جامعہ اشرفیہ لاہور کا عمران خان کے خلاف احتجاج

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے گستاخ رسول سلمان رشدی کی حمایت میں بیان دینے کے خلاف جامعہ اشرفیہ لاہور کے ناظم مولانا حافظ اسعد عبید، مفتی شاہد عبید،مفتی احمد علی،مفتی محمد زکریا، مولانا علیم الدین شاکر، مولانا مجیب الرحمن انقلابی،مولانا عبداللہ مدنی اور دیگر علماء کی قیادت میں جامعہ اشرفیہ فیروز پور روڈ لاہور سے مسلم ٹاؤن موڑ تک ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جس میں اساتذہ اور طلباء سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی.

جلوس کے شرکاء سے جامعہ اشرفیہ لاہور کے ناظم مولانا حافظ اسعد عبید، مفتی شاہد عبید اور مولانا علیم الدین شاکر سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضورﷺ کے ساتھ محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اس کے بغیر ایمان نامکمل ہے، عمران خان نے شاتم رسولﷺ سلمان رشدی کی حمایت میں بیان دے کر پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح اور گستاخان رسولﷺ کی حوصلہ افزائی کی ہے جو کہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے اس کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا.

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے دعویدار عمران خان نے اپنے دور حکومت میں مغرب کی خوشنودگی کی خاطر آسیہ ملعونہ اور عبدالشکور قادیانی کورہا کر کے بیرون ملک بھیجنے کے بعد اب سلمان رشدی کی حمایت میں بیان دے کر ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کے دلوں کو چھلنی کر دیا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان اللہ تعالیٰ اور مسلمانوں سے معافی مانگتے ہوئے توبہ کریں اورسلمان رشدی کی حمایت میں اپنا بیان فوری واپس لیں۔

علاوہ ازیں جمعیت علمائے پاکستان (سواد اعظم) کے مرکزی صدر پیر سید محمد محفوظ مشہدی نے عمران خان کی فوج، عدلیہ، پولیس پر تنقید اور آئی جی اسلام آباد اور میجسٹریٹ زیباچودھری کو دھمکیاں دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اقتدار سے علیحدگی کے بعد سے دماغی توازن کھو چکے ہیں، جس تواتر سے وہ اداروں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ بہت جلد عمران خان بانی ایم کیو ایم الطاف حسین جیسے انجام سے دوچار جائیںگے۔

انہیں کراچی کے دہشتگرد کی سیاسی موت کو یاد رکھنا چاہیے ،جس کی کال پر بھی شہر بند ہوجاتے تھے ۔لوگ اس کی لندن سے ٹیلی فونک بکواسات سنتے تھے۔ پھر اس نے قومی اداروں کے خلاف تقریریں شروع کیں تو عدالت نے اس کی تقریروں پر بھی پابندی عائد کر دی تھی، جو اب تک جاری ہے۔ اب پیمرا نے عمران خان کی لائیوتقریروںپر پابندی لگا کر اچھا اقدام کیا ہے۔ غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ایسے شخص کو لائیو چلانے کا مطلب اپنی اقدار اور اپنے اداروں کی بے توقیری کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا۔ جس شخص کو سیاست میں شائستگی کا احساس نہ ہو اور اداروں کو متنازعہ بنا کر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے تو ایسے شخص کی گفتگو کو میڈیا پر چلانا ملکی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آزادی اظہار رائے کا مطلب ذمہ داری کے ساتھ منسلک ہے۔اداروں کی توہین اور کسی کے خلاف نفرت پھیلانے کے لئے میڈیا کو استعمال کرنے کی اجازت نہیںدی جاسکتی ۔ کیونکہ میڈیا قومی پلیٹ فارم ہے جو ملک کو متحد رکھنے کے لئے استعمال ہونا چاہیے ، نہ کہ اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے اور قوم میں تفریق پیدا کرنے کے لیے۔

جے یو پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہباز گل کی اداروں میں پھوٹ ڈلوانے کی سازش سے لا تعلقی کرنے کے بعد غداری کے ملزم کی حمایت میں ریلی نکالنے کا مطلب ہے کہ عمران خان اداروں کو دباو ¿ میں لا کر مرضی کے فیصلے لینا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پتہ ہے کہ شہباز گل تو مہرہ ہے۔ فوج کے خلاف پروپیگنڈے کا تعلق بنی گالہ کے مکین سے ہے۔

Comments are closed.