جنوبی پنجاب صوبہ کیوں ضروری ہے تحریر:عبدالوحید

0
40

قیام پاکستان کے بعد پاکستان کو چار صوبوں میں میں تقسیم کیا گیا صوبہ پنجاب ، سندھ ، بلوچستان اور سرحد شامل ہیں اور بعد میں صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے خیبر پختونخوا رکھ دیا گیا ۔ صوبہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہے اور صوبہ پنجاب کو پھر دو حصوں میں شامل کیا گیا شمالی پنجاب و جنوبی پنجاب ۔ شمالی پنجاب جسے اپر پنجاب بھی کہا جاتا ہے گزشتہ تیس سے چالیس سالوں میں حکمران طبقہ اپر پنجاب سے منتخب ہوتا رہا ۔ جہنوں نے اپر پنجاب کو خوب نوازا اور جنوبی پنجاب کو اپر پنجاب کی نسبت محروم رکھا گیا کیونکہ وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب اپر پنجاب سے کیا جاتا تھا تو وزیرِ اعلیٰ  نے اپر پنجاب خاص کر اپر پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو خوب نوازا ۔ ایک اندازے کے مطابق لاہور کے فی کس آدمی پر ایک لاکھ بیس ہزار روپے سے زائد لگائے گئے جبکہ جنوبی پنجاب کے فی کس آدمی پر صرف اور صرف بیس سے پچیس ہزار روپے لگائے گئے ۔ جس سے اپر پنجاب ترقی کے لحاظ سے بہت آگئے نکل گیا اور جنوبی پنجاب بہت پیچھے رہ گیا ۔ اس بات کا اندازہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کو ہونے لگا کہ ہمیں محروم رکھا جارہا ہے جس پر انہوں نے اپنے منتخب نمائندوں سے پوچھنا شروع کر دیا ۔ منتخب نمائندوں کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں تھا تو انہوں نے سوچا کہ اس مسلے کا صرف ایک ہی حل ہے وہ ہے جنوبی پنجاب صوبہ ۔ اس طرح دو ہزار اٹھارہ کے عام الیکشن میں صوبہ جنوبی پنجاب محاذ کا ایک گروپ ابھر کر منظر عام پر آیا ۔ جس میں موجودہ اور سابقہ ایم این اے اور ایم پی اے شامل ہوگئے جن کی سربراہی مخدوم خسرو بختیار کررہے تھے ۔اس وقت کے حکمراں جماعت کے چیئرمین جناب عمران خان صاحب نے اس گروپ سے ملاقات کی ۔ جب خان صاحب نے ان جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا مواقف جانا تو جنوبی پنجاب محاذ کے نمائندگان اور عمران خان صاحب کا ویژن ایک ہی تھا کہ جو علاقے پیچھے رہ گئے ان کو برابری کی سطح پر لانا تھا۔ دو نہیں بلکہ ایک پاکستان کا ویژن تھا ۔ اس گروپ نے پی ٹی آئی شمولیت اختیار کرلی اور الیکشن کے بعد جنوبی پنجاب میں عمران خان صاحب نے بہت بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی تقریباً جنوبی پنجاب سے تقریباً کلین سوئپ کیا اس طرح خان صاحب پنجاب اور وفاق میں جنوبی پنجاب کے لوگوں کی وجہ سے حکومت ممکن ہوئی ۔ اس کے بعد خان صاحب کا جنوبی پنجاب کے لیے سب بڑا قدم یہ تھا کہ انہوں نے جنوبی پنجاب کے پسماندہ ترین علاقے سے وزیرِ اعلیٰ منتخب کیا ۔جو کہ تمام لوگوں کے لیے سرپرائز تھا کیونکہ خان صاحب نے ایک ایسے علاقے سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کیا جوکہ کسی کے وہم وگمان میں نہیں تھا ۔ جنوبی پنجاب سے وزیرِ اعلیٰ منتخب ہونے سے سے جنوبی پنجاب کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ وزیرِ اعلیٰ نے کافی حد تک جنوبی پنجاب کے مسائل حل کئے جس میں جنوبی پنجاب سول سیکرٹریٹ کا قیام ، ایڈیشنل آئی جی اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری کا قیام عمل میں لایا گیا۔جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنا کر اور 15 محکموں کے سیکرٹریز تعینات کیےگئے۔

 اس کے علاؤہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے جنوبی پنجاب میں 37 فیصد حصہ بجٹ کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مختص کیا جس سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو احساس ہوا اس دفعہ واقعی ان کے محرومیوں کا ازالہ ہوا ہے لیکن ممکن نہیں کہ ایک دورے حکومت میں تیس چالیس سالوں کے مسائل حل ہوں۔ انشاء اللہ دو ہزار تیئیس کے عام انتخابات سے پہلے جنوبی پنجاب صوبہ بنے جائے گا اور مزید جنوبی پنجاب کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے گا۔ 

@Wah33d_B

IMG_20210903_213041.

Leave a reply