جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا دھرنا مزار قائد کے سامنے پانچوے روز بھی جاری رہا
ملت تشیع کے لاپتا شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا دھرنا مزار قائد کے سامنے پانچورے روز بھی جاری رہا۔دھرنے میں ملت تشیع کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتیں شریک ہیں۔شرکاء دھرنے سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے ترجمان علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے لاپتا شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے کراچی میں دیے گئے دھرنے میںلاپتا افراد کے اہل خانہ کا کھلے آسمان تلے پانچواں روز بھی گزر چکا ہے ابھی تک کسی حکومتی ذمہ دار شخصیت نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح آج بھی ہمارے نوجوانوں کو آئین و قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ’’اغوا‘‘ کر لیا جاتا ہے اور پھر کئی کئی سال ان کے بارے میں کوئی خبر نہیں آتی۔ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ہمارے نوجوانوں کے اغوا میں ملوث اداروں کو آئینی حدود و قیود کا پابند کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جس ریاست مدینہ کا تصور پیش کیا تھا وہاں اس طرح کا ظلم تو مشرکین کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا تھا۔موجودہ حکومت نے اگر اپنی خودمختاری کو ثابت کرنا ہے تو اسے اپنی رٹ منوانے ہو ئے ریاستی اداروں سے خود کا بالا ثابت کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا خلوص اور جدوجہد قابل رشک ہے۔ملت جعفریہ کے ہر فرد کی یہ اخلاقی و شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اپنے حصے کا کردار ادا کرے۔