اسلام آباد:صدر جنرل اسمبلی جناب والکن بوذکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس:شاہ جی نے توکمال ہی کردی،اطلاعات کے مطابق وزیر خارجہ نے صدر جنرل اسمبلی جناب والکن بوذکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جواندازاختیارکیا وہ صدرجنرل اسمبلی کوکبھی بھی نہیں بھولے گا

اس پرمسرت موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے آج ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر جناب والکن بوذکر کو وزارت خارجہ میں خوش آمدید کہتے ہوئے انتہائی مسرت ہو رہی ہے

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے جناب والکن بوذکر کے منصب سنبھالنے سے قبل ان کی میزبانی کا شرف حاصل کیا

شاہ جی نے اس موقع پر کہا کہ آپ کا یہ دورہ بھی تادیر یاد رکھا جائے گا کیونکہ آپ نیویارک میں ہنگامی اجلاس کی صدارت کے بعد تشریف لائے ہیں،سلامتی کونسل میں اتفاق رائے کی ناکامی کے بعد او آئی سی، عرب گروپ،اور نیم آپ کی جانب دیکھ رہے تھے

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ آپ نے جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلایا، ہم صدر جنرل اسمبلی کی زیر صدارت اجلاس میں تھے کہ سیز فائر کی خبر سامنے آئی

آپ نے وہاں تقریر کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا جو غیر عمومی تھا، ہمارا نیویارک آنے کا ابتدائی مقصد سیز فائر کے حوالے سے ہمیں حاصل ہوا

شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر اسرائیلی ہٹ دھرمی کے متعلق کہا کہ لیکن ابھی چنگاری سلگ رہی ہے ،اس موقع پر ہم آپ سے اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے توقع رکھتے ہیں کہ آپ مسئلہ فلسطین کے مستقل حل کیلئے "امن عمل” کا آغاز کریں گے

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ آپ اپنا قائدانہ کردار ادا کریں

ان کا کہنا تھا کہ اسی حوالے سے کل وزیر اعظم عمران خان کی جنرل سییسی کے ساتھ بہت سود مند گفتگو ہوئی اور میں نے آج صدر جنرل اسمبلی کے ساتھ فلسطین اور کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا

شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر صدر جنرل اسمبلی کومخاطب ہوتےہوئے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کی صورتحال میں گہری مماثلت ہے ،دونوں جگہ آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کا مسئلہ درپیش ہے

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیر دونوں جگہوں پر نہتے لوگوں کو مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،سکولوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کشمیر میں بھی یہی ہو رہا ہے

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے صدر جنرل اسمبلی کومخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اور کشمیری پوچھتے ہیں کہ ہم سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہیں مگر کہاں ہیں؟

میں نے صدر جنرل اسمبلی کو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں سے آگاہ کیا ،استنبول پراسس، کے حوالے سے استنبول میں پاکستان، افغانستان، ترکی کے مابین سہ فریقی اجلاس کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی

آج صورتحال تبدیل ہو چکی ہے آج پاکستان کو مسائل کا موجب نہیں بلکہ مسائل کے حل کا حصہ سمجھا جاتا ہے ،اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالے سے بھی ہماری گفتگو ہوئی

Shares: