سپریم کورٹ کی خالی نشستوں پرججز کی تقرری کے لیےجسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔

باغی ٹی وی :جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس سردار طارق مسعود کی جانب سے لکھے گئے خط میں جوڈیشل کمیشن کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

خط میں کہا گیا ہے کہ مزید افواہوں اور قیاس آرائیوں سے بچنے کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلایا جائے 9 ماہ گزر جانے کے باوجود پانچ خالی نشستیں پُر نہیں کی جاسکیں رولز کے مطابق جج کی ریٹائرمنٹ کے بعد30 دن کے اندر نیا جج لگانا لازمی ہے ۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ہماری رائے میں نئے ججز کیلئے ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کے ناموں پر غور کیا جائے ۔ دوسری رائے یہ ہے کہ ہر ہائیکورٹ کے دو سینیئر ججز کے ناموں پر غور کیا جائے۔

جج صاحبان نے خط میں مزید کہا ہے کہ سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی اٹھائیس ستمبر کو اجلاس بلانے کیلئے خط لکھ چکے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ نہیں ہے بلکہ ایک آزاد آئینی باڈی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار سمیت جوڈیشل کمیشن اراکین نے کئی بار رولز میں ترمیم کا مطالبہ کیا۔ ججز تقرری میں سنیارٹی، میرٹ اور قابلیت کو دیکھنا ہوتا ہے لیکن سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی جگہ جونیئر جج کو تعینات کیا گیا۔

چیف سیکرٹری پنجاب نے مزید ایک ماہ کی چھٹی لے لی

انہوں نے کہا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ کہہ کر جونیئر جج لگائے کہ سینئر ججز خود نہیں آنا چاہتے مگر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سینئر ججز نے ثاقب نثار کی باتوں کی تردید کی تھی۔ سینئر ججز کے خود نہ آنے کی بات کر کے ثاقب نثار نے مکاری کی سابق چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور سینئر ججز کو نظر انداز کیا-

انہوں نے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن رولز میں ترمیم کے لیے قائم کمیٹی کی آج تک کوئی رائے نہیں آئی۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس ان کیمرہ نہیں ہونا چاہیے اور ججز تقرری کے لیے اجلاس سے متعلق عوام کو علم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مرحوم جسٹس نسیم حسن شاہ کا غلط فیصلے کا اعتراف ذوالفقار علی بھٹو کی زندگی واپس نہیں لاسکتا۔ اعلی ٰعدلیہ پر عوام کا اعتماد لازمی ہے اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے کیلئے قابل اور دیانتدار ججز تعینات ہونے چاہئیں۔ امید ہے چیف جسٹس ججز تقرری سے متعلق تحفظات دور کریں گے۔ خط کی کاپی جوڈیشل کمیشن اراکین اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی ارسال کی گئی تھی-

حکومت معیشت کو پائیدار بنانے کے لیے پرعزم ہے:وزیر خزانہ

Shares: