ترکیہ؛ جنسی زیادتی کے 601,754 واقعات ریکارڈ
ترکیہ کی سرکاری شماریات اتھارٹی کے جاری کردہ اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ایک سال کے اندر جنسی زیادتی کے 601,754 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں 206,853 زیادتی کے واقعات بچوں کے شامل رونما ہوئے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ کیا ملک میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ایک مسئلہ بن گیا ہے؟ جبکہ ایف آئی ایس اے سینٹر فار چائلڈ رائٹس میں کام کرنے والے ایک ترک کارکن نے بچوں کے جنسی استحصال کے لرزہ خیز انکشافات کی تردید کی، لیکن ساتھ ہی اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بچوں کا جنسی استحصال ترکیہ میں ایک بڑا اور وسیع مسئلہ ہے اور بچوں پر دور رس اثرات چھوڑ دیتا ہے۔
سنٹر فار چائلڈ رائٹس سے تعلق رکھنے والے ایزگی کومان نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ "ترک شماریاتی ادارے نے حال ہی میں کچھ اعداد وشمار جاری کیے ہیں اور ان اعداد وشمار کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایسے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جنہوں نے حکام کو جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ کیے تھے۔ یہ براہ راست ہمیں یہ نہیں بتاتا کہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہاں ان کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ عدالتی حکام کو درخواست دینے والوں کی تعداد میں ہی اضافہ ہوا ہو۔ اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ "ترکیہ میں بچوں سے جنسی زیادتی بڑھ رہی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ میں جیسا کہ اقوام متحدہ کی بچوں کے حقوق کی کمیٹی نے مسلسل زور دیا ہے کیونکہ بچوں کے حوالے سے حقوق پر مبنی ڈیٹا کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان خلاف ورزیوں کے حوالے سے موجودہ صورتحال کو پوری طرح سے نہیں سمجھ سکتے۔ ترک کارکن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے پھیلاؤ کی بہت سی وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یقیناً بچوں کو دیکھنے کا انداز ہے۔ بچوں کو بہت بے بس اور بڑوں سے تحفظ کی ضرورت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انہیں تشدد کا زیادہ خطرہ رہتا ہے۔