جیل میں قید مرشد پارسا، مرشد کے دوست پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض بھی پارسا،لینڈ مافیا اور قبضہ گروپوں کی پشت پناہی کرنے والے سیاستدان، بیورو کریٹ، بیورو کریسی، اعلیٰ ترین پولیس افسران، سول انتظامیہ اور محکمہ مال کے افسران بھی پارسا، لاہور، کراچی، راولپنڈی میں بطور گفٹ پلاٹ اور کوٹھیاں لینے والے بھی پارسا۔ تمام ادارے پارسا پارسائی کے تمام دعوے دار پھر پاکستان عالمی اداروں کا مقروض کس نے کیا؟ عام آدمی نے؟ پیرخانے بھی مالدار، گدی نشین بھی مالدار، عام آدمی غریب کیوں ہے؟
کہاں میں اور کہاں یہ آب کوثر سے دھلی خلقت
میرا تو دم گھٹ رہا ہے ان پارسائوں میں

کیا ہم کو تسلیم کر لینا چاہئے ملک ریاض نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ جیل میں قید مرشد سے تو خطا ہو ہی نہیں سکتی۔ بقول شاعر۔
مجروع قافلے کی مرے داستاں یہ ہے
رہبر نے مل کر لوٹ لیا راہزن کیساتھ

سیاسی گلیاروں میں عجب بے معنی شور ہے مشکلات میں گھرے عوام اور پاکستان کو اس بے معنی شور نے اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے جس کی توقع نہیں تھی۔ سیاسی گلیاروں میں چمچہ گیری، چاپلوسی اور واہ ہی واہ کرنے والوں اور اپنے ہی سیاسی قائدین کی مخبری کرنے والوں میں اضافہ ہو چکا ہے ذرا سوچئے! ہم کن راہوں پر چل نکلے ہمارا کیا بنے گا؟ وطن عزیز اور اس کے اداروں کی ناقدری نہ کریں غیروں کی سازشوں کا آلہ کار نہ بنیں۔ گھر کے سیاسی جھگڑوں کو لندن اور امریکہ کی پارلیمنٹرین کے سامنے اپنے وطن عزیز اور اداروں کو بدنام کر کے ہم کون سا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں؟ بلوچستان میں پاکستان مخالف قوتیں بالخصوص بھارت مکروہ کھیل میں شریک ہے۔ افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشت گردی، پاک فوج اور جملہ ادارے وطن عزیز اور عوام کی سلامتی کے لئے شہید ہو رہے ہیں۔ برطانیہ اور امریکہ میں موجود مرشد کے عاشقان مرشد سے التجا ہے کہ وطن عزیز اور اس کی حفاظت پر مامور اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ نہ کریں قوم کب تک محو تماشا رہے گی تاریخ آپ کو کوڑے دان میں پھینک دے گی۔ انہی حرکتوں کی وجہ سے ہم آج تک ترقی پذیر ہیں صدق دل سے وطن عزیز کی ترقی میں ہر آدمی اپنا اپنا کردار ادا کرے ترقی پذیر ممالک یک ترقی کا راز علم، عمل اور قانون کی حکمرانی ہے انصاف ہے۔ قوم کو اپنی پاک فوج اور جملہ اداروں کیخلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ افغانستان میں موجود دہشت گرد بھارت کی توجہ کا مرکز ہیں پاک فوج ہی جس نے قربانیاں دے کر ان کا راستہ روکا ہوا ہے

Shares: