جب گلوکاری چھوڑی تو لگا فن کے بغیر میں مر جاؤں گی رابی پیر زادہ

0
45

سال 2019 میں شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی رابی پیرزادہ کا کہنا ہے کہ جب اُنہوں نے گلوکاری چھوڑی تھی تو اُس وقت اُنہیں لگا تھا کہ وہ فن کے بغیر مرجائیں گی۔

باغی ٹی وی : شوبز انڈسٹری کو خیر باد کہہ کر اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق بسر کرنے والی رابی پیرزادہ نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر اپنی دو تصاویر شیئر کی ہیں جن میں وہ مصوری کرنے میں مصروف ہیں۔

رابی پیرزادہ نے تصویریں شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے گلوکاری خیرباد کہا تھا تو مجھے ایسا لگا تھا کہ میں فن کے بغیر مرجاؤں گی۔

اُنہوں نے کہا کہ میں نے اپنی بھلائی اور دین کی خاطر شوبز چھوڑا تھا لہٰذا میں نے اس خوف کے باوجود بھی پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا۔

سابقہ گلوکارہ نے کہا کہ مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے بہتر اور بڑے منصوبے بنائے ہیں۔

رابی پیرزادہ نے کہا کہ آج میں اللہ کے فضل سے مصوری کے اپنے فن کے ذریعے دُنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہوں۔

رابی کا کہنا تھا کہ مجھ سے آج تک کچھ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ میں شوبز میں واپس کب جا دہی ہوں، پیسہ شہرت اور آذادی اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوتے، ہم کسی بھی بات کو وجہ بنا کر واپس چلے جاتے ہیں، مگر اللہ ہمارا صبر دیکھتا ہے اور جب ہم دل سے دنیا نکالنے لگتے ہیں تو وہ اپنا نور بھرتا جاتا ہے-

انہوں نے کہا کہ میں ابھی راستے میں ہوں مگر ایک دفعہ بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو کر دنیا کا نہیں سوچا، میرے ساتھ کیا ہوگا؟ میں گمنام اور غریب ہو جائوں گی، نہیں، میں ایک مثال ہوں جب اللہ کیلیے دنیا کو چھوڑو تو اللہ آپ کو نہیں چھوڑتا، پھر وہ آپ کے سارے دشمنوں کو خود جواب دیتا ہے۔

رابی نے مزید کہا کہ ‏آپ کو دوستی دشمنی کے عزاب سے بچاتا ہے، اللہ سے دوستی دنیا کے امیر اور طاقتور انسان سے ذیادہ بڑی ہے، مگر اسکےلیے شروع میں صبر اور استقامت دکھائو۔
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات

واضح رہے کہ رابی پیرزادہ نے شوبز چھوڑنے کے بعد مصوری کو اپنا ذریعۂ معاش بنالیا ہے اس کے علاوہ وہ فلاحی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی نظر آتی ہیںاور انہوں نے اپنی ایک فاؤنڈیشن بنا رکھی ہے جس کے بارے میں رابی کا کہنا ہے کہ میری فاؤنڈیشن کا مقصد لوگوں کو خیرات دینا نہیں بلکہ انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے اور انہیں انہی کی صلاحیتوں کی بنا پر اس معاشرے میں ایک مقام دیناہے-

ماؤں کو مرنا نہیں چاہئے ان کے مرنے سے زندگی کا مفہوم بھی مرجاتا ہے صبا فیصل

سوائے پاکستان کے دنیا بھر میں میرے جیسےادھیڑ عمر کے لوگ ہیرو آتے ہیں عدنان صدیقی

Leave a reply