جنسی ہراسانی کا مسئلہ ،جہاں طالبات ہوں وہاں نجی اسکول مرد اساتذہ کو نوکری پر نہ رکھیں، صوبائی وزیر تعلیم
جنسی ہراسانی کا مسئلہ ،جہاں طالبات ہوں وہاں نجی اسکول مرد اساتذہ کو نوکری پر نہ رکھیں، صوبائی وزیر تعلیم
باغی ٹی وی : صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کی نجی اسکول میں جنسی ہراسانی کے واقعہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنسی ہراسانی پر بہت سارے اسکولوں سے کمپلینٹ آنا شروع ہوگئی ہے. نجی اسکول جنسی ہراسانی واقعے میں بہت فون آئے. نجی اسکول میں ہونے والا معاملہ بہت سنجیدہ معاملہ ہےجن بچوں کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ناجانے ان پر کیا گزرا ہوگا.ایسی بچیاں سامنے آئی جو بات کرتے ہوئے رو پڑیں. اس واقعہ کو آج تیسرا دن ہوگیا، انتظار ہے والدین اور طلبا ہمارے پاس آئیں.جب تک ہمارے پاس کوئی کمپلینٹ نہیں ہوگی ایکشن کیسے لیں گے؟ ہم نجی اسکولوں کے لیے نیا ایکٹ لے کرآرہے ہیں
صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ سیکرٹری اسکول نے ایکٹ میں جنسی ہراسانی پر چیزیں شامل کروائی ہے.جن بچوں نے والدین کو نہیں بتایا تو وہ اپنے گھر بات کریں.والدین خود اس معاملے میں اپنے بچوں سے بات کریں.جہاں طالبات ہوں وہاں نجی اسکول مرد اساتذہ کو نوکری پر نہ رکھیں.اسکول میں سب ہورہا ہو تو پرنسپل کو نہ پتا ہو؟بچیاں نجی اسکول کو کمپلینٹ کرتی رہیں مگر انکو سنجیدہ نہیں لیا گیا
ہمیں جنسی ہراسانی پر لڑکوں کی شکایات آرہی ہیں.اگر کہیں جنسی ہراسانی ہورہی ہے تو اسکول کے خلاف ہم ایکشن لیں گے
نجی اسکول اساتذہ کو کورونا وبا میں نکال رہے ہیں.سنئیر بیوروکریٹس نے مجھے آکر نجی اسکول کے معاملے کا بتایا
نجی اسکول اپنے اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی کرلیں مگر نوکری سے مت نکالیں.اساتذہ جنہوں نے جنسی ہراسانی کی انکی تصویریں ٹی وی پر دکھاؤں گا.اسی نجی اسکول کی دوسری برانچز میں بھی جنسی ہراسانی ہورہی ہے،نوکریوں سے نکالنے سے کچھ نہیں ہوگا
اگر ان لوگوں کو کسی اور اسکول نے نوکری دی تو میں اس اسکول کو نہیں چھوڑوں گا.پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن میں بہت لوگوں کے کنٹریکٹ ری نیو نہیں ہوں گےاگر مجھے کسی نے کسی کا کنٹریکٹ ری نیو کرنے کی سفارش کی تو میڈیا پر انکے نام لوں گا
یہ ادارے تب ہی ٹھیک ہوں گے جب درست لوگ آئیں گے