باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جوہری سائنسدان کے قتل پر ایرانی صدر حسن روحانی نے دبنگ اعلان کر دیا

ایرانی صدرحسن روحانی نے سائنسدان کے قتل کا الزام اسرائیل پرعائد کر دیا ہے،ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ جوہری سائنسدان کے قتل سے دشمن کی انتہائی مایوسی اورنفرت کی شدت ظاہر ہوئی،محسن فخری کے قتل سے ایران کے جوہری عمل کی رفتار سست نہیں ہوگی،

ایرانی صدر حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ ایک بار پھرعالمی سامراج کے ناپاک ہاتھوں اورغاصب صہیونی حکومت نے ایک محنتی سائنسدان کو قتل کر کے ایرانی قوم کو عزادار بنایا۔بلاشبہ دہشت گردی کا یہ خوفناک واقعہ ایرانی قوم کی سائنسی کامیابیوں اور صلاحیتوں کے سامنے دشمنوں کی بے بسی اور خطے اور دنیا کے دیگر سیاسی میدانوں میں ان کی مسلسل شکستوں کی علامت ہے۔

حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے اس واقعہ نے دنیا کے ذہنوں میں ان کی بدنیتی اور نفرت کی گہرائی کو دوسری غیر انسانی اقدامات کی طرح زندہ کردیا۔ ہمارے دشمنوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ جیسے شہید فخری زادہ کی شہادت اسلامی ایرانی سائنسدانوں کی سائنسی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی بلکہ ان کے عزم کے مزید فروغ کا باعث ہوگی۔

یرانی وزارت دفاع اور مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کی رپورٹ کے مطابق مسلح دہشت گرد عناصر نے وزارت دفاع کی ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ محسن فخری زادہ کو لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں یہ ایرانی سا‏‏‏ئنسدان شہید ہوچکے ۔شہید محسن فخری زادہ کے باڈی گارڈز اور دہشتگردوں کے درمیان مسلح جھڑپوں میں وہ شدید زخمی ہوئے اور اسے اسپتال لے جایا گیا۔

واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے 2018 کی شروعات میں اعلان کیا تھا کہ موساد کے جاسوسوں نے ایران کے ایٹمی سائنس داں کی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کی تھی لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ اس سے پہلے بھی یہ اطلاعات آئی‌ تھیں کہ موساد کے جاسوسوں نے ایران کے ایک ایٹمی سائنس داں محسن فخر زادہ مہابادی کی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کی تھی جو ایٹمی ریکٹر کے ذمہ دار تھے

ایرانی بابائے ایٹم بم سائنسدان کی نماز جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی.ایرانی وزارت دفاع کی جانب سے جیسے ہی یوکلیئر پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کی تصدیق کی گئی، ایران کی عوام سڑکوں پر نکل گئی۔ اس دوران انھوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا

ایران کا سائنسدان کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان، نماز جنازہ میں لاکھوں افراد کی شرکت

Shares: