جماعت اسلامی کے تحت بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر جاری دھرنا 29ویں روز میں داخل

کراچی : جماعت اسلامی کے تحت کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر جاری دھرنا 29ویں روز میں داخل ہوگیا ہے ،دھرنے میں معمول کی سرگرمیوں ،منتخب وفود کی آمد اور دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ۔

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو ،مختلف وفود اور شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حقوق پر مبنی مطالبات کی منظوری ،سندھ حکومت سے تحریری معاہدے اور عملی معاہدے کے بغیردھرنا ختم نہیں کریں گے ۔
اہل کراچی کے حق کے لیے جاری پر امن جمہوری ،آئینی و قانونی جدوجہد کو مزید آگے بڑھائیں گے ۔
جمعہ 28جنوری کو اپنے اعلان کے مطابق کراچی کی اہم شاہراؤں نیشنل ہائی وے پر ایبٹ لیبارٹری ،،سپر ہائی وے پر سہراب گوٹھ،شاہراہ فیصل پر ڈرگ روڈ،ماڑی پورٹرک اڈہ اورلسبیلہ چوک دھرنا دیں گے اور بند کردیں گے سوائے ایمبولینس کے کسی کو راستہ نہیں دیں گے۔

ہم مقامات بتا کر دھرنا دے رہے ہیں اب سندھ حکومت اور ٹریفک پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹریفک کے لیے متبادل راستے متعین کرے۔مفرور حکومتی مذاکرتی ٹیم ہے ،مذاکرات سے انکار نہیں لیکن جو ہوگا عوام اور میڈیا کے سامنے ہوگا ۔پیپلزپارٹی والے ہمیں سڑکوں پر نکلنے سے منع کررہے ہیں وہ بتائیں کہ ان کی ریلیاں کیا ہواؤں اور خلاؤں میں نکل رہی ہیں ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ سندھ حکومت ٹنڈو الہ یار اور وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دینے والے واقعات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائے ۔پر امن احتجاج ہر پارٹی کا جمہوری اور آئینی حق ہے پولیس تشدد کی ہم مذمت اور اسلم نامی شخص کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہیں ۔سندھ حکومت ایسے اقدامات اور طرز عمل سے بازر ہے جس سے لسانیت اور عصبیت کو ہوا ملے ۔
ایم کیو ایم بھی واضح کرے کہ اسلام کو دل کا دورہ کہاں پڑا ،تشدد سے جان گئی یا جو کچھ بھی ہوا اس کی تحقیقات کرائی جائے اور اس معاملے میں کوئی ابہام نہ چھوڑا جائے ۔شہر قائد کو دوبارہ 35سال والے ان حالات کی طرف نہ جانے دیا جائے جن سے بہت مشکل سے یہ شہر نکل سکا ہے ،یہ شہر جلاؤ گھیراؤ ،پرتشدد اور لسانیت وعصبیت کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔جماعت اسلامی کی پر امن آئینی وقانونی اور سیاسی جدوجہد کالے بلدیاتی قانون کے خلاف اور28دن سے مسلسل جاری رہنے والے دھرنے نے نئی تاریخ رقم کی ہے ،سخت سردی اور طوفانی ہواؤں میں بھی اہل کراچی کے حقوق کے لیے ڈٹے رہے ۔
ہمارا دھرنا کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سب سے زیادہ مؤثر اور توانا آواز ثابت ہوا اور اس دھرنے نے ساڑھے تین کروڑ عوام کی حقیقی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے ،دھرنے کے شرکاء اور عوام کی جانب سے دھرنے کو مسلسل پذیرائی پر ہم سب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،ہم سمجھتے ہیں کہ عوامی وسیاسی حقوق و مطالبات کے لیے پر امن جمہوری جدوجہد ہی ضروری ہے ،تشدداور جلاؤ گھیراؤ سے وقتی مقاصد کا حصول اور منفی جذبات تو بھڑکائے جاسکتے ہیں دیر پا نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے ۔

Comments are closed.