جو جانور کا خیال رکھے گا وہ بچے اور خاتون کا بھی خیال رکھے گا،عدالت

0
54
islamabad high court

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چڑیا گھر کے جانوروں کی ہلاکت پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی

دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جو زندگی کی قدر کریگا وہ جانور کو بھی کچھ نہیں کہے گا، جو جانور کا خیال رکھے گا وہ بچے اور خاتون کا بھی خیال رکھے گا، گھناؤنا جرم نہیں کریگا،

عدالت نے چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ سے استفسار کیا کہ ہاتھی اور ریچھوں کا کیا بنا؟ جس پر چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کا کہنا تھا کہ معائنے کے بعد ہاتھی کو سفر کے لیے بالکل فٹ قرار دیا گیا، ہمارے پاس کوئی سنکچوری نہیں، ہاتھی کو ہر صورت کمبوڈیا بھیجنا ہی پڑیگا،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاشرے میں مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، حضور پاک کی احادیث ا سکول نصاب میں شامل کرنے کے لیے عدالت نے فیصلہ دیا تھا، حضور اکرم کی احادیث سے ہی لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کیا جا سکتا ہے،ڈیڑھ سال میں عدالت کے سامنے آیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں بالکل ہمدردی نہیں

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو جانور اللہ نے اونچے پہاڑوں میں رہنے کے لیے بنایا ہم نے یہاں لا کر بند کر دیا ،اب بہت سی ترقی ہو چکی ہے ، بچوں کو تھیٹر میں جانوروں کے ڈرامے دکھائیں،یہ عدالت فیصلہ دے چکی کہ اب چڑیا گھر ہو ہی نہیں سکتا، بچوں میں ہمدردی پیدا کریں،

خیال نہیں رکھ سکتے تو پنجروں میں قید کیوں، چڑیا گھر کے جانوروں کو پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا جائے؟ عدالت

Leave a reply