لاہور:جمعیت علمائے اسلام کی بنیاد مولانا شبیرعثمانی نے رکھی جسے مولانا فضل الرحمٰن نے ٹکڑے ٹکڑے کردیا،اطلاعات کے مطابق ویسے تو جمعیت علمائے اسلام کی بنیاد 1945ء میں مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے رکھی، جو انگریز سے آزادی کے ساتھ ساتھ مسلمانان ہند کے لیے الگ مملکت کے حصول کے لیے کوشاں رہی ۔
مگر 1953ء میں جمعیت علماء اسلام مغربی پاکستان کا قیام عمل میں آیا ، جس کے امیر امام الاولیا حضرت مولانا احمد علی لاہوری جو کہ مولانا اجمل قادری کے دادا محترم تھے منتخب ہوئے اور ناظم مولانا احتشام الحق تھانوی منتخب کئے گئے۔
1953ء میں پاکستان کی پہلی اور اہم ترین دینی تحریک ‘‘تحفظ ختم نبوت ’’ شروع ہوئی جس میں مسلمانوں نے بیش بہا جانی و مالی قربانیاں دیکر لا دینی ذہنیت کو شکست فاش دی اور ختم نبوت کے عقیدہ کے تحفظ کا مستقل موقف قائم کر دیا۔
1954ء میں دوبارہ انتخاب عمل میں آیا۔ حضرت مولانا مفتی محمد حسن صاحب خلیفہ حضرت تھانوی امیر منتخب ہوئے۔حضرت مفتی محمد حسن بوجہ علالت ومعذوری امارت کے فرائض سرانجام دینے سے قاصر تھے۔آپ نے عارضی طور پر مولانا محمد شفیع کو قائم مقام امیر مقررکیا ،
1956ء میں حضرت مفتی محمد حسن صاحب نے حضرت مولانا خیر محمد خلیفہ حضرت تھانوی کی معرفت ایک تحریری پیغام کے ذریعہ نئے انتخاب کرانے کی درخواست کی ۔
1977ء میں تحریک نفاذ مصطفٰی حضرت مولانا مفتی محمودؒکی قیادت میں ہوئی، جس میں پاکستان کی ساری مذہبی اور سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔ پارلیمنٹ میں ذو الفقار علی بھٹو کے مقابلے میں ساری جماعتوں کی طرف سے متفقہ اپوزیشن لیڈر حضرت مولانا مفتی محمود تھے، 1984ء سے مفتی محمود کی وفات کے بعد مولانا فضل الرحمان جمعیت علمائے اسلام پر کے سربراہ کے طور سامنے آئے اورپھراس پارٹی پراپنا کنٹرول مضبوط کیا ،
جمعیت علمائے اسلام ”1980میں پہلی بار دو حصوں میں تقسیم ہوئی اور مولانا فضل الر حمن ،مولانا سمیع الحق کے نام کے ساتھ دوالگ الگ گروپ قائم ہوئے اور پھر جے یو آئی کے مختلف دھڑے بننے کا سلسلہ شرو ع ہوا اور اب تک جے یو آئی کے پانچ دھڑے بن چکے ہیں ،
جے یو آئی (ف)،جے یو آئی (س) ،نظریاتی گروپ ،مولانا اجمل قادری گروپ اور اب مولانا محمد خان شیرانی نے بھی جے یو آئی پاکستان کے نام سے الگ گروپ بنانے کا باضابطہ اعلان کردیا ،
جے یو آئی متحدہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل کے اتحاد کا بھی حصہ رہی ، سمیع الحق کے قتل کے بعد جے یو آئی فضل الر حمن کی قیادت میں متحرک رہی ۔
اس سے پہلے نوازشریف نے اپنے موجودہ اتحادی مولانا فضل الرحمٰن کوسیاسی طورپرکمزورکرنے اورنیچا دکھانے کے لیے جمعیت علمائے اسلام کو دوٹکڑوں میں تقسیم کرنے میں مرکزی کھیل کھیلا ، مولانا سمیع الحق کوتوڑا پھران کی جماعت س کے نام سے سامنے آئی پھر اگلے چند سالوں کے بعد مولانا اجمل قادری توڑا اورپھرخاص مشن کے تحت ان کواسرائیل بھیجا جس کے آج قوی ثبوت سامنے آرہے ہیں
مولانا شیرانی بھی الیکشن کمیشن سے کہہ چکے ہیں کہ جمعیت علمائے اسلام سے مولانافضل الرحمٰن کوالگ کیا جائے
یہ جمعیت اب مزید کتنے حصوں میں تقسیم ہوگئی اس کاانحصار تومولانا فضل الرحمن ، ان کے بھائیوں اورپھران کے بیٹوں پرہر جواس پارٹی پرخاندادنی قبضہ بدستورقائم رکھنا چاہتےہیں یا دوسروں کو بھی عہدے دے کراس کوتقسیم ہونے سے بچاتے ہیں








