جشن آزادی اور ہم اور مقصد آزادی تحریر : فیصل اسلم

0
76

اسلامی جمہوریہ پاکستان یہ چودہ اگست 1947 میں آزاد ہوا
کئی لاکھ مسلمان اس آزادی میں قربان ہوئے لاکھوں لوگوں نے ہجرت کی ہمارے بزرگوں نے پاکستان کا مطالبہ ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لئے نہیں کیا تھا بلکے ہمارے بزرگ ایسی جاہ پناہ چاھتے تھے کے جہاں ہم اسلامی اصولوں کے مطابق آزادی سے زندگی بسر کرسکیں کے ایک الگ قوم کی حیثیت سے رہیں جہاں ہم دوسری قوموں کی تہذیب و عکدار یہ ہماری زندگیوں میں داخل نہ ہوجاے
یہ وہ مقاصد ہیں جس میں ایک الگ ریاست آی الگ مملکت آی ہمیں نصیب ہوا کے مسلمان یہاں پر اسلامی زندگی آزادی کے ساتھ گزاریں یہاں پر اب اک سوال پیدا ہوگا کے اسلامی زندگی کیا ہے میں نے جب سے شعور پایا ہے اس وقت سے اگر میں پاکستان کی صورت حال دیکھتا ہوں اور مقصد آزادی کو دیکھتا ہوں تو میری سوچ کچھ مختلف چلی جاتی ہے ہمارا ملکی کلچر اور ہمارا زندگی گزارنے کا جو انداز ہے وہ اور مقصد آزادی ان دونوں میں نمایا فرق نظر آرہا ہے بیشک اس میں کوئی شک نہیں کے جب سے پاکستان بنا اور آج تک اس ملک میں یعنی ہمارے پاکستان میں مساجد کی تعداد ہزاروں میں بڑھی ہیں دنیا میں سب سے زیادہ حافظ قران پاکستان میں ہے کہتے ہیں دنیا میں سب سے زیادہ چندہ دینے والی قوم وہ پاکستانی ہے لیکن اگر میں احتساب کرنے جاتا ہوں معاشرے کا عوام کا اگر میں قومی انداز دیکھنا چاہتا ہوں تو میں یہ دیکھتا ہوں کے ہماری قوم کے اندر ہمارے اندر ہماری اسلامی طرز زندگی کتنی ہے ہمارے کمانے کا انداز کتنا اسلامی ہے ہماری شادی بیاہ کا انداز کتنا اسلامی ہے ہماری گویا کے کہیں طرز ا زندگی ایسی ہیں مغربی اور دوسری قوموں کے انداز ہمارے کردار میں داخل ہوگیا اور یہ سراسر اس کے منافی ہے جو ہمارا اور ہمارے شہیدوں کا مقصد آزادی تھا اگر میں کہتا ہوں کے مساجد تعداد بڑھی ہیں تو بد قسمتی کے ساتھ ہمارے ملک میں سینماؤں کی تعداد بڑھی ہیں کیا شراب خانوں کی تعداد نہیں بڑھی کیا جوۓ کی تعداد نہیں بڑھی ایک اسلامی ریاست میں جوۓ کےاڈے کا کیا کام آپ پاکستان پر کچھ الزام نہ ڈالیں میرے ملک کو کچھ نہ کہیں اپنے آپ کو کہیں میں خراب ہوں اگر اسلامی انداز زندگی ہوتا اگر اسلامی نظام حیات ہوتا سہی معنوں میں اسکی روح کے ساتھ تو بدکاری کے واقعات کم ہوتے اسلامی زندگی یہ ہے کے اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں سبب یہ نہیں کے ہم دوسری قوموں کے ساتھ رهتے ہیں نہیں دوسری قوموں کا انداز زندگی ٹی وی کی اسکرین کے ذریعے آج ہمارے گھر کے اندر داخل ہے انکی تقریبات کا انداز انکی دعوتوں کا انداز ان کے تہواروں کا انداز مختلف انداز مختلف قوموں کے مختلف مذاہب کے انداز زندگی آج ہمارے گھر کے ٹی وی اسکرین و موبائل اسکرینوں پر ہم اور ہماری نسلیں دیکھ رہی ہیں ہم کس انداز سے بچ کر پاکستان آزاد کروا کر لاے تھے کے ہماری نسلوں کو سنّتوں اعمال و اقدام و روایت یاد نہیں ہے لیکن غیر مسلموں کے انداز و اعمال و فیشن یاد رہتا ہے ہم کس مقصد آزادی کی طرف بڑھ رہے ہیں اگر ہم حدیثوں کا مطالع کرتے ہیں تو کیا یہ گانا موسیقی بے حیائی بے پردگی مرد و عورتوں کا ساتھ گھومنا پھیرنا اے یوم آزادی منانے والوں میں آپ سے پوچھتا ہوں جس اللّه و رسول ﷺ کی مدد سے یہ ملک پاکستان اسلامی جمہوریہ آزاد ہوا یہ سود کیسے آگیا ہمارے معاشرے کے اندر اللّه اور اس کے رسول ﷺ کی جس کام سے لڑائی ہے ہم اس کام میں کیسے مبتلا ہوگئے کیا یہ سود کھانے کے لئے پاکستان آزاد ہوا تھا مقصد آزادی میں جو سب بنیادی چیز جو میں عرض کرونگا وہ یہ ہے کے اپنی قوم کو یہ سود کی نحوست سے پاک ہونا پڑے گا مقصد جو آزادی کا تھا کے ہم یہاں اسلامی طرز پر زندگی گزرنا چاھتے ہیں اور ہمارا طرز زندگی اسلامی کتنا رہ گیا انداز یوم آزادی منانا استغفرالله پینے والے شرابیں پی کر ناچ کر کھود کر گانے گا کر موسیقی بجا کر ارہے خدا کے اگے سجدہ کر کے یوم آزادی مناتے ہیں یہ چیزیں تو قوموں کو برباد کردیتی ہیں اپنے آپکو سہی معنوں میں ایک مسلمان و پاکستانی بنایں اپنے مقصد آزادی کو یاد کر کے اللّه کا شکر ادا کریں نہ کے ناچ کر شیطان کی پیروی کر کے جشن ا آزادی منانا آزادی منانا نہیں اپنی جہالت کا اظہار کرنا کہلاتا ہے
جشن آزادی میں اللّه کا شکر ادا کریں شکرانے کے نوافل پڑھیں اللّه کو راضی کرنے والے کام بڑھا دیں خیر خیرات کریں بھلائی کے کاموں میں بڑھ کر حصّہ لیں مسلمانوں کے کی مدد کریں تا کے انکو راحت ملے جو آزاد ہوتا ہے وہ شکر گزار ہوتا ہے کے کسی قید سے آزاد ہوا تو وہ شکر گزار بنے گا آزاد کس نے کیا ہمیں دشمنوں کی غلامی سے غیر مسلموں کی غلامی سے اللّه نے آزاد کیا تو اللّه کو راضی کرنے والے کام کر کے ہی اللّه کا شکر ادا کریں اپنے وطن عزیز کی تعمیر میں بڑھ چڑ کے حصّہ ملاؤ پاکستان کے خلاف بولنے والوں کو جواب دو اگر جواب نہیں دے سکتے تو انکو دل میں ہی برا جانو اور یاد رکھو
پاکستان اللّه کے رازوں میں سے ایک راز ہے اسکی قدر کرو اسکی آزادی کی قدر کرو ان سے نفرت کرو جو آپ کے پاک ملک سے نفرت کرتے ہیں اور اپنی پاک آرمی کی ہمیشہ حمایت کرو کسی بھی سیاسی پارٹی سے آپ ہوں لیکن سب سے پہلے اپنے ملک پاکستان کو ہی رکھو کیوں کے آپ اب جس مقام پر ہو وہ اسی پاک ملک کی وجہ سے ہو اپنے ملک سے پیار کرنا میرے نبی کی سنّت ہے اس ملک پاکستان کی بنیادوں میں شہیدوں کا خون ہے اس خون کی قدر کرو اپنے ملک پاکستان کے ہر اک حصّے سے پیار کرو آپ کا ہر عمل اسلام و پاکستان کے لئے ہونا چاہیے چاہے آپکو کوئی پسند کرے یا نہیں بس یاد رکھو آپکو اپکا رب دیکھ رہا ہے آخرت میں لوگوں نے نہیں اللّه نے ہی آپ سے آپ کے اعمال کا حساب لینا ہے اسلئے لوگوں سے ڈرنا بند کرو اور اسلام و پاکستان کے لئے ہی کام کرو جہاں بھی ہو جیسے بھی ہو بس اسلام و پاکستان کے لئے ہی اپنے دل و دماغ کو حاضر رکھو تیار رکھو جب موقع ملے تو اسلام و پاکستان کے لئے اپنی جان دینے سے بھی گریز نہ کرو اپکا خون اگر اسلام و پاکستان کے لئے بہا تو ہوسکتا ہے یہی خون آپ کی بخشش کا سبب بن جائے لہٰذا یاد رکھو آپ کچھ نہیں لیکن آپ کے اعمال بہت کچھ ہوسکتے ہیں جس سے آپ کی اور آپ کی نسلوں کو اسکا فائدہ مل سکتا ہے اللّه حافظ

@FsAslm7

Leave a reply