لاہور ہائیکورٹ میں جڑانوالہ سانحہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے چیف سیکریٹری کو رپورٹ سمیت 2 اکتوبر کو طلب کرلیا ،

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکم پر چیف سیکرٹری نے عمل درآمد نہ کیا تو شوکاز نوٹس جاری کردیں گے آپ نے عملدرآمد کرنا ہے یا نہیں عدالت کے پاس راستہ ہے، آپ روز یہاں پیش ہوتے ہیں اور روز ہی وقت لیتے ہیں،اسی ایشو پر دس جے آئی ٹی بن گئی تو اب جوڈیشل کمیشن بنانے سے مسئلہ ہوگا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے عدالت میں کہا کہ رپورٹ حکومت کو بھجوا دی اب فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، عدالت نے کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کمیشن بنانا ہے یا نہیں ،جوڈیشل کمیشن بنانا حکومت کا کام ہے، پالیسی معاملاتِ میں مداخلت نہیں کروں گا ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد ہوگا، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ابھی تک کوئی آرڈر جاری نہیں کیا جس پر آپ عمل کریں، چیف سیکریٹری نے عمل کرنا ہے یا نہیں یہ بتا دیں،یہ ایک حساس ایشو ہے لیکن عدالت کا کام کمیشن بنانا نہیں ,اگر چیف سیکرٹری آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوا تو شوکاز نوٹس جاری کروں گا

 

قبل ازیں صبح سماعت ہوئی ,عدالت نے درخواست پر سماعت دو بجے دوپہر تک ملتوی کردی ،عدالت کے حکم کے باوجود چیف سیکرٹری نے درخواست گزار کی درخواست پر فیصلہ نہ کیا ،عدالت کے روبرو سرکاری وکیل بتانے میں ناکام رہے کہ معاملہ کی چھان بیین کے لیے جوڈشل کمیشن بنایا جائے گا؟ دوران سماعت عدالت نے اظہار ناراضگی کیا، عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب آج ہی پیش ہو کر وضاحت دیں ۔عدالت نے درخواست پر فیصلہ نہ کرنے کی صورت میں چیف سیکرٹری کو پیش ہونے کی ہدایت کر رکھی ہے ،جسٹس عاصم حفیظ نے بشپ آزاد مارشل سربراہ چرچ اف پاکستان کی درخواست پر سماعت کی

درخواست میں حکومت پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سانحہ جڑانوالہ میں اقلیتوں کے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوئے، تحقیقات کیلئے اختیار کیا گیا طریقہ کار سست روی کا شکار ہے،حکومت پنجاب کی جانب سے تحقیقات غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ کی جارہی ہیں، موجودہ طریقہ کار سے کرسچئیین کمیونٹی کو انصاف کی توقع نہیں، عدالت بروقت اور فوری انصاف کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا حکم دے،

واضح رہے کہ جڑانوالہ میں چند دن قبل افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، قرآن مجید کی مبینہ بے حرمتی پر جڑانوالہ میں مسیحی بستی، گرجا گھروں کو جلا دیا گیا تھا،واقعہ کا وزیراعظم نے نوٹس لیا تھا اور خود جڑانوالہ کا دورہ بھی کیا تھا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی جڑانوالہ کا دورہ کیا تھا اور تاریخ میں پہلی بار پنجاب کی صوبائی کابینہ کا اجلاس چرچ میں ہوا تھا،حکومت نے متاثرین جڑانوالہ کو 15 کروڑ روپے کی امدادی رقم جاری کر دی ہے، سانحہ جڑانوالہ کے 93 فیصد متاثرین کو امدادی رقوم کے چیک دے دیے گئے, انتظامیہ نے حتمی 80 متاثرہ خاندانوں میں سے 75 خاندانوں کو پیسے دے دیئے ہیں، متاثرین کو 20,20 لاکھ روپے کے امدادی چیک دیے گئے نادرا سے تصدیقی عمل مکمل ہونے کے بعد متاثرین کو رقوم جاری کی گئی ،جڑانوالہ کے 8 گرجا گھروں کو مکمل بحال کر دیا گیا باقی گرجا گھروں کی تعمیرومرمت کا کام جاری ہے

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے

جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے

 مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،

جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کیس،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا

توہین کے واقعہ میں ملوث ملزم کو قرار واقعہ سزا دی جائے،تنظیم اسلامی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہلیہ کے ہمراہ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا

آئی جی پنجاب عثمان انور نے جڑانوالہ سانحہ کے حوالہ سے پریس کانفرنس میں اہم انکشافات کئے ہیں

Shares: