کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تُو نے
از قلم: عاقب شاہین
نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ وہ دماغی و جسمانی لحاظ سے باقی عمر کے لوگوں سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں ، ہمت اور جذبہ اُن میں کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوتا ہے ، وہ ہر مشکل کا سامنا کرنے کےلیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں ۔۔ نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہی قوم کے عروج اور زوال کی ڈور ہوتی ہے ۔۔۔ قوم کی ترقی کی ضمانت باحیا ،، با کردار اور با عمل شاہین صفت نوجوانوں میں ہی مضمر ہے ۔۔۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے بھی اِسی عمر کو غنیمت سمجھنے کی تلقین فرمائی ہے ، کیونکہ بڑے بڑے معرکے اور کارنامے اسی عمر میں انجام دیے جا سکتے ہیں ۔۔۔۔ حضرت عمر بن میمون رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :
پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو : جوانی کو بڑھاپے سے پہلے ، صحت کو بیماری سے پہلے ، خوش حالی کو ناداری سے پہلے ،فراغت کو مشغولیت سے پہلے ، زندگی کو موت سے پہلے ۔۔۔ ( ترمذی)
اگر ہم اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جائے گی کہ نوجوان کسی قوم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نوجوانی میں ہی بُت توڑ کر اپنے آباؤاجداد کی غلط روایات کو ختم کیا ، حضرت یوسف علیہ السلام نے نوجوانی میں ہی گناہ کی دعوت کو ٹھکرا کر ایمان کے راستے کو ترجیح دی ، صلاح الدین ایوبی ،طارق بن زیاد ، محمد بن قاسم ، شہاب الدین غوری یہ سب نوجوان ہی تھے جنھوں نے قرآن وسنت کی بالادستی اور معاشرے کی بقاء کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔۔
قائداعظم محمد علی جناح نے تحریکِ پاکستان کے دوران نوجوانوں سے ہی خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ :
میں آپ کی طرح جوان نہیں ہوں لیکن آپ کے جوش و جذبے نے مجھے بھی جوان کر رکھا ہے ، آپ کے ساتھ نے مجھے مضبوط بنا دیا ہے۔۔۔
کسی بھی قوم کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کروانے میں بھی انہی شاہین صفت نوجوانوں کا ہاتھ ہے۔۔۔ یہ نوجوان جب اپنا تازہ اور گرم لہو پیش کرتے ہیں تو ملت کے مقدر کا ستارہ جاگ اُٹھتا ہے اور آزادیاں اُن کا مقدر بن جاتی ہیں ۔۔۔
اگر جواں ہوں میری قوم کے جسور و غیور
قلندری میری کچھ کم ، سکندری سے نہیں
اِس کے برعکس اگر یہی نوجوان اپنے فرض سے بےخبر ، کاہل ، سست ، غدار اور بدکردار ہوں گے تو قومیں خود بخود بربادی کی طرف رواں دواں ہو جائیں گی ۔۔۔ واضح ہوا کسی بھی قوم میں نوجوان اہم کردار ادا کرتے ہیں چنانچہ اِن کی تربیت بھی اِس قدر ہی ضروری ہے ، اقوام کی تقدیر نوجوان نسل کی تربیت پر ہی منحصر ہے ۔۔ اگر قوم اپنے قیمتی سرمائے کی تربیت سے ذرا برابر بھی غفلت برتے گی تو یہی سرمایہ اُس کےلیے ناسور کی صورت اختیار کر جائے گا ، قوم تباہی کے دہانے پر جا کھڑی ہو گی ۔۔۔ تاریخ شاہد ہے کہ جس قوم سے اپنے قیمتی سرمایہ کی تربیت اور حفاظت نہ ہو سکی، اُس کی نوجوان نسلیں لہوولعب ، کھیل کود اور منفی رجحان کی نذر ہو گئیں اور وہی قومیں پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں جا گریں۔۔۔ اِس کے برعکس جن قوموں نے اپنے قیمتی سرمایہ کی حفاظت کی ، اُن کی تربیت میں کوئی کمی نہ چھوڑی ، اُنہی قوموں کے نوجوان اقوامِ عالم پر شاہین بن کر اُبھرے اور اپنی بلند پروازوں سے دنیائے عالم کو تسخیر کر لیا۔۔۔
آج ایک بار پھر سے اقوامِ مسلم کو نوجوان شاہینوں کے جوش ، جذبے اور اُن کی صلاحیتوں کی بے حد ضرورت ہے ، اور یہ نوجوان تب ہی قوم کے کام آ سکتے ہیں جب اِن کی تربیت صحیح اسلامی بنیادوں پر کی جائے ، آج کے نوجوان گفتار کے غازی تو بن گئے لیکن کردار کے غازی بننا بھول گئے ۔۔ اُنہیں بتانے کی ضرورت ہے کہ اُن کی جوانی قوم کی امانت ہے ، قوم کی نظریں اُن پر لگی ہوئی ہیں ،اندھیروں میں ڈوبی قوم کےلیے وہی روشنی کی کرن ہیں ، اگر نوجوان اسلام کے راستے پر چلتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تو رب کی نصرت بھی آسمان سے اُترے گی اور ظلمتوں کے گھپ اندھیرے چھٹ جائیں گے ، سحر کی روشنیاں نمودار ہوں گی بس ذرا ہمت ، حوصلے اور سچے جذبوں کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔۔۔
اگر ہم اپنی روش بدل کر راہِ ہدایت پہ ہوں روانہ
خُدائی نصرت بھی ساتھ ہو گی ،مٹے گا یہ دور جابرانہ