فیس بک نے اشتہارات کی پالیسی مزید سخت کر دی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فیس بک نے اشتہارات کی پالیسی مزید سخت کر دی
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے کہا ہے کہ وہ فیس بک کی پالیسی کو تبدیل کریں گے تاکہ اشہارات کے ذریعے نفرت انگیزی کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی پالیسی کے تحت فیس بک ان تمام اشتہاروں پر پابندی عائد کرے گا جو کسی خاص نسل، قومیت، ذات پات، صنف، جنسی رجحان یا کسی کی جسمانی حفاظت یا صحت کے لیے خطرہ ہیں۔
فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کا کہنا ہے کہ میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں کہ فیس بک ایسی جگہ بنی رہے جہاں لوگ اپنی آواز کو اہم امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے استعمال کرسکیں۔ میں نفرت اور کسی بھی ایسی چیز کے خلاف کھڑا ہوں جو تشدد کو ہوا دیتے ہیں اور ہم اس طرح کے مواد کو ہٹانے کے لیے پُرعزم ہیں چاہے وہ کہیں سے بھی آئے۔
مارک زکر برگ کا مزید کہنا تھا کہ ہم تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو ان اشتہارات سے جو ان کی توہین اور انہیں کم تر ظاہر کرتے ہیں سے محفوظ رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کریں گے
فیس بک کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اس کی نئی پالیسی کا مطلب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے میل ان بیلٹ کے بارے میں پچھلے مہینے کی پوسٹ پر ووٹنگ سے متعلق معلومات پر ایک لنک سے منسلک ہونا تھا۔ حریف ٹویٹر نے اس پوسٹ پر حقائق کی جانچ پڑتال کا لیبل لگا دیا تھا۔
تشدد کو کم کرنے کیلئے فیس بک نے اپنی پالیسی ریوو کرنے کا اعلان کر دیا
ٹرمپ کی ٹویٹ پر فیکٹ چیک لگانے پر یورپی یونین نے ٹویٹر کی حمایت کر دی
فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے فیس بک پوسٹ میں کہا ، آج میں یہاں جو بھی پالیسیوں کا اعلان کر رہا ہوں ان میں سے کسی میں بھی سیاست دانوں کے لئے کوئی استثنا نہیں ہے، فیس بک ان اشتہاروں پر پابندی لگائے گا جو نسل ، مذہب ، جنسی رجحان یا امیگریشن کی حیثیت پر مبنی گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے جسمانی تحفظ یا صحت کے لئے خطرہ ہیں۔