جام پور ضلع راجن پور کی تحصیل ہے جو کہ پسماندہ ہے جام پور کی آبادی دو ہزار ستارہ کی مردم شُماری کے مطابق گیارہ لاکھ سے زائد ہے
جام پور قدیم ترین شہر ہے جو تقریباً آٹھ سو سال پرانہ شہر ہے جس کو ضلع بناؤ کا نعرہ بہت سالوں سے چلا آ رہا ہے
دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں شہباز شریف یہاں سے بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے دو ہزار دس کے سیلاب میں پورا شہر سیلاب کی زد میں آ گیا تھا
اور دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات ایم این اے جعفر لغاری اور ایم پی اے وزیر آبپاشی محسن لغاری اسی نعرہ کی بنیاد پر الیکشن میں کامیاب ہوئے
جام پور کا رقبہ تقریباً پانچ ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے تحصیل پاکپتن کو ضلعے کا درجہ دیا گیا پاکپتن کا رقبہ تقریباً دو ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے
جام پور میں بے شمار کاروبار ہے فصلوں کے لحاظ سے یہاں سبزیوں کی کاشت اور تمباکو کی پیداوار سرِ فہرست ہیں
جام پور میں جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی موٹر سائیکل شورم کی منڈی ہے
جام پور کا علاقہ پچادھ قدرتی معدنیات سے مالا مال ہے جو سیاحوں کے لئے ایک منفرد مقام ہے
جام پور میں علاقہ رسول پور پاکستان کا واحد علاقہ جہاں تعلیم کی شرح سو فیصد ہے
جام پور میں ایک میونسپل کمیٹی ہے ایک تحصیل کونسل دو ٹاؤن کمیٹیز داجل اور محمد پور ہیں داجل قیام پاکستان کے وقت بھی میونسپل کمیٹی تھی
جام پور کو ضلع بناؤ کیلئے بہت درخواستیں جمع کروائی ہوئی ہیں
جنوبی پنجاب میں پانچ نئے ضلعے شامل کئے جا رہے ہیں جن میں احمد پور شرقیہ،چشتیاں،شجاع آباد،کوٹ ادو اور تونسہ شامل ہیں
@SabirHussain43