وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعیدغنی نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اداروں میں افرادی قوت کی کمی ہے، عدالت کی مہربانی سے سندھ پبلک سروس کمیشن فنکشنل نہیں ہے، ججزہماری اپیل سنیں شنوائی نہیں ہورہی۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کی بیماری کے دوران سوائے وزیر اعلی سندھ کے وزیر اعظم یا کسی بھی صوبے کے وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم نے نہیں پوچھا۔
میں سمجھتا ہوں وزیراعظم اور دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو معافی مانگنی چاہیے اور وزیر اعظم کو ان کی قبر پر کھڑے ہوکر میڈیا کے سامنے معافی مانگیں۔ سندھ حکومت مزدور دوست حکومت ہے۔ محکمہ محنت کے حوالے سے بہت ساری چیزیں ابھی کرنا باقی ہیں ہم نے سب سے زیادہ قوانین بنائے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کے روز نیشنل انسٹی ٹیوٹ لیبر ایڈمنسٹریٹریشن ٹریننگ(NILAT) کے تحت 60 ویں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کورس برائے لیبر ایڈمنسٹریٹریشن اینڈ انڈسٹریل ویلفیئر کی افتتاحی تقریب سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سیکرٹری محنت سندھ لئیق احمد، مزدور رہنماء حبیب الدین جنیدی ،ناصرمنصور، ڈی جی نیلات انجینئر غلام سرور اوتیرو، نورالہدی، کورس کوآڈینیٹر سید ایوب علی و دیگرنے بھی خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میرا نیلات میں آناجانا وزیربننے سے پہلے کا ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ اہم ادارہ ہے، ماضی میں اس کوصحیح استعمال نہیں کیا گیا۔
سعید غنی نے کہا کہ اس ادارے کی عمارت 1965میں بنی آج تک وفاق نے اس کی تزئین وآرائش نہیں کی تھی۔اٹھارویں ترمیم کے بعد ہم نے اس کام کوشروع کیاہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس ادارے میں مزدورلیڈران سے لیکرافسران کی تربیت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں معزز عدالیہ میں اپنی درخواست جمع کرائی ہے لیکن ابھی تک اس کیس پر شنرائی نہیں ہورہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ میری معزز عدلیہ اور ججز صاحبان سے استدعا ہے کہ وہ ہماری اپیل کی شنوائی شروع کریں، فیصلہ انہوں نے قانون کے تحت کرنا ہے، اگر وہ یہ کہتے ہیں کہ سندھ پبلک سروس کمیشن ختم کردیں تو ہم ان کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی عمارت کو ہی ڈھا دیں گے اور تعیناتی کے لئے کوئی اور قانونی راستہ دیکھیں گے۔

Shares: