پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے مابین اختلافات کی جھلک صوابی جلسے میں ایک بار پھر سامنے آئی۔ جلسے میں پارٹی کے اہم رہنماؤں کی موجودگی کے باوجود، کچھ واقعات نے پارٹی کے اندرونی اختلافات کو عیاں کر دیا۔
سب سے پہلا واقعہ سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کا تھا، جو کہ جلسے میں شریک نہ ہوئے، اعظم سواتی چند روز قبل جیل سے رہا ہوئے تاہم جلسہ گاہ نہ پہنچے ان کی غیرموجودگی نے اس بات کی غمازی کی کہ پارٹی میں کچھ مسائل موجود ہیں، جو اس کی قیادت کے درمیان تذبذب پیدا کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ، شیر افضل مروت جنہیں پی ٹی آئی قیادت عمران خان کے حکم پر شوکاز نوٹس جاری کر چکی ہے کو اسٹیج پر بیٹھنے کی جگہ ملنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جب وہ جلسے میں داخل ہوئے، کارکنوں نے ان کا جوش و خروش سے استقبال کیا،بعد ازاں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اپنی تقریر سے قبل شیر افضل مروت کو اسٹیج پر لے آئے۔ وزیر اعلیٰ نے خطاب سے پہلے مائیک شیر افضل مروت کو دے دیا، جس پر انہوں نے مختصر خطاب کیا اور کہا کہ "ہم برے لوگ ہیں، برے وقت میں کام آتے ہیں، لیکن اچھے وقت میں ہمیں خاموش کروایا جاتا ہے۔”شیر افضل مروت کو وزیراعلیٰ نے اپنے ہمراہ کرسی پر بٹھایا
شیر افضل مروت کی جلسہ گاہ آمد پر کئی پی ٹی آئی رہنما نالاں بھی نظر آئے اس ضمن میں سوشل میڈیا پر شیر افضل مروت کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنان مہم بھی چلا رہے ہیں کہ جب پارٹی نے شوکاز نوٹس جاری کیا ہوا تو وہ جلسے میں کیا کرنے گئے اور وزیراعلیٰ گنڈا پور نے شیر افضل مروت کو اتنا پروٹوکول کیوں دیاتاہم کئی کارکنان شیر افضل مروت کی جلسہ گاہ آمد کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں انکا کہنا ہے کہ جب پارٹی مشکل میں تھی اور شیر افضل مروت کے علاوہ پارٹی کے لئے کوئی کھڑا نہیں ہو رہا تھا، شیر افضل مروت کی پارٹی کے لیے قربانیاں ہیں ،وہ پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے ہیں اور انہیں جلسوں میں آنے کا حق ہے