جیت کا جشن تحریر : امیر حمزہ کمبوہ
آج کا انسان بہت بھلکڑ اور مطلبی ہے جب چلنا سیکھتا ہے تو ڈر کے مارے دوسرے کی انگلی پکڑے رکھتا ہے ، لکھنا پڑھنا سیکھ رہا ہوتا ہے تو استاد سے سوال در سوال کر کے سیکھتا چلا جاتا ہے ، جاب میں آتا ہے تو اپنے سینئرز سے جلد از جلد زیادہ سے زیادہ سیکھ کر کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتا جاتا ہے
اور پھر ایک وقت آتا ہے جب وہ کامیاب انسان بن جاتا ہے تب وہ اپنے ماضی کو بھول کر اپنی کامیابی کے جشن میں مصروف ہو جاتا ہے جیسے وہ اسی کامیابی کیلئے ہی پیدا کیا گیا ہو
وہ بھول جاتا ہے کہ اس کی کامیابی کے پیچھے اللہ کے بعد کس کس کا ہاتھ ہے
کس کس سے اس نے سیکھایا کہاں سے رہنمائی لی لیکن کامیابی کا نشہ اسے سب بھلا دیتا ہے بعض دفعہ انسان اپنی کامیابی میں کسی کو حصہ دار نہیں بنانا چاہتا اور وہ اپنے محسنوں کا ظاہری طور پر ذکر نہیں کرنا چاہتا
حالانکہ میں نے مشاہدہ کیا ہے جو لوگ اپنے محسنوں کا نام سر عام لیتے ہیں وہ صاحب نظر لوگوں کے دل میں اپنا مقام بنا لیتے ہیں اور جو لوگ اپنی کامیابی کو ’’میں‘‘ سے جوڑ لیتے ہیں ان کی کامیابی کو ’’میں‘‘ ہی کھا جاتی ہے
اس لیے اپنے محسنوں کو نہ تو نظر انداز کروں اور نہ ہی اپنے آپ کو ’’میں‘‘ میں مبتلا کرو
اپنے رب تعالیٰ کا کا شکر ادا کریں اور اپنے والدین ، استاذہ اکرام ، صلاح کار ، قابل احترام سینئرز اور مخلص دوستوں کو اپنی کامیابیوں کی اصل وجہ سمجھیں اور ہو سکے تو کھلے عام اظہار بھی کریں یقین مانیں آپ کا رتبہ ان کی نظر میں اور اللہ کی نظر میں بلند ہوگا
Twitter handle @AHK_313