جیمز ویب کی تین ارب نوری سال دورموجود اختتامی مراحل سے گزرتے ستارے کی نشاندہی

ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے تین ارب نوری سال دورموجود اختتامی مراحل سے گزرتے ستارے کی نشاندہی کی ہے-

باغی ٹی وی : جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ زمین سے تین ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک انتہائی چمکیلی روشنی کی نشاندہی کی ہے۔ اس روشنی کے متعلق خیال ہے کہ یہ ٹیلی اسکوپ کا کسی ختم ہوتے ستارے کے دھماکے کا پہلا مشاہدہ ہے۔

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے کائنات کی سب سے پُرانی کہکشاں دریافت کرلی

یہ خلائی دھماکا SDSS.J141930.11+5251593 نامی کہکشاں میں ہوا جہاں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے اس شے کی روشنی کی تصاویر عکس بند کیں جو پانچ دن کے عرصے میں مدھم ہوتی گئی تھی۔ یہ ایک اشارہ ہے جو سُپر نووا کے نظریے کو اجاگر کرتا ہے۔

اس عمل کو "سُپر نووا” کہتے ہیں ناسا ماہرین کے مطابق "سُپر نووا” کے نام سے جانا جانے والا یہ عمل وہ موقع ہوتا ہے جب کسی ستارے میں ایندھن ختم ہوجاتا ہے اس کے سبب دباؤ کم ہوجاتا ہےجس کی وجہ سے اجرامِ فلکی ہمارے سورج کی نسبت پانچ گُنا زیادہ پھیل جاتا ہے اور پھر پھٹ جاتا ہےاس کے نتیجے میں ہزاروں لاکھوں ٹن ملبہ اور ذرّات کا اخراج ہوتا ہے۔

کسی خلائی شے کا کسی سیارے کے قریب سے گزرنا بھی نظامِ شمسی کو تباہ کر سکتا ہے،تحقیق

اس ممکنہ سُپر نووا کو ٹیلی اسکوپ کے نیئر انفرا ریڈ کیمرا سے عکس بند کیا گیا اس آلے کوکائنات کے ابتدائی ستاروں اور کہکشاؤں کی روشنی کی نشاندہی کے لیے بنایا گیا ہے۔

اسپیس ٹیلی اسکوپ سائنس انسٹیٹیوٹ کے مائیک انگیسر کا کہنا تھا کہ مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نئے ختم ہوتے ستاروں کو ڈھونڈنے یا ان کی نشاندہی کرنے کے لیے نہیں بنائی گئی تھی۔

ملکی وے کہکشاں میں ایک آزادانہ گشت کرتا ہوا بلیک ہول دریافت

Comments are closed.