ججزتقرر:اجلاس مؤخر کیے جانے کی رائے کو منفی رنگ نہ دیا جائے:اٹارنی جنرل

0
79

اسلام آباد:ججزتقرر:اجلاس مؤخر کیے جانے کی رائے کو منفی رنگ نہ دیا جائے:اطلاعات کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ ججز نامزدگیاں منظور یا مسترد رولز کے تحت ہی ہونی چاہیے، اس فرض کی ادائیگی میں عدم شفافیت کا شائبہ بھی نہیں ہونا چاہیے۔اور اس حوالے سے غیرضروری بحث نہ کی جائے

جوڈیشل کمیشن اجلاس ( Judicial Commission of Pakistan ) کےاعلامیے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود کے بعد اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا مؤقف بھی سامنے آگیا۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس اور اس کے بعد بننے والے تنازعے پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ( Ashtar Ausaf ) کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اجلاس مؤخر کیے جانے کی رائے کو کوئی منفی رنگ نہ دیا جائے، تجویز کردہ ناموں کے میرٹ پر منظور یا مسترد کیے جانے پر کوئی رائے نہیں دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس سردار طارق مسعود کی رائے سے مکمل اتفاق کیا، جب کہ جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ تقرری کے حق میں رائے دی۔

اٹارنی جنرل نے یہ بھی واضح کرتے ہوئے کہا کہ ججز کا تقرر کرنا کمیشن کا ایک مقدس فریضہ ہے، اور اس فرض کی ادائیگی میں عدم شفافیت کا شائبہ بھی نہیں ہونا چاہیے، نامزد تمام ججز کی معلومات اجلاس سے پہلے فراہم کی جانی چاہیے، تاکہ اس کا بغور جائزہ لیا جاسکے۔ ججز کی نامزدگیاں منظور یا مسترد رولز کے تحت ہی ہونی چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ رولز اور پیشگی معلومات کے تناظر میں اجلاس مؤخر کرنے کی رائے دی تھی۔

گزشتہ ہفتے ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، جسٹس عمر عطا بندیال کی طرف سے پیش کیے گئے ناموں کو منظوری نہیں مل سکی تھی۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کیلئے 5 ججز کے ناموں پر غور کیا گیا تھا، جسٹس سردار طارق سمیت 5 ججز نے چیف جسٹس کی 5 نامزدگیوں کو مسترد کر دیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے بعد سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے تجویز دی تھی کہ جن کے نام سپریم کورٹ میں بطور جج تعیناتی کے لیے پیش کیے گئے تھے ان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے اجلاس کو مؤخر کر دیا جائے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق جسٹس طارق مسعود نے سنیارٹی کا اصول نظر انداز کرنے پر سوالات اٹھاتے ہوئے نامزد ججز کے نام مسترد کرنے کا مؤقف اپنایا تھا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ نامزد ججوں کی عزت کی خاطر ان کے کوائف پر رائے دینے سے اجتناب کیا۔

Leave a reply