ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز امیر نے جس بے دردی سے اپنی اہلیہ کا قتل کیا ہے اس پر درد دل رکھنے والے تڑپ اٹھے ہیں. برابری پارٹی پارٹی کے چئیرمین جواد احمد نے کہا ہے کہ ہم منافق ہیں اپنی عورت کو تو ہم بچا کر رکھنا چاہتا ہے لیکن دوسرے کی عورت پر ایسے نظر رکھتے ہیں جیسے کہ ہم بازار میں کھڑے ہیں اور اسکے ساتھ جیسا مرضی سلوک کریں لیکن جب ان کی اپنے گھر کی عورت ان کی باتوں سے اتفاق نہ کرے تو ایسے میں وہ اپنی عورتوں کو بھی ایسی عورتوں کی صف میں لا کھڑا کرتے ہیں جن کے ساتھ جیسا مرضی سلوک کیا جائے. خصوصی طور پر اگر وہ بات نہیں مان رہی اپنے ذہن کے مطابق چلنا چاہتی ہے تو اسکو مار دیا جائے یا قتل کر دیا جائے بیچ کا کوئی راستہ انہیں سمجھ نہیں آتا. انڈیپینڈینٹ ہے تو بدکرادری کا الزام لگا دیا جائے. ایسی سوچ
بڑے خاندانوں سے لیکر چھوٹے خاندانوں تک پائی جاتی ہے. ہمارے ہاں جو ادیب اور دانشور ہیں وہ عورتوں کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہیں یا سوچ رکھتے ہیں کہ انسان پریشان ہوجاتا ہے. جیوڈشری میں بھی ایسی ہی سوچ کے مرد ہیں ورنہ عورتوں کو قتل کرنے والوں کو ضرور سزائیں ملیں. پدرسری نظام میں ایسا ہی ہوتا ہے. انصاف کا نظام تب بدلے گا جب عورت کو اس کا اصل مقام دیاجائے گا اسکو انسان سمجھ کر ٹریٹ کیا جائےگا جب سوسائٹی کی سوچ بدلے گی. کل جو واقعہ رونما ہوا ہے اسکے بارے سن کر دل بہت پریشان ہوا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم عورتوں کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں.