قوم یومِ آزادی منا چکے تو اس کے بعد کا مہینہ ہماری جرأت کی داستان کا پیام بن کر آ وارد ہوتا ہے۔۔۔
یہ بات سچ ہے کہ قوموں کی تاریخ ہمیشہ شہیدوں کے خون کی رنگینی سے ہی یاد رکھی جاتی ہے۔۔۔
اور تاریخ اسلام ازل سے ایسی جرأت کی لا زوال داستانوں سے بھری ہوئی ہے۔۔۔
جو اپنے پرچم کی سر بلندی کے لیئے اپنے خون سے داستانِ وفا لکھ گئے۔۔۔
ستمبر 65ء کی جنگ میں بھی انڈیا نے اس خوش فہمی میں پاکستان پر حملہ کیا تھا کہ شاید پاکستان کی بری،بحری اور فضائی افواج اپنے سے کئی گنا بڑی صلاحیت کی حامل فوج کا مقابلہ نہ کر سکیں۔۔۔۔؟؟؟
مگر تاریخ عالم کے صفحات میں یہ باب ایک انمٹ داستان بن کر محفوظ ہو گیا کہ
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔
آئین جوانمردی،حق گوئی و بے باکی
اللّٰہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی۔
(علامہ اقبال)۔
اس جنگ میں ہمارے شہداء اور غازیوں نے بزدل دشمن کا جس جرأت سے مقابلہ کیا،اسے اپنے،غیر سبھی سراہتے ہیں۔۔۔
اپنے گرم لہو سے وطن کی سرحدوں کا دفاع کرنے والے قوم کے یہ محسن ہیں۔۔۔
جب قوم پر سکون سوتی ہے تو یہ جاگتے ہیں۔۔۔
وطن کی ماؤں،بہنوں،بیٹیوں کے تحفظ کے لیئے اپنی بیویوں کو بیوگی کی چادر اوڑھا دیتے ہیں۔۔۔
اپنے معصوم بچوں کو یتیمی کے اندھیروں میں دھکیل دیتے ہیں۔۔۔
جو اپنے دیس کا وقار اپنی جانوں سے مقدم سمجھتے ہیں۔۔۔
لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ کل ایک محاذ تھا۔۔۔۔آج کئی محاذ ہیں۔۔۔۔مگر مشرق سے مغربی سرحد تک دشمن کی ہر چال کو ناکام بنانے والے قوم کے یہی محسن ہیں۔۔۔ !!!!!
میجر عزیز،شبیر و ایم ایم عالم کے جانشین اپنے فرائض سے غافل نہیں ہیں۔۔۔۔
دشمن کو یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ مسلمان قوم اپنے سے پانچ گنا بڑی فوج کیا۔۔۔۔سو گنا بڑی فوج کو بھی شکست دے سکتی ہے۔۔۔۔
یہ تین سو تیرہ کے قافلے سے شروع ہوئے اور ہزاروں سے ٹکرائے تھے۔۔۔
پیٹ پر پتھر باندھ کر لڑنا اس قوم کی تربیت ہے۔۔۔
اور ان شہداء کے لہو سے ہی ہم نے 65ء کی جنگ بھی جیتی تھی اور آج بھی یہ کئی محاذ پر جاری جنگ تمہارے ہی لہو سے جیت رہے ہیں۔۔۔۔ !!!
65ء کی جنگ کے کارناموں کو غیروں نے کیسے خراجِ تحسین پیش کیا تھا۔۔۔۔
تاریخ کے اوراق اس کے گواہ ہیں۔۔۔۔
دی گارجین لندن نے لکھا تھا:
"پاکستان نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے خلاف فضائی جنگ میں نہ صرف اخلاقی بلکہ جنگی فتح بھی حاصل کی۔۔۔۔
بھارتی فضائیہ کو جو تقریباً پاکستان کی فضائیہ سے پانچ گنا بڑی تھی۔۔۔توقع تھی کہ وہ بآسانی فضائی برتری حاصل کر لے گی۔۔۔لیکن پاکستان کے ہاتھوں اس کی مکمل ناکامی اس جنگ کا اہم پہلو ہے۔۔۔
پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل نور خان اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ:
اسلحہ کے معیار کے مقابلے میں طیارہ اڑانے کی صلاحیت اور عزم و ہمت کہیں زیادہ اہم ہوتے ہیں۔۔۔۔
بھارتی کسی مقصد کے احساس کے بغیر جنگ لڑ رہے تھے اور پاکستانیوں کے پیش نظر اپنے وطن کے دفاع کا مقصد تھا۔۔۔۔
اس لیئے وہ زیادہ خطرات مول لیتے رہے۔۔۔اوسطاً ہر بمبار طیارے نے 15سے 20 مشن کیئے۔۔۔
میرا مسئلہ یہ نہیں تھا کہ میں اپنے ہوا بازوں کو حملے پر جانے کے لئیے آمادہ کیسے کروں،بلکہ میرا مسئلہ تو یہ تھا کہ میں انہیں بار بار جانے پر اصرار سے کیسے روکوں؟؟؟”
یہ ہوتا ہے جذبہ وفا بمقابلہ شر و جفا۔۔۔۔
یروشلم کے اخبار الدفاع نے لکھا تھا کہ:
"بھارتی جرنیلوں کی توقعات کے برعکس پاکستان کے ساتھ جنگ محض پکنک ثابت ہوئی۔۔۔۔۔
پاک فوج حملہ آوروں کے راستے میں چٹانوں کی طرح کھڑی ہو گئی۔۔۔۔اس کی بہت سی وجوہات ہیں ان میں سب سے اہم باہمی اخوت،سیاسی اتحاد ہے جو اسلام نے ان کی روحوں پر نقش کر دیا ہے۔۔۔۔پاکستانی سپاہی کی بہادری نظریہ جہاد کی مرہون منت ہے جو ایک مشترکہ ورثہ کی حیثیت رکھتا ہے۔۔۔”
ایمان،تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ کا عظیم ترین ماٹو رکھنے والی فوج اس وطن کی شان ہے اور حرمت کی پاسبان ہے۔۔۔
جرأت و بہادری کا عنوان اور شجاعت و دلیری کی داستان ہے۔۔۔ !!!
خالد بن ولید رضی اللّٰہ،عمر فاروق رضی اللّٰہُ عنہ،ایوبی،غوری اور غزنوی رحمھم اللہ آج بھی ان سپاہیوں کے قدموں میں برق رفتاری اور ہمت و شجاعت کا استعارہ ہیں۔۔۔
دشمن چاہے کتنے چہرے بدل کر آئے۔۔۔۔65ء کی جنگ میں قوم کو فتح کی نوید دینے والی فوج آج بھی اس قوم کے لیئے باعث صد فخر ہے۔
یہ بہادر جوان ہر سازش کو آگے بڑھ کر نیست و نابود کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں۔۔۔
اور دشمن کی ہر خوش فہمی کو غلط فہمی میں بدل دینے کے جذبات سے سرشار بھی ہیں۔۔۔ !!!
کیونکہ ان کی پشت پر کئی کروڑ افراد کھڑے ہیں۔۔۔۔
قوم کی ماؤں،بہنوں،بیٹیوں کی دعاؤں کا ساتھ ہے۔۔۔۔
اور اپنے رب پر توکل اس کے کل بھی فاتح ہونے کی وجہ تھی،آج بھی۔۔۔۔اور کل بھی ہو گی۔۔۔ان شآ ء اللّٰہ۔
ہم سے الجھو گے تو انجام قیامت ہو گا۔
ہم نے ہر دور میں توڑا ہے فرعونوں کا غرور۔۔۔۔ !!!
وہ دشمن آج کشمیر کے اندر ظلم و زیادتی اور انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کی سنگین داستان مرتب کر رہا ہے۔۔۔
انسانیت کا قتل عام اور نسل کشی جاری ہے۔۔۔۔
مگر وہ بھی شہادت کی موت تو قبول کر رہے ہیں مگر ظالم کے آگے جھکنا نہیں۔۔۔یہ جذبہ بہادری اور حب الوطنی اگر دولت سے خریدی جا سکتی تو بھارتی فوجی خود کشیاں نہ کرتے۔۔۔۔ !!!
جنگ ستمبر 1965ء کی جرأت بھری داستان ہماری تاریخ کا جھومر ہے اور دشمن کے عزائم خاک میں ملانے کی جاری آج تک کی کوششیں۔۔۔
یہ ساری تاریخ بنتی داستان ہماری رگوں میں خون کی مانند ہے۔۔۔
قدموں میں روانی اور بازوؤں میں قوت جولانی کی مانند ہے۔۔۔۔
ہم اس روشنی سے منزل کے گلاب چنتے ہیں۔۔۔
انہی دی جانے والی قربانیوں کی بدولت تشکر کے آنسو ہماری پلکوں پر ایک نیا عزم و ولولہ بن کر چمکتے ہیں۔۔۔
ہمارے جذبات کو جلا ملتی اور فکر کو عمل کی ادا ملتی ہے۔۔۔
We will always tribute to the all nation’s defenders….!!!
یہ دیس کے محافظ ہر آفت اور ضرورت میں ہمارا سرمایہ ہیں۔۔۔۔
شہیدوں کا لہو تاریخ وطن میں جذب ہو کر بھی
ہزاروں سال تاریخِ وطن میں جگمگاتا ہے
بظاہر یہ لہو گرتے ہی چھپ جاتا ہے نظروں سے
مگر یہ پوری ملت کی رگوں میں سرسراتا ہے۔۔۔
آج الحمدللہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے۔۔۔۔ہر طرح کے جدید اسلحہ سے لیس نا قابل شکست افواج پاکستان دشمن کے کسی بھی ہتھکنڈے پر گہری ضرب ہیں۔۔۔۔جنہوں نے 65ء میں کم وسائل کے ساتھ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست فاش سے دو چار کیا تھا۔۔۔
قوم کو 54واں یومِ دفاع مبارک۔۔۔۔ !!!!!
وطن کی حرمت و دفاع کے لیئے بہتا لہو اس دیس کی کامیابی،ترقی اور مضبوط ترین حصار کا سبب بنے۔۔۔۔آمین۔۔۔ !!!








