اسلام آباد:وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کے آپریشن کے معاملے پر پریس کانفرنس کی۔
شیخ رشید نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے دو ارکان قومی اسمبلی کو ہم نے گرفتار نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنے شوق سے تھانے میں بیٹھے ہیں، ہماری طرف سے وہ رہا ہیں، ہم مولانا فضل الرحمان کو بھی گرفتار نہیں کریں گے، ان کی کمپنی کی مشہوری نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹے گا، جو تشدد کرے گا اسے کچل دیا جائے گا۔
شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے سڑکیں بلاک کرنے کی اپیل پر کہا کہ جہاں سڑک بند ہوگی ان سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
شیخ رشید نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران انصار الاسلام کے ایک عہدے دار کا ویڈیو بیان بھی نشر کیا۔ پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف پولیس کے آپریشن کے معاملے پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کا الرٹ جاری کیا جا چکا ہے، ہمارے پاس اطلاعات اچھی نہیں ہیں، خدانخواستہ عدم اعتماد سے پہلے امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہو جائے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کے آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت اہم سیل پکڑا ہے، 60 سے 70 لوگ لاجز میں داخل ہوئے، ان کے لاجز میں کپڑے بدلوائے گئے، پولیس نے 4 گھنٹے تک منت سماجت، مذاکرات کیے کہ ان لوگوں کو ہمارے حوالے کر دیں، ہمارے حوالے نہ کرنے پر پولیس نے آپریشن کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انصار الاسلام کے لوگ پیچھے بھی آ رہے ہیں، نتیجہ آپ بھگتیں گے، کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، باہر سے لوگ آرہے ہیں اور ہم کوشش کریں گے انہیں روک لیا جائے۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے ڈنڈہ بردارکارکنوں کے احتجاج کے دوران پارلیمنیٹ لاجز میں زبردستی داخل ہونے والوں کو پولیس نے حراست میں لیا تھا لیکن پھر اس کے بعد فورا چھوڑ دیا
مولانا فضل الرحمٰن کی کال پر جے یو آئی کارکنان ٹولیوں کی شکل میں پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنا شروع#Islamabad #JUI pic.twitter.com/eU0I10dHRW
— Zahid Khawaja🌎 (@khawajaNNInews) March 10, 2022
پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن ڈی آئی جی آپریشن کی کمانڈ میں کیا جارہا ہے۔ میڈیا کو پارلیمنٹ لاجز سے نکال دیا گیا جس کے بعد پولیس کی نفری نے صلاح الدین ایوبی کے لاج کا دروازہ توڑ کر انہیں گرفتار کر لیا جبکہ متعدد رضا کاروں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان تمام افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔
دوسری طرف انصارالاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے نوٹس لے لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج، لائن افسر معطل کر دیئے گئے۔
ترجمان کے مطابق افسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا، ایس ایس پی آپریشنزمعاملے کی انکوائری کریں گے۔
اُدھر پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور اراکین اسمبلی آمنے سامنے ہوئے اس دوران تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ اور اہلکاروں میں ہاتھا پائی ہوئی۔پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور ایم این اے کے سٹاف میں ہاتھا پائی کے دوران وہاں موجود رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق کا پاؤں دروازہ لگنے سے زخمی ہوگیا۔
دوسری طرف اسلام آباد پولیس نے جے یو آئی ف کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے شیخ رشید کے ان الفاظ کی تائید کی ہے کہ ہم نے کسی کوگرفتار نہیں کیا جو کوئی بیٹھا ہوا ہے اپنے شوق سے بیٹھا ہے
پولیس کی طرف سے دونوں ایم این ایز صلاح الدین ایوبی اور جمال الدین کو گرفتار نہیں کیاگیا،یہ دونوں ایم این اے حضرات تھانہ آبپارہ میں ایس ایچ او کے کمرے میں موجود ہیں،یہ دونوں ایم این ایز تھانے سے نہ جانے پر مصر ہیں،
پولیس نے دونوں ایم این ایز کو قطعی گرفتار نہیں کیا،جو کہ اپنے کارکنان کی رہائی کے لیے بضد ہیں،انصار الاسلام فورس پر24 اکتوبر 2019 کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے پابندی عائد کی تھی اور ان کو کالعدم قرار دیا تھا،
ایک طرف اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی ہورہی ہے تو دوسری طرف اس ہنگامہ کے پیچھے محرکات بھی سامنے آنے لگے ہیں ، اس حوالے سے ایک اہم رپورٹ اس وقت گردش کررہی ہے کہ پارلیمنٹ لاجزمیں ہنگامہ آرائی کا منصوبہ کیوں،کس نےاورکب بنایا؟تہلکہ خیزانکشافات آگئے
لاہورسے ذرائع کےمطابق اسلام آباد پارلیمنٹ لاجز میں ہنگامہ آرائی کا فیصلہ آج اچانک اس وقت جب ن لیگ کے 6 ممران نے وزیراعظم عمران خان سے مل کرساتھ دینے کا عہد کیا ، یہ بات ن لیگ کی قیادت پربجلی بن کرگزری ، اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہےکہ ن لیگ نے جن پی ٹی آئی اراکین سے رابطے کیئے تھے ان کو یہ باوربھی کرایا گیا تھا کہ ن لیگ میں مکمل اتفاق ہے اور کوئی فارورڈ بلاک نہیں سب ساتھ ہیں
پارلیمنٹ لاجز میں ہنگامہ آرائی کی دوسری بڑی وجہ ہے کہ ن لیگ قیادت کو پی ٹی آئی کے 7 ممبران نے صاف جواب دیتے ہوئے اعتماد کا ووٹ دینے سے انکار کردیا ، یہ انکار تو فردا فردا کیا گیا لیکن یہ ایک بہت بڑا سانحہ بن کر اپوزیشن کےلیے آیا ،جس کےبعد اپوزیشن نے اس کھیل کو اپنے ہاتھوں سے جاتے ہوئے دیکھ کرفورا معاملہ فضل الرحمن تک پہنچایا ، جس پرفضل الرحمن اشتعال میں آگئے اور ن لیگی کارکنان کی وزیراعظم سے ملاقات اور پی ٹی آئی کے 7 ممبران کا وزیراعظم عمران خان سے ہم آہنگی کو حکومتی جبرسمجھتے ہوئےاس پر سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ فیصلہ نوازشریف کی ہدایت پرکیا گیا اور مریم نواز اور فضل الرحمن نے اس حوالے سے حکمت عملی طئے کی اور شام تک پارلیمنٹ لاجز پرقبضہ کرکے حکومت کوامتحان میں ڈالنے کا فیصلہ ہوا، اس فیصلے سے نہ تو ن لیگ کی دوسرے درجے کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی پی پی کی قیادت کو ن لیگ اور فضل الرحمن کے درمیان ہونے والے اس منصوبے سے آگاہ کیا گیا
ذرائع کےمطابق تیسری بڑی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ جے یو ائی ف کے دو ارکان اسمبلی مولانا فضل الرحمن کے عمران خان خلاف اسلام اور پاکستان کی خارجہ پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے ان کا یہ کہنا تھا کہ یہ سراسرالزام تراشی ہے اورہمیں اس سے دور رہنا چاہیے ، بہرکیف موجودہ حکومت پچھلی حکومتوں سے ان پہلووں پر بہتر کام کررہی ہے اور ہمیں غیرمشروط حمایت کرنی چاہیے نہ نوازشریف یا کسی دوسرے کی رضا کی خاطرملکی معاملات کو خراب کرنا چاہیے
یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو اس بات پراعتراض بھی تھا اور اپنے ارکان اسمبلی پر شک بھی، جس کی وجہ سے وہ عدم اعتماد کے حوالے سے ہچکچا رہے تھے ، شاید یہی وجہ ہے کہ وہ ناکامی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس انداز سے حکومت کو مشکلات میں ڈالنا چاہتے ہیں
ادھر اسلام آباد سے ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ آصف علی زرداری نے جو ووٹ دینے کا وعدہ کیا تھا وہ اپنے وعدے پر پورے نظرآتے ہیں لیکن ن لیگ اور جے یو آئی ف کے دعوے صرف دعوے ہی تھے اوران میں حقیقت نہیں تھی ، جبکہ دوسری طرف آج جب وزیراعظم عمران خان کو بتادیا گیا کہ وہ بے فکر رہیں ان کے پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی ان کو ووٹ دیں گے اور عدم اعتماد بری طرح ناکام ہوگی
ان خبروں نے اپوزیشن کے لیے بہت ہی پریشانیاں پیدا کررکھی تھیں اور اب چونکہ یہ ساری گیم ہاتھ سے نکلتی ہوئی نظر آرہی تھی تو نوازشریف کی ہدایت پرزرداری کے علم میں لائے بغیر پارلیمنٹ لاجز پرقبضہ کرکے حالات کو بے قابو کرنے کا منصوبہ بنایا گیا
اسلام آباد سے مقتدر حلقوں کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پی پی متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ہے لیکن پی پی کی یہ تاریخ رہی ہےکہ وہ ایسے غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے دور رہے ہیں بلکہ پی پی نےہمیشہ ایسے رویوں کی مذمت کی ہے اور یہی پی پی کی نظریاتی فتح ہے جسے مخالفین بھی مانتے ہیں ، اور اگر ماضی کو دیکھا جائے تو پی پی قیادت پارلیمنٹ لاجز کے اس کھیل سے بہت جلد بیزاری کا اعلان کرسکتی ہے، پی پی قیادت عمران خان کو پانچ سال پورے کرنے پر توقربانی دے سکتی ہے لیکن گیر جمہوری اور ایسے سازشی ہتھکنڈوں کا ساتھ نہیں دے سکتی کیونکہ آصف علی زرداری نے پارٹی کویہی تو سبق پڑھایا ہے کہ غیرجمہوری رویوں کی پی پی میں نہ تو گنجائش ہے اور نہ ہے یہ کسی کی فرمائش ہے