جمہوری احتجاج میں جمہور کا مفاد کہاں ؟تحریر: کنول زہرا

0
59

اس بات میں تو دو رائے ہیں ہی نہیں کہ  احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے تاہم احتجاج کی نوعیت کو  دیکھنا بھی ضروری ہے کہ آیا یہ اجتجاج عوامی حقوق کی فراہمی کی خاطر ہے یا اقتدار کی رسائی کے لئے عوام کو استعمال کیا جارہا ہے, بد قسمتی سے کسی بھی سیاسی جماعت کا کوئی بھی احتجاج آج تک عوامی مسائل کے حل کے لئے نہیں کیا گیا بلکہ اقتدار کے ایوان میں براجمان ہونے کے لئے عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کرایا گیا

سابق وزیراعظم عمران خان کا کبھی یہ موقف ہوتا تھا کہ حزب اختلاف کی جانب سے احتجاج کرنا ان کا بنیادی حق ہے مگر فیصلے سٹرکوں پر نہیں ہوتے ہیں,  شاہراہیں بلاک کرنے سے عوام کو تکلیف ہوگی, یہ عمران خان ہی تھے جو ملک کے اچھے امیج کی باتیں کیا کرتے تھے, کہا کرتے تھے, ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں تو صرف وزیراعظم آفس سے گھر اور گھر سے آفس آنے جانے کے لئے باہر نکلتا ہوں تاکہ عوام پریشان نہ ہو مگر جب سے ان کی حکومت گئی ہے, انہوں نے ملک کی سٹرکوں کو مسلسل بلاک کرنے کو اپنا جمہوری حق سمجھ لیا ہے جبکہ اس سے جمہور یعنی عوام کو شدید دقت کا سامنا ہو سکتا ہے, خان صاحب کو سوچنا چاہیں عوام کے اپنے بھی تو ذاتی کام ہوسکتے ہیں, آپ نے اپنے دور اقتدار میں عوام کو ایسا کیا دیا کہ لوگ آپ کے خاطر تکالیف کو برداشت کریں, آپ کےساتھی شیخ رشید انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ہماری کارگردگی کی وجہ سے ہماری سیاست تو ختم ہوگی تھی, رجیم چینج نے عمران خان کو مقبول کیا, عمران خان بطور وزیراعظم نہ غربت کم کرسکے نہ ہی عوام کو روزگار دینے میں کامیاب ہوپائے,

مہنگائی کم ہونے کی تاریخ بتا کر ہر بات نئی ڈیٹ دیکر عوام کا صبر آزماتے رہے تو پھر کیوں عوام سے یہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے پھر سے اقتدار میں لاؤ, یہ ہی عمران خان تھے جو کہتے تھے کہ اگر میں کامیاب نہ ہوسکا تو سیاست چھوڑ دونگا تو جناب بتائیں اور ناکامی کسے کہتے ہیں آپ نے چار سال تک عوام کو صرف میٹھی گولی دی, ان کی امیدوں پر پانی پھیرا, پھر آپ کا ہی کہنا ہے کہ ہم کسی کے غلام نہیں ہیں تو جناب پھر کیوں عوام سے اپنی غلامی کروا رہے ہیں, کیا عوام آپ کے غلام ہیں کہ آپ ان کے لئے ان ہی سے سٹرکیں بند کروا کر اپنے اقتدار کا راستہ صاف کریں, کیا اس ملک کے نوجوان آپ کے نوکر ہیں کہ وہ آپ کے لئے موسم کی تمازت برداشت کرکے اپنا وقت برباد کریں,  آخر کیوں پاکستان کے عوام آپ کے لئے خوار ہو, صرف اس لئے کہ آپ دوبارہ اقتدار میں آکر اپنی بیگم کی سہیلی کو صوبہ پنجاب تحفے میں دیدیں, آپ کہتے ہیں کہ عوام قربانی کے لئے تیار ہوجائیں, کیوں کیا اس ملک کے عوام کا خون اتنا سستا ہے کہ آپ کے لئے بہایا جائے, خان صاحب آپ احتجاج کریں, بصد شوق کریں مگر ملک کی جڑوں کو کمزور مت کریں,  پاکستان کی سلامتی اور اس کا وقار آپ کے اقتدار سے بہت اہم ہے, آپ نے اس ملک کے چار سال اپنی ناتجربہ کاری کے تحت برباد کردئیے, آپ پہلے وزیراعظم بننے کے آداب سیکھیں, یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ آپ واقعی معتبر ہیں, الله نے آپ کو بہت صلاحتیوں سے نوازا ہے, ان میں نکھار لائیں اپنے دماغ سے سوچ کر سب سے  ان لوگوں کو اپنے قریب کریں جو واقعی تحریک انصاف کے ہیں, امپورٹڈ حکومت نامنظور کہہ کر امپورٹڈ لوگوں کو اپنے سے دور کیجئے

پاکستان ایک طویل عرصے سے مختلف مشکلات کا شکار ہے, عمران خان کے آنے سے عوام کو بہتری کی امید ہوئی تھی مگر وہ پورے نہ اترے شاید اسی لئے بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ ان کے حق میں ثابت نہ ہوسکا چیئرمین تحریک انصاف نے حقیقی آزادی کے نعرے کے ساتھ25 مئی کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے,ان کا دعوی ہے کہ وہ  25 لاکھ لوگ اسلام آباد میں جمع کریں گے اور جب تک حکومت انتخابات کا اعلان نہیں کر دیتی جب تک ان کا قیام اسلام آباد کی سٹرکوں پر ہی ہوگا
بعض سیاسی حلقے عمران خان کی جانب سے مقررہ کردہ احتجاجی تاریخ پر حیران ہیں کہ آخر کیوں  25  مئی کی ہی تاریخ منتخب کی گئی جبکہ اس تاریخ کو بھارت کی حکومت مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما یاسین ملک کو سزا سنانا چاہتی ہے, اس حوالے سے گذشتہ روز یاسین ملک کی کمسن بیٹی عمران خان سے گذارش بھی کرچکی ہے کہ عمران انکل اپنے لانگ مارچ کی ڈیٹ آگے کرلیں اور  25  مئی کو میرے بابا کے حق میں آواز بلند کریں,25  مئی کو ہی پاکستان کے معاشی بحالی کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہونگے اور عمران خان مجھے اقتدار میں واپس لاو کا اسٹیج سجا رہے ہونگے

پاکستان جس کے بہت سے ایشوز ہیں, جیسے کہ ممکنہ معاشی, اور  غذائی بحران کا خدشہ, غربت اور بے روزگاری کے مسائل, موسمی تبدیلی کے معاملات, قلت آب, بچوں اور خواتین پر تیزی سے بڑھتے پرتشدد واقعات سمیت دیگر بنیادی اور معاشرتی مسائل جن کا فوری حل ضروری ہے مگر ہمارے یہاں ان خالصتا عوامی مسائل پر کوئی بات نہیں کرتا, بلکہ اقتدار میں رہنے دو, اقتدار میں لیکر آؤ کے مفادات پرست موضوعات پر عوام کی بنیادی ضروریات کا مذاق اڑایا جاتا ہے.

Leave a reply