جون ایلیاء کی 93 ویں سالگرہ: اردو ادب کا بے مثال شاعر

Jaun Elia'

آج اردو ادب کے معروف شاعر، فلسفی، اور سوانح نگار جون ایلیاء کے مداح ان کی 93 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔

جون ایلیاء کا اصل نام سید جون اصغر تھا، اور وہ 14 دسمبر 1931ء کو بھارت کی ریاست اتر پردیش کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق ایک علمی و ادبی گھرانے سے تھا، جہاں ادب و ثقافت کی عظیم روایات کا آغاز ہوا۔ ان کے والد، علامہ شفیق حسن ایلیاء، ایک بلند پایہ عالم تھے، جنہوں نے اردو، فارسی، عربی، اور عبرانی زبانوں میں مہارت حاصل کی۔ ان کے بڑے بھائی، سید محمد تقی اور رئیس امروہوی بھی اردو ادب کی دنیا کے جانے پہچانے نام تھے۔

جون ایلیاء نے اپنے ادبی سفر کا آغاز بچپن میں کیا، اور صرف 8 سال کی عمر میں پہلا شعر کہا تھا۔ اس کے بعد وہ شاعری میں گہرائی اور لطافت کی نئی راہیں کھولتے گئے اور اپنی زندگی بھر کی تخلیقی سفر میں وہ اردو ادب کے منفرد شاعر بن گئے۔جون ایلیاء کی شاعری میں ایک خاص نوعیت کی بے باکی اور انفرادیت تھی، جس کی بدولت وہ نوجوان نسل کے پسندیدہ شاعر بنے۔ ان کی تحریروں میں فلسفے، تاریخ، منطق، اور یورپی ادب کا حسین امتزاج پایا جاتا تھا۔ ان کا اندازِ تحریر اتنا نرالا اور جاندار تھا کہ وہ اردو کے روایتی اشعار سے ہٹ کر ایک نئی شعری فضا تخلیق کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی شاعری میں انسانی جذبات، محبت، تنہائی، اور دنیا کی حقیقتوں کا گہرا عکس تھا۔

شاعری کے مجموعے اور ادبی خدمات
جون ایلیاء کے مشہور شعری مجموعوں میں "شاید”، "یعنی”، "لیکن”، "گمان” اور "گویا” شامل ہیں۔ ان مجموعوں نے اردو ادب کی دنیا میں ایک نیا سنگ میل قائم کیا۔ ان کی شاعری کی خصوصیت یہ تھی کہ وہ ایک طرف جہاں حقیقتوں اور تلخ حقیقتوں کی عکاسی کرتے، وہیں دوسری طرف ان کے اشعار میں فلسفہ اور گہری سوچ بھی چھپی ہوئی ہوتی تھی۔جون ایلیاء نے نہ صرف شاعری میں بلکہ سوانح نگاری، فلسفے اور ادبی تنقید میں بھی نمایاں کام کیا۔ ان کی گہری بصیرت اور وسیع علم نے انہیں ایک منفرد مقام دیا۔ انہوں نے پاکستان کے معروف کالم نگار و افسانہ نگار زاہدہ حنا سے شادی کی تھی، تاہم یہ رشتہ کامیاب نہ ہو سکا۔

اعزازات اور یادگار خدمات
جون ایلیاء کی ادبی خدمات کو حکومتِ پاکستان نے بھی سراہا اور 2000ء میں انہیں "صدارتی تمغۂ حسنِ کارکردگی” عطا کیا۔ ان کے کلام کی بازگشت آج بھی اردو ادب کے محافل میں سنائی دیتی ہے۔جون ایلیاء 8 نومبر 2002ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے، لیکن ان کی شاعری اور افکار آج بھی زندہ ہیں۔ انہیں کراچی کے سخی حسن قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔آج ان کی 93 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کے مداح اور اردو ادب کے شائقین ان کی یادوں کو تازہ کر رہے ہیں، اور ان کی شاعری کو پڑھ کر اور سراہ کر انہیں خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں۔ جون ایلیاء کا کلام آج بھی ادب کی دنیا میں ایک نشانِ منزل کی حیثیت رکھتا ہے اور اردو شاعری کے دلدادہ افراد کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی چین کی ٹیکنالوجیز کمپنیوں کو آپریشن شروع کرنے کی دعوت

اسلام آباد: ہوٹل میں لڑکی کی لاش ملنے کا کیس، ملزم علی رضا گرفتار

Comments are closed.