جیکب آباد کی جمس ہسپتال بد انتظامی کا شکار تحریر:عبدالرحمن آفریدی

0
75

کہتے ہیں جان ہے تو جہاں ہے اگر جان ہو گی تو انسان کچھ کرنے کے قابل ہوگا،حکومت کی جانب سے صحت اور تعلیم کے شعبے میں بھاری بھرکم ہر سال بجٹ میں رکھی جاتی ہے اسکے باوجود سندھ میں صحت اور تعلیم کے شعبے پسماندگی کا شکار ہیں جیکب آباد میں صحت کا شعبہ انتظامی لاپرواہی کی وجہ سے بدحال ہو گیا ہے یو ایس ایڈ کی جانب سے جیکب آباد کی عوام کو علاج کی معاری سہولیات کے فراہمی کے لئے جدید اور اعلی طرز کی جمس ہسپتال تعمیر کرکے دی گئی لیکن افسوس کہ اتنا بہترین ادارہ پانچ سال سے مکمل فعال نہیں ہو سکا ہے جمس ہسپتا ل سیاسی مداخلت کی وجہ سے بدانتظامی کا شکار ہو گئی ہے 15جنوری 2016میں شروع کی گئی جمس ہسپتال میں اب تک ایمرجنسی کا شعبہ بند پڑا ہے جبکہ متعدد شعبے بھی غیر فعال ہیں جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزز(جمس)کی سالانہ بجٹ 66کروڑ سے زائد ہے اتنی بجٹ رکھنے کے باوجود ادارے علاقے کے لوگوں کو علاج کی معیاری سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہے سیاسی سفارش پرجمس ایکٹ کے قواعد کے خلاف ایسے شخص کوجمس کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے جسے کے پاس جمس جیسے ادارے کو چلانے کا کوئی تجربہ ہے نہ اہلیت،تین سال سے مقرر ڈائریکٹر جمس میں کوئی بہتری نہیں لاسکے ہیں اور نہ ہی ایمرجنسی سمیت متعددبند شعبوں کو فعال کر سکے ہیں سول ہسپتال کے ادھار پر لئے گئے ڈاکٹرس کی بدولت جمس کو چلایا جا رہا ہے سول ہسپتال سے ڈاکٹر منگوانے کی وجہ سے سول ہسپتال کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے جمس میں سیاسی مداخلت اور بدانتظامی کی وجہ سے 20سے زائد ماہر ڈاکٹر اور پیرا میڈکس عملہ نوکری سے استیعفی دیکر جا چکا ہے،ہسپتا ل کی مینٹیننس،ہاؤس کیپنگ،کینٹین اور سیکیورٹی کے ٹھیکے بھاری رشوت کے عیوض سفارش پر دینے کی وجہ سے ادارے میں دن بہ دن بگاڑ آتا جا رہا ہے،فرضی بلوں کے ذریعے فنڈس نکلوائے جا رہے ہیں لیکن ادارے میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی،جمس ہسپتال میں سہولیات کے فقدان،کرپشن اور ڈائریکٹر کے خلاف شہریوں اور سیاسی سماجی تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد محکمہ صحت کی جانب سے ڈائریکٹر جمس عبدالواحد ٹگڑ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا اس حوالے سے نئے ڈائریکٹر کی تعیناتی کے لئے اشتہار بھی جاری کیا گیا جس پر دس سے زائد امیدواروں نے درخواستیں بھی جمع کرائی جو چار ماہ سے التوا کا شکار ہے اطلاع ہیں کہ موجودہ ڈائریکٹر کو ہٹانے کا فیصلہ موخر کردیا گیا ہے مزید یہ کہ سندھ حکومت کی جانب سے جمس ہسپتال کی توسیع کے لئے20 کروڑ روپے منظو ر کئے گئے ہیں رواں مالی سال کے لئے ہاؤس کیپنک اور مینٹیننس کے ٹھیکے نیلام کے بجائے موجودہ ٹھیکیدار کو توسیع کرکے دینے کی اطلاعات ہیں جبکہ سیکیورٹی کا ٹھیکہ سفارش پر دینے کا انکشاف ہوا ہے جمس کی پریکیورمنٹ کمیٹی کے چئیر مین اور ڈائریکٹر جمس عبدالواحد ٹگڑ،ڈی سی کے نمائندے کے طور پر شامل اسسٹنٹ کمشنر شہزاد احمد اور ڈاکٹر عصمت علی لہر نے گریفن سیکیورٹی سروسز کو ٹھیکہ دینے کی منظوری دے دی ہے اس فیصلے کے خلاف فرنٹ لائن سیکیورٹی سروسز کے افضل ملک نے ڈائریکٹر ایس ایس پی آر اے کراچی کو درخواست دیتے ہوئے جمس ہسپتال کی سیکیورٹی کا ٹھیکہ خلاف ضابطہ دینے کا الزام لگایا گیا افضل ملک نے اپنی درخواست میں کہاہے کہ 30جون کو جمس میں ہونے والی بولی میں تین کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا اور کہا گیا کمپنی کے اصل کاغذات جمع کرائے جائیں اور 25جولائی کو گریفن سیکیورٹی سروسز کو ٹھیکہ دے دیا گیا جس پر تحفظات ہیں گریفن سیکیورٹی نے غلط معلومات اور جعلی کاغذات جمع کرائے مذکورہ کمپنی ڈیڑھ سال سے معطل ہے،جس کمپنی کو جمس کی سیکیورٹی کا ٹھیکہ دیا گیا ہے وہ پی ٹی اے میں رجسٹر نہیں بینک اسٹیٹمنٹ بھی کم ہے سندھ روینیو بورڈ میں بھی شارٹ ہے،سیسی اور ای او بی آئی میں بھی شراکت نہیں جبکہ موکل کی تفصیل بھی درست نہیں ہے اور یہ سپر ا رولز کی خلاف ورزی ہے انصاف کی بہتری کے لئے فیصلہ کیا جائے،جمس کی پروکیورمنٹ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عصمت لوہر نے رابطے پر کہا کہ سیکیورٹی کا ٹھیکہ کس بنیاد پر گریفن کمپنی کو دیا گیا یہ تو ڈائریکٹر ہی بتا سکتے ہیں سار ے معاملات وہ دیکھتے ہیں میں رکن ضرور ہوں مجھ سے صرف درستخط لی جاتی ہے میں اس موقع پر تو کچھ ترمیم نہیں کر سکتا مستقل ملازم بھی نہیں ہوں کانٹریکٹ پر ہوں،جمس ہسپتال میں میرٹ کو نظر انداز کرکے سفارشی کلچر کو فروغ دیا گیا ہے جس کے باعث علاج گھر عذاب گھر بنتا جا رہا ہے جمس کو تباہی سے بچانے کے لئے سیاسی مداخلت،سفارشی کلچر کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے جمس کے بورڈ آف گورننس کے ممبران کی بھی تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ادارے کو فعال کرنے سمیت بہتر بنانے میں کچھ نہیں کر سکے ہیں بی او جی میں ایسے افراد کو شامل کیا جائے جو عوام کے حقیقی نمائندگی کرتے ہوں جمس کو مکمل فعال بنانے کے لئے اہل اور تجربہ کار ٖڈائریکٹر کی بھی ضرورت ہے تاکہ جمس جسیے بہترین ادارے سے نہ صرف جیکب آباد بلکہ سندھ اور بلوچستان کے افراد بھی علاج کی بہتر اور معیاری سہولیات سے مستفید ہو سکیں۔

@journalistjcd

Leave a reply