کراچی: صدر پولیس نے جناح اسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے والے ڈاکٹروں کے خلاف ان کے کوآرڈینٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔
صدر پولیس کے مطابق مدعی مقدمہ اجمل خان یوسفزئی نے مقدمہ درج کرایا ہے کہ وہ پیشے کے لحاظ سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال پروفیسر شاہد رسول کا کوآرڈی نیٹر ہوں اور 28 فروری کو دوپہر ساڑھے 12بجے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال پروفیسر شاہد رسول سرجیکل وارڈ 21 میں معمول کے مطابق مریضوں کا چیک اپ کر رہے تھے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا۔
مدعی مقدمہ نے الزام عائد کیا کہ اسی اثنا میں کچھ ڈاکٹرز جس میں ڈاکٹر وانیش ، ڈاکٹر کلیم کھوسو ، ڈاکٹر خدا بخش کھوسو اور ڈاکٹر بہادر سمیت دیگر 2 ڈاکٹرز جن کے نام مجھے معلوم نہیں جنھیں میں سامنے آنے پر شناخت کر سکتا ہوں اچانک وارڈ میں آئے اور پروفیسر شاہد رسول سے گالم گلوچ اور اپنے موبائل فون سے وڈیو بھی بنانا شروع کر دی جس پر پروفیسر شاہد رسول نے انھیں منع کیا تو وہ سب مشتعل ہوگئے اور پروفیسر شاہد رسول پر حملہ کر دیا، دھکم پیل شروع کر دی جس پر میں نے اور وہاں پر موجود گارڈز نے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال پروفیسر شاہد رسول کو ان کے حملے سے بچایا لیکن وہ مسلسل گارڈز کی موجودگی میں انھیں گالم گلوچ اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے چلے گئے۔
مدعی کے مطابق انھوں نے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر شاہد رسول کے مشورے پر نامزد و دیگر نامعلوم کے خلاف مقدمہ درج کرانے تھانے آیا ہوں جس پر پولیس نے مقدمہ نمبر 110 سال 2022 درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا تاہم اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی بیان چلایا جو قابل مذمت اور غیر اخلاقی ہے ، وائی ڈی اے کا وفد ڈاکٹر کلیم کھوسو اور ڈاکٹر یاسر خان کی قیادت میں سرجیکل وارڈ گیا جب بات چیت شروع کی گئی تو ڈائریکٹر نے بغیر کوئی بات سنے دھمکیاں دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وائی ڈی اے نے اپنے جائز مطالبات کی خاطر 2 ماہ پہلے ایڈمن بلاک کے سامنے 10 دن احتجاج ریکارڈ کرایا تھا اس دوران بھی ہم پر حملے کیے گئے مگر اب تک مطالبات کی منظوری نہیں ہوئی، جائز حقوق کی بات کرنے پر دھمکیاں ، جھوٹے الزامات اور پولیس گردی سے ہراساں کیا جاتا ہے۔