آج کل جاہلیت کا ایک نعرہ تو یہ ہے کہ ایک کہتا ہے کہ میں پٹھان ہوں، پشتون ہوں دوسرا کہتا ہے کہ میں پنجابی ہوں تیسرا کہتا ہے کہ میں سرائیکی ہوں چوتھا کہتا ہے کہ میں سندھی ہوں پانچواں کہتا ہے کہ میں بلوچی ہوں اپنے آپ کو پٹھان ، سندھی ، بلوچی وغیرہ کہنا کوئی بری بات نہیں لیکن اس کا یہ مطلب لینا کہ ہم سب گویا دوسروں سے جدا مخلوق ہیں ہماری شخصیت ہماری قوم علیحدہ ہونی چاہیے یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور یہ یہود ہندو اور امریکہ کا پروپیگنڈا بے
ہر ملک کے اندر قومیں ہوتی ہے امریکہ کتنی اقوام پر مشتمل ہے؟؟ کیا وہ ساری ایک ہی نسب والی ہیں امریکہ میں سارے وہ لوگ جمع ہوگئے ہیں۔جو ڈاکو ہوتے تھے یا قتل کرتے تھے۔وہاں گورے بھی ہیں کالے بھی ہے ہندوستان میں کتنی اقوام رہتی ہیں؟؟ لیکن دشمن بڑا چالاک ہے۔ یہود بڑے چالاک ہیں۔
خلافت عثمانیہ کو بھی قومیت کے نعرے پر توڑا گیا۔اور مسلمانوں پر کبھی اسلام کا لیبل لگا کر ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے منصوبے بنائے ہیں۔
آج کل اغیار حاص طور پر پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ پنجابی علیحدہ ہو جائے پشتون علیحدہ ہو جائے بلوچ علیحدہ ہو جائے اور سندھی علیحدہ ہو جائے اور پاکستان ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے۔ تاکہ پورے کے پورے پاکستان کے مسلمانوں کو ترنوالہ بنا کر ختم کیا جائے اس لیے انہوں نے دیکھ لیا کہ پاکستان کا مقابلہ کرنا مشکل اور ناممکن ہے۔ الحمدللہ پاکستان ایک مضبوط اور قوی ملک ہے انشاء اللہ اغیار اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا .آیت شریف کا مفہوم یہ ہے مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں (سورۃ الحجرات آیت نمبر 10 پارہ 26) اور حدیث شریف میں بھی آتا ہے کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے قرآن اور حدیث کی روشنی میں ہمیں معلوم ہوا ہے کہ دنیا کے جس کونے میں بھی مسلمان رہتا ہے وہ ہمارے کلمے کا بھائی ہے
حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر اور کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔ فوقیت صرف اور صرف تقوی کے بنیاد پر حاصل ہے
لہذا آج کل جو قومیت کے نعرے لگایا جاتے ہے اصل میں یہ جاہلیت کے نعرے اور اغیار کا سازش ہیں ہمیں ان نعروں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
Twitter Handle:: @waheed859
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved