اسلام آباد :جوڈیشل کمیشن نے جسٹس بابرستاراورجسٹس طارق جہانگیری کوپکّا کرنے کی منظوری دے دی ،اطلاعات کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار اور جسٹس طارق جہانگیری کی مستقلی کی منظوری دے دی۔

چیف جسٹس پاکستان کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق نے شرکت کی جبکہ جسٹس مقبول باقر اور جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔

اجلاس میں پاکستان بار کی جانب سے ممبر اختر حسین اور اسلام آباد بار کی جانب سے رفیع الدین بابر نے شرکت کی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری کون؟

ہزارہ ڈویژن خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھنے والے طارق محمود جہانگیری 1992 سے اسلام آباد بار کے رکن ہیں اور انہوں نے بی اے ایل ایل بی کے بعد اپنی وکالت کا آغاز کیا اور بتدریج تجربے کی بنیاد پر ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔

پچپن سالہ طارق محمود جہانگیری فوجداری و دیوانی مقدمات کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ کچہری وکالت کے دوران 2005 میں ڈسٹرکٹ بار کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ جب کہ 2009 اور 2010 میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں۔

2011-2013 میں ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ 2016 میں اسلام آباد بار کے صدر جب کہ 2017 میں ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد رہ چکے ہیں۔ طارق محمود جہانگیری اسلام آباد میں واقع قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ قانون میں گزشتہ پانچ سال سے تدریسی فرائض بھی سرانجام دے رہے تھے۔

طارق محمود جہانگیری احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے وکیل کے طور پہ بھی پیش ہوتے رہے ہیں۔

جسٹس بابر ستار:

اسلام آباد کے رہائشی 45 سالہ بابر ستار مشہور وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ کالم نگار ہیں اور نجی ٹی وی چینل پر پروگرام میں تجزیہ بھی کرتے رہے ہیں۔

جسٹس بابر ستار نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے1997 میں انٹرنیشنل ریلیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے وکالت کی بیچلر ڈگری جب کہ ہارورڈ سکول آف لا سے ایل ایل ایم یعنی قانون کی ماسٹر ڈگری بھی حاصل کی۔

بابر ستار کارپوریٹ اور ٹیکس سیکٹر کے اچھے وکیل سمجھے جاتے ہیں۔ مختلف مقدمات میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی ، پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اور ایس ای سی پی کے بھی وکیل رہ چکے ہیں۔

واضح رہے بابر ستار جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں اُن کی قانونی ٹیم کا حصہ بھی رہے ہیں جبکہ صحافی مطیع اللہ جان کیس توہین عدالت کیس میں بھی بابر ستار بطور وکیل پیش ہوئے۔

بابر ستار ٹویٹر پر پونے چار لاکھ فالوورز کے ساتھ کافی فعال نظر آتے رہے ہیں اور سول سپرمیسی پہ یقین رکھتے ہیں۔ز جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار کو مستقل کرنے کی سفارش کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جسٹس بابر ستار اور جسٹس طارق محمود جہانگیری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا تھا۔جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابرستاراورجسٹس طارق جہانگیری کی مستقلی کی منظوری دے دی

Shares: