جنگلات اس وقت ہماری اہم ترین ضرورت بن چکا ہے کیونکہ موسم میں اتنی تیزی سے اور ڈرامائی انداز میں تبدیلیاں وقوع پذیر ہو رہی ہیں کہ اس کا اندازہ ہی نہیں کیا جا سکتا اس کی ایک مثال بے موسمی اور اوسط سے زیادہ بارشوں کا ہونا ہے اس کی ایک تازہ مثال اس وقت چین میں موجود ہے جہاں گزشتہ دنوں اتنی شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا کہ اس نے سیلاب کو صورتحال اختیار کر لی جس کی وجہ سے مالی نقصان کا تخمینہ لگانا تو اس وقت بہت مشکل ہے لیکن 33 کے قریب انسانی جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے اس کے علاوہ اور بہت سارے جزائر جن کے ساحل پانی میں اضافے کی وجہ سے ڈوب رہے ہیں -درختوں کے کٹاؤ کے حوالے سے کوئی واضح قانون بھی نہیں جس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں درختوں کو لکڑی کے حصول کی غرض سے یا پھر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کے چکر میں کاٹ دیا جاتا ہے جس کا نقصان پورے ملک کو بھگتنا پڑتا ہے گزشتہ دنوں ملتان میں ڈی ایچ ائے سوسائٹی کے نئے فیز کے لیے لاکھوں آم کے درختوں کا قتل عام کیا گیا اور آم کا درخت کئی عشروں کے بعد جا کر پروان چڑھتا ہے مگر کاٹنے میں چند گھنٹوں کا وقت درکار ہوتا ہے اسکے علاوہ ایسی زمینوں پر بھی سوسائٹیاں بنائی جا رہی ہیں جہاں پر کاشتکاری کی جاتی ہے مگر کسانوں کو مناسب دام نے ملنے پر دلبرداشتہ ہو کر مافیا کو زمینیں بیچنے پر مجبور ہیں -اس کے لیے باقاعدہ قانون سازی ہونی چاہیے کہ ایسی زمین جہاں پر باغات ہیں یا پھر زراعت کے لیے استعمال ہو رہی ہے وہاں پر کسی صورت بھی سوسائٹی یا کنسٹرکشن کی اجازت نہیں ہونی چاہیے-

اس کے علاوہ اس وقت ٹیکنالوجی اور ریسرچ میں بہت ترقی ہو چکی ہے میواکی کے ذریعے بہت کم وقت میں گھنے جنگل اگائے جا سکتے ہیں اس طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے آپ پہلے ایسے ردخت لگاتے ہیں جو انتہائی تیز رفتاری سے بڑھتے ہیں اس کے بعد دیگر اقسام کے درخت لگائے جاتے ہیں اس طرح چند سالوں میں گھنا جنگل تیار ہو جاتا ہے اس طریقے پر عمل کرتے ہوئے لاہور اور کراچی میں چند چھوٹے چھوٹے جنگل لگائے جا چکے ہیں موجودہ حکومت اس بارے میں کافی حد تک سنجیدہ ہے اس حوالے سے شجر کاری مہم کا آغاز بھی کیا گیا ہے زیتون کے جنگلات لگائے جا رہے ہیں اور پہلے سے موجود درختوں کو پیوند کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ زرمبالہ بھی کمایا جا سکے -اور اہم وجہ جس کی وجہ سے جنگلات میں کمی واقع ہو رہی ہے وہ ہے فاریسٹ آفیسرز کی عدم توجہ اور ملی بھگت جس کی وجہ سی جنگلات سے قیمتی لکڑی چوری کی جاتی ہے-اس حوالے سے حکومت کو چاہئیے کہ ریکارڈ ترتیب دیا جائے جس کی بنا پر چیکنگ کی جائے تاکہ اس کی روک تھام کی جا سکے-درختوں کے موسم پر ہونے والے اثرات کے حوالے سے آنکھوں دیکھا حال آپ کو بتاتا چلوں کہ جس وقت آپ شہر لاہور میں پھرتے پھراتے جامعہ پنجاب میں داخل ہوتے ہیں تو درجہ حرارت ہیں کافی حد تک کمی دیکھنےکو ملتی ہے یہ صرف اس وجہ سے کہ وہاں درختوں کی بہتات ہے اس وقت بحثیت قوم یہ ہماری زمہ داری ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اور دوسروں کو بھی اس طرف مائل کرئیں تاکہ ہم آنے والی نسلوں کو زندگی گزارنے کے لیے ایک بہتر ماحول فراہم کر سکیں-اس کے علاوہ گلیشئرز کے پگھلنے میں بھی گزشتہ کئی سالوں میں تیزی دیکنھے میں آئی ہے جس کی بنیادی وجہ درجہ حرارت میں اضافہ ہے جس کی وجہ سے سیلاب کے خطرات موجود رہتے ہیں اس لیے ہم سب کو اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہیےاور گلشن کو سنوارنے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئیے۔

mohsenwrites@

Shares: