سابق ایم این اے علی نواز اعوان کے بھائی عمر نواز کی بازیابی کا کیس ،عمر نواز کی عدم بازیابی پر سیکرٹری داخلہ ، دفاع اور آئی جی کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت ہوئی
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی،عدالت نے سیکرٹری داخلہ ، چیف کمشنر اور آئی جی کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا ،درخواست گزار کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے، بابر اعوان نے عمر نواز کے لاپتہ ہونے سے متعلق ریکارڈ پڑھ کر سنایا ،بابر اعوان نے عمر نواز کی بازیابی متعلق ہائیکورٹ کا آرڈر بھی پڑھ کر سنایا ، بابراعوان نے کہا کہ سات سماعتیں ہو چکی ہیں لاپتہ عمر نواز کی بازیابی نہیں ہوسکی ،عدالت نے حکم دیا لیکن عمر نواز کو ابھی تک عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا ، ہائیکورٹ کے پاس اختیارات ہے عدالتی حکم نا ماننے پر کاروائی کر سکتی ہے ،
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب یہ تسلیم شدہ ہے کہ کسی بھی شہری کو لاپتہ نہیں جا سکتا ، قانون بڑا واضح ہے اگر کسی نے جرم کیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق ہی کاروائی ہو سکتی ہے ، آپ کی ایف آئی آر کا اندراج ہو چکا پولیس تحقیقات کر رہی ہے اس تناظر میں توہین عدالت کی کاروائی کیسے ہو سکتی ہے؟ وکیل نے کہا کہ عمر کے بڑے بھائی سابق ایم این اے ہیں ان کا صرف یہ قصور ہے ابھی تک پریس کانفرنس نہیں کی ،یہ ایک پیٹرن بن چکا ہے کسی کو اٹھاؤ لوگوں کے گھر فیملیز کو تنگ کرو ،ایسی صورت میں کیا کوئی آنکھیں بند کر سکتا ہے عدالت نے بھی اس کو دیکھنا ہے ،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی
نشہ آور اشیاء چیئرمین پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں پہلی لڑائی کی وجہ بنی،
بے اولاد ہیں، بچہ خرید لیں، بچے پیدا کرنے کی فیکٹری، تہلکہ خیز انکشاف
نوجوان لڑکی سے چار افراد کی زیادتی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس ان ایکشن
درندگی کا نشانہ بننے والی بچی کے والد نے کیا حکومت سے بڑا مطالبہ
جادو سیکھنے کے چکر میں بھائی کے بعد ملزم نے کس کو قتل کروا دیا؟
لاک ڈاؤن ختم کیا جائے، شوہر کے دن رات ہمبستری سے تنگ خاتون کا مطالبہ
ہمت ہے تو کھرا سچ کا جواب دو، پروپیگنڈہ مبشر لقمان کو حقائق بیان کرنے سے نہیں روک سکتا