باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان نے آرمینیا سے متنازع علاقے پر قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آذربائیجان کے صدر الہام علی اوف نے ایک بار پھر آرمینیا کو متنازعہ علاقہ چھوڑنے کا کہا ہے، آذربائیجان کے صدر الہام علی اوف کا کہنا تھا کہ ہماری آخری شرط یہی ہے کہ جب تک آرمینیا متازعہ علاقہ نوگورنو کاراباخ سے اپنی فوج کی واپسی کا وقت نہیں بتاتا اس وقت تک فوجی کارروائی بند نہیں کریں گے.

آذربائیجان کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ کہ آذربائیجان نے اپنی زمینوں کی واپسی کے لیے 30 سال انتظار کیا ہے۔ نوگورنو کاراباخ آذربائیجان کا علاقہ ہے اور ہم اپنا علاقہ واپس لے کر ہی رہیں گے اور آرمینین فوج کی واپسی تک کارروائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

جو ممالک آرمینیا کی حمایت کر رہے ہیں انکے خلاف کیا کرنا چاہئے؟ ترک صدر کا بڑا مطالبہ

آذربائیجان ،آرمینیا تنازعہ، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟ تنازعہ کی اصل وجہ

ایک ہفتہ قبل اقوام متحدہ نے آذر بائیجان اور آرمینیا سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی تھی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گو تریس نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شروع ہونے والی جنگ پر گہری تشویش ظاہر کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک فوری طور پر جنگ بند کریں اور تصفیہ طلب امور پر مذاکرات کریں۔ تاہم آذربائیجان نے واضح کر دیا ہے کہ جب کہ آرمینیا متنازع علاقہ نہیں چھوڑتا وہ اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا,

آزربائیجان اور آرمینیا دونوں ممالک 1991 میں روس کا شیرازہ بکھرنے کے بعد دنیا کے نقشے پر نمودار ہوئے. آرمینیا کی آبادی 30 لاکھ اور فوج 46 ہزار ہے. آزربائیجان کی آبادی ایک کروڑ اور فوج ایک لاکھ سے زائد ہے. آزربائیجان مسلم آبادی جبکہ آرمینیا عیسائی مذہب پر مشتمل ہے

دونوں ممالک کے درمیان 4400 مربع کلومیٹر پر مشتمل پہاڑی علاقہ ہے. جس کانام ناگورونو کارباخ ہے. جو اقوام متحدہ کے نقشے کے مطابق آزربائیجان کا حصہ ہے. مگر 1992 میں آرمینیا نے دعوی کیا کہ یہ علاقہ زیادہ تر عیسائی آبادی پر مشتمل ہے اس لئے یہ علاقہ آرمینیا کی ملکیت ہے

آزربائیجان نے یہ دعوی مسترد کردیا اور موقف اختیار کیا کہ اس علاقے میں مسلمان آبادی بھی ہے اور تاریخی اعتبار سے ہمیشہ سے آزربائیجان کا حصہ ہے. دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ نے جنم لیا جسکی وجہ سے اب تک 30 ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ 1 لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی کرچکے. کئی بارمذاکرات کی میز بھی سجی مگر دونوں ملک اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں. حالیہ تناو کی وجہ آرمینیا کا موقف ہے کہ آزربائیجان نے ہمارے کچھ افراد پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں کچھ ہلاکتیں ہوئی ہیں. جوابا آرمینیا نے بھی آزربائیجان کے 2 طیارے گرانے کا دعویٰ کیا. یوں دونوں ممالک جنگ کے دوراہے پر کھڑے ہیں. اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک مل بیٹھ کر تنازعات حل کریں.

Shares: