے جس نے مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کیا جس سے ان کی حقیقی شناخت کہیں کھو کر رہ گئی ہے۔ ہمارے ایک ہونے کاصرف ایک ہی طریقہ ہے کہ۔ہم تفرقوں کو ختم کرکے ایک ہو جائیں، وہابی ،سنی،دیوبندی ،بریلوی اورشیعہ بننے کے بجائے سچے مسلمان اورپاکستانی بن جائیں تو نہ صرف رسوائیوں اور مایوسیوں سے بچ جائیں گے بلکہ دنیا میں ایک طاقتور اور کامیاب قوم کے طور پر سامنے آئیں گے۔ فرقہ وارانہ فسادات میں زیادہ تر بے گناہ لوگ ہی ظلم و بربریت کا نشانہ بنتے ہیں۔ یہ عدل و انصاف اور عقل و شعور کے خلاف ہے کہ ظلم کرے کوئی اور اس کی سزا بھرے کوئی۔ یہ بھی یاد رکھ لیا جائے کہ دوسروں سے بلاوجہ نفرت، تعصب اور ان پر ظلم و زیادتی کا جواب اور حساب اللہ تعالی کے حضور ہم نے انفرادی طور پر دینا ہے۔ وہاں نہ سفارش چلے گی، نہ پیسہ اور نہ ہی کسی طاقتور کا دبائو، کسی بھی سیاسی اور مذہبی مفاد کا بہانہ بھی یوم حساب نہیں چلے گا اس لئے ضروری ہے اللہ رب العزت کی رسی یعنی قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھام لینا چاہئے اورتعصب جیسی بیماری سے چھٹکارہ پا کر صرف اسلام اورپاکستان کے جھنڈے تلے جمع ہوجانا چاہئے تاکہ دشمنان اسلام وپاکستان کے ناپاک منصوبے خاک میں مل جائیں۔