پاکستان کی جماعت اسلامیہ کے امیر لیاقت بلوچ کا قصور اسکینڈل کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ جو معصوم بچوں اور خواتین کے ساتھ مسلسل زیادتی کے اضافے ہو رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے بحثیت ایک قوم اور اس کے ذمہ داران انہوں نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے-
باغی ٹی وی : امیر جماعت اسلامیہ لیاقت بلوچ نے باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو معصوم بچوں اور خواتین کے ساتھ مسلسل زیادتی کے اضافے ہو رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے بحثیت ایک قوم اور اس کے ذمہ داران نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے-
انہوں نے کہا کہ اور اس راستے پر چلے ہیں جس پر یورپ کی نسلیں تباہ ہو ئیں ہیں اور ہم نے اپنی تمام صورتحال کو اسی راستے پر ڈالا ہے تو اس سے بچاؤ کی تو ایک ہی صورت ہے کہ پاکستان کے اس پورے نظام کو ہمیں قیام پاکستان کے مقاصد کے ساتھ جوڑا جائے اور اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت کو مادر پدر آزادی اور اس بے حیائی اور فحاشی سے اس کو نجات دلائی جائے –
لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ اور ہمارا سوشل میڈیا ہے اس کی تہذیبی قدروں کی حفاظت کے لئے قومی قیاد ت مل کر ایک حکمت عملی ترتیب دے ی
انہوں نے مزید کہا کہ پھر جو اس وقت ذرائع ابلاغ کا بہت بڑا کرادار ہے میڈیا ہماری طاقت ہے اور ذرائع ابلاغ کو بھی پاکستان کی اس صورتحال میں اپنا ایک تعمیری مثبت ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیئے-
واضح رہے کہ ایک واقعہ زینب انسٹی ٹیوٹ نرسنگ کالج موضع بنگلہ کمبوہاں قصور شہر میں رونما ہوا ہے جس میں بتایا جارہا ہے کہ سو سے زائد بچیوں کا جنسی استحصال کیا گیا ہے اور ان کو پیپرز میں پاس کرنے کے نام پر زیادتی کی گئی ہے اور معصوم بچیوں کے مستقبل کو داﺅ پر لگایا گیا ہے۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ جس بچی نے آواز بلند کرنے کی کوشش کی اسے عبرت کا نشان بنایا گیا ہے۔پنجاب پولیس نے تاحال صرف دو ایف آئی آر دو معصوم بچیوں کے ساتھ پیش آنیوالے واقعات کی درج کی ہیں جب کہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں 100 سے زائد بچیوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اب پنجاب حکومت پپو نلکا نامی اس جنسی درندے کیخلاف ایف آئی آر درج نہیں کررہی کیونکہ اس بہروپیے نے ایک جعلی صحافی کا بھی روپ دھار رکھا ہے۔
اہل علاقہ بنگلہ کمبوواں و متاثرین زینب انسٹی ٹیوٹ میڈیکل کالج قصور کا کہنا ہے کہ قصور کا میڈیا جس طرح زینب والے معاملے پر شروع سے خاموشی اختیار کئے ہوا تھا تاہم جب قومی میڈیا پر جب بات آئی تو عوام کو حقائق کا علم ہوا۔ایک بار پھر قصو ر کا مقامی میڈیا پپو نلکا جیسے بھیڑیا کو سپورٹ کررہا ہے جس میں پولیس بھی سرفہرست ہے۔
قصور جنسی سیکنڈل، باغی ٹی وی پر خبرشائع ہونے کے بعد تحقیقاتی کمیٹی قائم