جناح سچا تھا

ایزی چئیر سے سر ٹکا کر آنکھیں بند کِیں اور چند منٹ کے لئے خود کو ایک بھارتی مسلمان سمجھ کر دیکھا تو اندازہ ہوا کہ جناح کتنا سچا تھا، اس نے کہا ہندوستانی ایک نہیں دو قومیں ہیں، اندازہ تب ہوا جب میں نے ایک ہندو ہوٹل والے سے پیسے دیکر کھانا مانگا تو اس نے لکڑی کے الگ چمچ سے مجھے کھانا ڈال کر دیا کہ اس کا دوسرا چمچ بھرشٹ نا ہوجائے

جناح نے کہا یہ ناگزیر ہے کہ ہندو انڈیا اور مسلم انڈیا علیحدہ ہوں ورنہ فسادات ہوتے رہیں گے، وہ سچا نکلا جن مسلمان ریاستوں نے ہندو انڈیا سے نکلنے کی کوشش نا کی آج ان میں مسلمانوں کی آبادی بدتریج کم ہوتی جا رہی ہے ، انکی آزادیاں صلب ہوگئی، انکی عبادتوں پہ پابندیاں، مسجدیں مسمار ہوئی، رام مندر بننا شروع ہوگئے، گائے کا گوشت حرام ہوا، داڑھی رکھنا جرم ہوا، ان پہ افسپا ، رولٹ، پوڈا ، ٹاڈا سمیت درجنوں کالے قانون بنا کر ان کو ہراساں کیا جاتا ہے،

آپ جانتے بھی ہیں؟ بھارتی جیلوں میں قومیت کے حساب سے سب سے بڑا تناسب مسلمانوں کا ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے وہ صرف چودہ فیصد ہیں اور ان میں سے نوے فیصد ایسے ہی قوانین کی زد میں آ کر بلاوجہ کی عمر قیدیں کاٹ رہے ہیں ، جناح بڑا سچا تھا بڑا دور اندیش تھا ،اس نے کہا ہم کیسے اکٹھے ہوں ہماری تاریخ ہی الگ ہے ،قاسم و داہر کیسے اکٹھے رہیں، غزنوی و آنند پال کیسے رہیں، ایک ہی پنجرے میں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے کیسے رہیں ،

جناح نے کہا ہمارا کلچر الگ ہے وہ سچا تھا
آج ہندوستان میں مسلم بیٹیوں کے نقاب نوچ لئے جاتے ہیں، برقعہ کو فلموں میں خوف اور جرائم کی علامت بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔جناح نے کہا ہماری تعمیرات الگ ہیں، قانون الگ معاشرتی رسم و رواج الگ، زبان الگ، کیلنڈر الگ وہ سچا تھا ہندوستان کا ہندو گنبد برداشت نہیں کرتا، ہندوستان کا ہندو پردہ داڑھی برداشت نہیں کرتا ہندوستان کا ہندو صبح کی اذان برداشت نہی کرتا ،وہ کیا کہتا تھا سونو نگھم؟ سو کالڈ لبرل میوزیشن کہ جناب صبح کی اذان مسلمان دوسروں کو تنگ کرنے کے لئے دیتے ہیں، جناح نے کہا ہمارا سب کچھ الگ تو اکٹھے کیسے رہیں؟

آگ و پانی کیسے ملے؟
جاؤ پوچھو ہندوستان کے دو سو ملین مسلمانوں سے کہ جب گائے زبح کرنے پہ بچے زبح ہوتے ہیں تو جناح کی سچائی نظر آتی ہے نا؟ جب وہ جان کے خوف سے بی جے پی جیسی قصائی جماعت کو ووٹ دینے پہ مجبور ہوجاتے ہیں تو جناح کی باتیں یاد آتی ہیں نا ں ، دلتوں سے بھی نیچے زندگی گزار کر معاشرتی بائکاٹ کا شکار ہو کر بھی جب ان پہ ہر وقت خوف طاری رہتا ہے تو جناح کی باتیں سچی لگتی ہیں کہ نہیں ان سے پوچھو کہ جب بیٹیوں کے چھیڑنے سے منع کرنے پہ ہندو غنڈے پلیت عصمت دری کرتے ہیں تو جناح یاد آتا ہے نا؟ ان سے پوچھو کہ حیدرآباد کے مسلمان تاجر چن چن کر مار کر ہیرے جواہرات کی وہ مارکیٹ جب ہندووں نے ہتھیائی تو جناح تو یاد آیا تھا نا

جب کسی ہندوستانی مسلمان کے بوڑھے باپ کی داڑھی کھینچ کر تھپڑ لگا کر جے شری رام کے نعرے لگوائے جاتے ہیں تو اسے جناح کی سچائی تو نظر آتی ہے نا ۔۔۔۔
ڈنڈوں سوٹوں سے مارنے کے بعد مٹی کا تیل ڈال کر کسی انڈین مسلم کو جلایا جاتا ہے تو خود پہ ماچس کی جلتی تیلی اچھلتے دیکھ کر اس کی آخری آہ جو نکلتی ہے وہ یہ ہوتی ہوگی کہ نہیں
میں پاکستانی کیوں نا تھا؟
میں آزاد کیوں نا تھا؟
جناح کو جھوٹا کیوں سمجھا؟
خاکستر ہونے پہ فیصلوں کی غلطیوں جب کا احساس ہو تو وہ خاک احساس ہو

سالار عبداللہ

Comments are closed.