ایسے ازم جو دنیا میں کافی مشہور ہیں خاص طور پر مسلمانوں میں۔ بقلم جواد سعید

لبرلزم
۔آزاد پسندی کا نام ہے
اسکا مقصد ایسا معاشرہ جس میں روداری ہو
لبرل آدمی مذہبی تشدد اور معتدل راہ سے بھی ہلکا سوچتا ہے
اسکا ماننا ہوتا ہے کہ معاشرے میں مسلمان ہے چاہے یہودی ہے عیسائی ہندو مجوسی ہے سب کو برابری کے حقوق حاصل ہیں اور وہ اپنی ذات معاملات عبادات میں آزاد ہیں ۔لبرل ہمیشہ مذہبی عقیدے سے جڑا ہوتا۔

صوفی ازم
بھی اسی طرح کی ہی سوچ رکھتا ہے۔اگر تو آپ کسی کو پیار سے اپنے انداز کلام مذہب سے مطمئن کر سکتے ہیں تو بہت اچھا ہے۔اگر کوئ نہیں مانتا تو اسے جہاں لگا ہو اسے ادھر چھوڑ دینا چاہئے ۔اسکے گناہ رب جانے وہ جانے۔یہ بھی معاشرے میں رواداری کے قائل ہیں ۔

سیکولرزم
کسی بھی ریاست سے مذہب کی چھاپ ختم کرنا
یہ نظریے کیخلاف جنگ ہے جس میں تمام مذاہب سے علیجدگی اختیار کر کے عوام کیلئے قوانین بُنتے ہیں اس میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو برابر جزا سزا سہولیات دی جاتی ہیں۔
یہ جنگ صرف اسی صورت جائز سمجھتے کہ کوئ ظالم ظلم کرے یا کسی استحصال کے جواب میں۔اسکا حکمران چاہے جتنا مرضی کٹر ہو وہ مذہب پر کوئ آئین نہیں بنا سکتا
لبرلز کا ماننا ہے کہ اگر کوئ اسلامی ریاست ہے تو وہ اسلامی رہے مگر حقوق سبھی کیلیے برابر رکھے
جبکہ سیکولرزم ریاست کو کسی مذہب سے خاص کرنا ہی غلط سمجھتا

فاشسٹ ازم۔صیہونی۔
عام طور پر اسے یہودیوں سے خاص کیا جاتا ہے جبکہ اسکا تعلق سفاکیت سے ہے
کوئ بھی مذہبی تشدد بندہ جو کہ اپنے جیسوں کے علاوہ کسی اور کا وجود برداشت نہ کرے اور نہ کسی کا نظریہ سنے سمجھے بس اسکا وجود ختم کرنے کے قائل ہوں
پھر چاہے وہ صیہونی ہندو انتہا پسند ہو یا خارجی مسلمان یا عیسائی ۔سبھی صیہونیت کی اقسام ہیں

الحاد۔ایتھیسزم
یہ دین بیزاری کا نام ہے کہ یہ لوگ دنیا میں دین کو دیکھنا نہیں چاہتے۔نہ تو رب نہ رسول نہ کوئ مذہب۔نہ کوئ دستور نہ منشور
انکی سوچ یہی ہے کہ یہ سارا نظام۔انسانی پیدائش سے لیکر مرنے تک دن رات کا چلنا سمندر دریا کا وجود موسم سورج چاند سیارےخودبخود اپنے طور پر چل رہا ہے۔اور آخر میں زمین خود انبیلنس ہونے کیوجہ سے پلٹ جائے گی ختم ہو جائے گی۔اسے قدرتی نظام کہتے ہیں اور انکے بقول ضروری نہیں کہ اس نظام کو خدا چلا رہا ہو۔
ان میں رشتوں کا لحاظ تقدس نہیں ۔اگر کوئی دس بارہ افراد فیملی بن کر رہنا چاہیں تو الحاد اسے اخلاقیات کا نام دیتا ہے۔
اور یہی ازم ہے جس کی آڑ میں سبھی ازم کو رگڑا دیا جاتا ہے۔
پاکستانی لبرلز قابل تنقید ہیں کیونکہ پاکستانی لبرلز کو اپنے #ازم کے طور طریقے تک نہیں پتہ اور وہ اسی نام سے ہر ازم میں گھستے چلے جا رہے ہیں۔

بقلم جواد سعید

Shares: