جج آفتاب آفریدی کے قتل کیس میں پولیس کا اہم شخصیت کے گھر چھاپہ
جج آفتاب آفریدی کے قتل کیس میں پولیس کا اہم شخصیت کے گھر چھاپہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوابی میں موٹروے انٹر چنیج پر جج کے قتل پر پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے کچھ ملزمان کو گرفتار کیا ہے
جمرود علاقہ غنڈی میں بوقت02:25 بجے پر صوابی پولیس اور خیبر پولیس نے مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے سوات کے انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کے قتل کیس میں لطیف آفریدی کے خاندان پر چھاپہ مارکر شازیب ولد جمیل اور بادشاہ خان کو ایک بلیک 98 کرولا سمیت گرفتارکر لیا. جس گھر میں چھاپہ مارا گیا تھا وہ مذکورہ گھر حاجی عقل جان کوکی خیل کا ہے اور اس گھر میں لطیف آفریدی کا خاندان کرایہ پر رہائش پذیر ہیں ،دوسری جانب سپریم کورٹ بار کے صدر عبداللطیف آفریدی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جج کے قتل کے وقت وہ صوابی میں موجود نہیں تھے وہ قتل کی مذمت کرتے ہیں ان کا قتل یا اسکی پلاننگ سے کوئی تعلق نہیں پولیس جب چاہے شامل تفتیش ہوں گا سچ سامنے آ کر رہے گا
واضح رہے کہ صوابی میں موٹر وے انٹرچینج کے قریب مبینہ طورپر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کی گاڑی پر مسلح افراد کی طرف سے اندھادھند فائرنگ کی گئی جس میں ان کے ہمراہ خاتون خانہ اور شیرخوار بچہ موقعہ پر ہی جاں بحق ہوگئے
ڈی پی او صوابی محمد شعیب کے مطابق واقعہ دشمنی کا شاخسانہ ھے اور اس تہرے قتل کی دعویداری مرحوم کے بیٹے کی مدعیت میں سپریم کورٹ آف پاکستان بار ایسوسی ایشن کے صدر معروف قانون دان عبداللطیف آفریدی، ان کے بیٹے دانش آفریدی، جمال آفریدی ولد گل مت شاہ، عابدخان ولد وزیر اکبر، مخمد شفیق ولد بادشاہ خان اور جمیل ولد گل مت شاہ پر کی گئی ھے واقع کی ابتدائی رپورٹ درج ہونے کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کیلئے آئی جی پی ثناء اللہ عباسی بھی پہنچ گئے تھے۔
واقعہ کا مقدمہ صوابی کے تھانے چھوٹا لاہور میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ مقتول کے بیٹے کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں متعدد افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق مخالفین نے سابقہ قتل کے معاملے پر دشمنی چل رہی تھی، جس پر انہوں نے والد ، والدہ سمیت چاروں افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا۔
سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی، بیوی و بچوں کی شہادت پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہارکیا اور کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کا قتل پوری قوم کے لئے باعث تشویش ہے،بدقسمتی ہے کہ ملک میں انصاف کا محافظ بھی غیر محفوظ ہوگیا ہے، دھشتگردی عدالت کے جج کو مناسب سیکیورٹی فراہم کیوں نہیں کی گئی تھی؟ آفتاب افریدی بہت بہادر اور نڈر جج تھے، حکومت حساس مقدمات نمٹانے والے تمام ججوں کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی ایس او پی بنائے، شہید افتاب آفریدی، انکے بیوی اور بچوں کی بلندی درجات کے لئے دعاگو ہوں،
انبار انٹرچینج کے قریب انسداد دہشت گردی عدالت سوات کے جج کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کی شدید مذمت کی تھی اور پولیس حکام کو واقعے میں ملوث عناصر کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا ظالمانہ فعل ہے،اس بہیمانہ واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے،وزیر اعلی نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہارکیا ،وزیر اعلی نے واقعے میں جان بحق افراد کی معفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی، اور کہا کہ متاثرہ خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، انہیں پورا انصاف دیا جائے گا،