جمشید دستی کو گرفتاری کے بعد رہا کردیا گیا
راولپنڈی پولیس نے گزشتہ دنوں رات گئے پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ اور سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو گرفتار کرلیا تھا تاہم اب انہیں رہا کردیا گیا ہے.
جمشید دستی کے خلاف تھانہ محمود کوٹ ضلع مظفر گڑھ میں ٹرک ڈرائیور ایسوسی ایشن نے مقدمہ درج کروایا تھا۔ اور ایف آئی آر کے مطابق ان پر 38 لاکھ روپے کی خیانت کا الزام ہے، اس مقدمے میں جمشید دستی کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔ گزشتہ روز سابق رکن قومی اسمبلی نے اپنے قومی شناختی کارڈ کے ساتھ راولپنڈی کے ایک ہوٹل میں چیک ان کیا جس پر راولپنڈی پولیس کو اشتہاری مجرم کی وہاں موجودگی سے آگاہ کیا گیا تھا. جس کے بعد راولپنڈی پولیس نے موقع پر پہنچ کر جمشید دستی کو گرفتار کرلیا تھا، جب کہ اب انہیں رہا کردیا گیا ہے. جمشید دستی کے نام سے منسوب ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئیٹ کی گئی کہ: الحمداللہ ضمانت منظور ہوگئی ہے اور میں ان جعلی مقدموں سے ڈرنے والا نہیں ہوں، پہلے بھی مافیا کے خلاف لڑتا رہا اور آئندہ بھی لڑتا رہونگا.
الحمداللہ ضمانت منظور
میں ان جعلی مقدموں سے ڈرنے والا نھیں ھوں
پہلے بھی مافیا کے خلاف لڑتا رہا اور آئندہ بھی لڑتا رھونگا
جمشید احمد دستی— jamshaid Ahmad dasti (@jamshaidAdasti) September 28, 2022
سابق رکن اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا کہ ماضی کی طرح پولیس جس طرح میرے ساتھ سلوک کیا کرتی آج ویسا نہیں کیا لہذا میں وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میری گرفتاری کا نوٹس لیا. واضح رہے کہ جمشید دستی پہلی مرتبہ 2008 کے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ 2013 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اور کامیاب ہوئے تھے.
اس سے قبل بھی مختلف مقدمات میں جمشید دستی کو گرفتار کیا گیا ہے جیسے کہ اپریل 2021 میں جمشید دستی سمیت 4 افراد پر میونسپل کمیٹی کے عملے پر مبینہ تشدد اور بھتہ خوری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا.