کرونا نے یہودی مسلم سب ایک کردیئے ،مگربدقسمتی سے پاکستانی سیاستدان ابھی بھی کرونا کے نام پرسیاست کررہے ہیں

0
53

لاہور:کرونا نے یہودی مسلم سب ایک کردیئے ،مگربدقسمتی سے پاکستانی سیاستدان ابھی بھی کرونا کے نام پرسیاست کررہے ہیں ، اطلاعات کےمطابق کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اس وقت جہاں دنیا بھر میں حکومتیں خصوصی انتظامات کے تحت مذہبی عبادت گاہوں کو بھی عارضی طور پر بند کر رہی ہیں۔

وہیں لوگ گھروں اور رستوں سمیت قرنطینہ میں بھی اپنے اپنے عقائد کے تحت عبادات کرکے عالم انسانیت کی شفا کے لیے دعائیں مانگ رہےہیں۔کورونا وائرس کی وبا سے دنیا کی حفاظت کے لیے جہاں مسیحی اپنے چرچز اور گھروں میں رہ کر خصوصی عبادات و دعاؤں کا اہتمام کرتے دکھائی دے رہیں، وہیں دنیا بھر میں مسلمان بھی اپنے گھروں سمیت رستوں اور قرنطینہ سینٹرز میں بھی دعا سے وبا کے خاتمے کے لیے دعائیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اسی طرح یہودی، ہندو اور بدھ مت مذہب سمیت دیگر مذاہب کے پیروکار بھی اپنے اپنے عقائد کے مطابق دنیا سے وبا کے خاتمے کے لیے خصوصی دعائیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔کورونا وائرس سے نمٹنے کے دوران وبا کے خاتمے کے لیے اجتماعی عبادت کرنے کا ایسا ہی کام اسرائیل کے دو میڈیکل رضاکاروں نے بھی اپنے اپنے عقائد کے مطابق سر انجام دیا، جس کے بعد دونوں رضاکاروں کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق اسرائیل کے شہر بیر سبع میں اسرائیل کے محکمہ صحت کے ادارے میگن ڈیوڈی ایڈم (ایم ڈی اے) کے مسلمان و یہودی رضاکار نے ایک ساتھ عبادت کرکے دنیا بھر کو ایک منفرد پیغام دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی محکمہ صحت کے ادارے میں طبی رضاکار عملے کی خدمات سر انجام دینے والے مسلمان پیرامیڈیکل اسٹاف ظہر ابو جاما اور یہودی پیرامیڈیکل اسٹاف اورام منتز نے دوپہر کے وقت کام سے تھوڑا سا وقفہ لے کر اپنے اپنے عقائد کے مطابق روڈ پر ہی عبادت کی اور وبا کے خاتمے کے لیے دعا بھی کی۔

دونوں رضاکاروں نے اپنے اپنے عقائد کے مطابق مختصر وقت کے دوران عبادات کیں اور اس دوران یہودی پیروکار نے یروشلم میں واقع دیوار گریہ جب کہ مسلمان پیروکار نے خانہ کعبہ کی جانب رخ کرکے عبادات کیں۔مسلمان پیروکار نے نماز کی ادائگی کی جب کہ یہودی پیروکار نے بھی یہودیت عقائد کے مطابق عبادت و دعا کے لیے اپنے معبود کو پکارا۔

دونوں رضاکاروں کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دونوں کو ایک روڈ پر ایمبولینس کو بند کرکے ایک ساتھ اپنے اپنے عقائد کے مطابق عبادت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔دونوں رضاکاروں نے کی بیک وقت اپنے اپنے عقائد کے مطابق عبادات کرنے اور پھر ایک ہی ساتھ بلاتفریق مریضوں کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کرنے پر کئی لوگوں نے ان کی تعریف کی اور ان کے عقائد کا احترام کیا۔

جبکہ اس کے برعکس جہاں ہم مسلم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اورہمیشہ یہود وہنود کو اپنے گناہوں کا ذمہ دارقراردیتے ہیں ، یہی وجہ ہےکہ جب سے پاکستان میں کرونا وائرس نے اپنے حملے شروع کیئے ہیں اورپاکستان کے تمام ادارے اس وبا کے خلاف متحدہ ہیں اورعوام بھی حکومتی اقدامات پر مطمئن ہیں ، عالمی ادارہ صحت بھی پاکستان میں کرونا وائرس کےخلاف حکومتی کوششوں کی تعریف کرچکا ہے

پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت ن لیگ نے کرونا وائرس کی آڑ میں حکومت پردباوبڑھانا شروع کیا ، اس سلسلے میں‌ لندن میں شریف برادران نے کرونا وائرس کے وبال کے دوران حکومت پردباوبڑھانے کو کامیاب حربہ سمجھتے ہوئے حکومت کوآڑے ہاتھوں لینےکےلیے ٹف ٹائم دینے کی منصوبہ بندی کی

ذرائع کےمطابق اسی تناظرمیں اپوزیشن لیڈرمیاں شہباز شریف نے پاکستان آنے کا اعلان کیا . پہلے توکچھ وقت کےلیے اپنے آپ کو محدود کیا پھرسامنے آتے ہیں حکومت کے خلاف الزام تراشی اورکروناوائرس کا ذمہ دار قرار دیا

ذرائع کے مطابق پھر یہی نہیں بلکہ جس دن وزیراعظم نے پارلیمانی رہنماوں سے ویڈیولنک کے ذریعے مشاورت کی اورخطاب کیا اس دن حکومت اورعمران خاں کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت شعبدہ بازی دکھائی گئی

ذرائع کے مطابق وزیراعظم رہنماوں سے ویڈیولنک خطاب کے بعد کرونا سے متعلق دیگرامورکونمٹانے کے لیے چلے گئے تو شہبازشریف نے چونکہ پہلے ہی ایک پلان تیارکررکھا تھا اورکیمرہ مین کوہدایت کی تھی کہ وہ ساری ایکٹنگ محفوظ کرلے

جہاں ایک طرف یہودی اورمسلم ، مسلم اورہندو کرونا کے خلاف اکٹھے لڑرہے ہیں ، وہاں پاکستانی اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے ویڈیوخطاب کے بعد بائیکاٹ کا اعلان کرکے پورے ملک میں ایک بدمزگی کی فضاقائم کردی جسے نہ صرف پاکستان میں بہت ناپسند کیا گیا بلکہ دنیا بھرمیں اس ایکٹنگ پرسخت تنقید کی گئی

Leave a reply