جنہوں نے پاکستان بننے کی مخالفت کی، اب وہ سرٹیفکیٹ دیں گے کہ یوم آزادی کیسے منایا جائے

0
62

14 اگست کے حوالے سے جناح کونشن سنٹر میں پرچم کشائی کی تقریب کی گئی جس میں وزیر اعظم سمیت مختلف لوگوں نے شرکت کی اس دوران کچھ خواتین ڈانسر نے بھی اپنے فن کا مظاہر کیا تاہم اس طرح کچھ لوگ تنقید کر رہے جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ کیا خوشی کے موقع پر ایسی محفل کا اہتمام نہ ہو تو پھر کب ہو؟

اینکر سلیم صافی نے ناچ گانے کا اہتمام کرنے والے انتظامیہ اہلکار پر تنقید کرتے ہوئ کہا کہ: ڈانس گانا قطعا پاکستانی ثقافت کی عکاسی نہیں بلکہ بیہودگی ہے. انہوں نے مزید کہا: جن لوگوں نے یوم آزادی کی تقریب میں اس بیہودگی کا انتظام کیا ان کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کو کاروائی کرنی چاہئے۔


سلیم صافی نے کہا: مولانا فضل الرحمان سے بھی توقع ہے کہ وہ بھی پختونخوا کی گورنرشپ کی لڑائی کی بجائے اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔

سلیم صافی کو جواب دیتے ماہر تعلیم طاہر نعیم ملک نے سوال کیا کہ: یوم آزادی پر بھی موسیقی اور رقص کا اہتمام نہ ہو، کیا یہ خوشی کا موقع نہیں؟


طاہر ملک نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ: جہاں تک مولانا فضل الرحمان کی بات ہے تو قیام پاکستان کی ملائیت اور اسلام کے نام پر مخالفت کی گئی اب وہ سرٹیفکیٹ دیں گے کہ یوم آزادی کیسے منایا جائے۔

اس حوالے سے زیاد تر تنقید تحریک انصاف کے حامیوں نے کی ہے اور تحریک انصاف کی حامی سوشل میڈیا خاتون نے لکھا: مولانا فضل الرحمان اور ان کی پی ڈی ایم جماعتوں کی مشترکہ حکومت ملاحضہ ہو، انہوں نے مزید کہا کہ: یہ سب مل کر سابق وزیر اعظم عمران خان کی انصاف پسند اور مساوت پر قائم ریاست مدینہ کے نظریہ کا مزاق اڑا رہے ہیں.

یہاں‌ پر ایک صارف نے انہیں یاد دلایا کہ بی بی جو کچھ عمران خان کے جلسوں میں ہوتا رہا وہ کس اسلام میں جائز ہے، جنہوں نے سیاست میں ناچ گانا کی بنیاد رکھی کیا وہ ریاست مدینہ کے دعوے دار ہیں، حالانکہ یہ لوگ جھوٹے ہیں.

ایک اور صارف نے کہا: وزیراعلی خیبرپختونخوا تو افغانستان سے جوڑنا چاہتا ہے پر پاکستان کا جشن آزادی نہیں منانا چاہتا، آج14اگست کی تقریب میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت کسی عمرانی ٹولے نے شرکت ہی نہیں کی، پی ٹی آئی والے حقیقی آزادی شاید صرف اپنے اقتدار کی حواس کو ہی سمجھتے ہیں جبکہ ان کے سامنے ملک کی کوئی اہمیت نہیں.

Leave a reply