سانحہ جڑانوالہ کی صاف شفاف تحقیقات اور ٹرائل کے لیے جوڈیشل انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر کر دی گئی،
درخواست گریس بائبل فالو شپ چرچ پاکستان کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست میں پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سانحہ جڑانوالہ کے مقدمے میں پانچ سو سے زائد افراد ملوث ہیں پولیس نے 25 سے 30 ملزمان کو گرفتار کیا ہے متاثرہ مسیحی برادری کی امداد کی جائے مسیحی برادری کی جانوں کو خطرہ ہے عدالت صاف شفاف تحقیقات اور ٹرائل کرنے کے لیے جوڈیشل انکوائری کمیٹی تشکیل دے عدالت متاثرہ فیملیز کی امداد فراہم کرنے کا حکم دے تاکہ وہ اپنی روزمرہ زندگی شروع کرسکے
دوسری جانب فیصل آباد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جڑانوالہ گھیراؤ جلائو واقعات کی سماعت ہوئی،انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 55 ملزمان کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھیج دیا ،گرفتار ملزمان کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھجوانے کی استدعا تفتیشی افسران نے کی تھی
دوسری جانب پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے مطابق، 16 اگست کو جڑانوالہ میں مقامی مسیحی برادری پر ہجوم نے وحشیانہ حملے کر کے کم ازکم 24 گرجا گھروں، کئی چھوٹی عبادت گاہوں اوردرجنوں گھروں کو آگ لگائی اور لوٹ مار کی، ایک مسیحی شخص پر توہینِ مذہب کے الزامات لگنے اور افواہیں پھیلنے کے بعد مسجد کے اسپیکرز سے اعلانات کے ذریعے مسلمانوں کو کارروائی کرنے پر اکسایا گیا جس کے باعث قصبے میں ہزاروں لوگ جمع ہوگئے اور پھرانہوں نے مسیحی عبادت گاہوں اور گھروں کا رخ کر لیا ،اِس شبہ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ یہ ہجوم بغیر سوچے سمجھے یا اچانک جمع نہیں ہوا بلکہ مقامی مسیحوں کے خلاف وسیع تر نفرت انگیز مہم کا حصہ تھا.
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے
جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے
مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،
جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کیس،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
توہین کے واقعہ میں ملوث ملزم کو قرار واقعہ سزا دی جائے،تنظیم اسلامی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہلیہ کے ہمراہ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا