کابل ائیر پورٹ دھماکے:امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے پنٹاگون کے دعووں کو جھٹلا دیا
کابل ائیرپورٹ دھماکے میں متعدد افراد کی ہلاکت گولیاں لگنے سے ہوئیں، امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے پنٹاگون کے دعووں کو جھٹلا دیا۔
باغی ٹی وی : امریکی نشریاتی ادارے”سی این این ” کے مطابق پنٹاگون نے دعوی کیا تھا کہ 26 اگست 2021 میں کابل ایئرپورٹ میں تمام 180 افراد دھماکے میں مارے گئے اور امریکی ہوائی فائرنگ سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔
لیبیا کے وزیراعظم قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے
سی این این کے مطابق پینٹاگون نے جمعہ کو کہا کہ اس دھماکے میں ہلاک ہونے والے170 افغان اور 13 امریکی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ 4 فروری کو تفتیشی ٹیم کی تفصیلی میڈیا بریفنگ کے مطابق، ساڑھے تین ماہ کی امریکی فوجی تحقیقات جس میں 139 افراد کے انٹرویوز شامل تھے، یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جب امریکی میرینز نے دھماکے کے بعد دو بار فائرنگ کی تو کسی کو گولی نہیں لگی-
برطانوی فوج کا کہنا ہے کہ ان کے فوجیوں نے ہجوم کو ختم کرنے کے لیے ہوا میں گولی چلائی لیکن کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ISIS-K نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی، جس کی وجہ سے افغانستان میں ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی ایک واقعے میں سب سے زیادہ امریکی ہلاکتیں ہوئیں۔
اسرائیل کے ساتھ تعلقات کیلئے فلسطینیوں کی حمایت ترک نہیں کریں گے،ترکی
تاہم چار ماہ کی امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی تحقیقات نے اس پر سخت سوالات اٹھائے ہیں کہ واقعی اس دن کیا ہوا تھا اور کتنے لوگ مر گئے؟
اس حوالے سے امریکی ادارے نے نے 70 سے زائد گواہوں اور مرنے والوں کے اہل خانہ سے بات کی، میڈیکل ریکارڈ کا جائزہ لیا اور جائے وقوعہ کی ویڈیو، تصاویر اور آڈیو کا تجزیہ کیا عینی شاہدین اور ڈاکٹرز کے بیانات بھی رپورٹ میں پیش کیے، مرنے والوں کے میڈیکل ریکارڈز کے بھی مطابق متعدد اموات گولی لگنے سے بھی ہوئیں زندہ بچ جانے والوں اور مرنے والوں میں سے کچھ کے اہل خانہ نے بتایا کیا کہ گولیوں کی وجیہ سے کچھ لوگ ہلاک اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے تھے-
دو فرانزک دھماکوں کے تجزیہ کاروں نے کہا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ایک ہی شخص کے ذریعے ہونے والے دھماکے میں اتنے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہوں، حالانکہ دوسرے ماہرین نے سی این این کو بتایا کہ یہ ممکن ہے۔
ایران کا بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ
افغانستان میں پوسٹ مارٹم عام نہیں ہے، جس کی وجہ سے طبی جائزوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔ سوشل میڈیا اور فوج کی طرف سے ویڈیو درست نہیں ، اور واقعات کی ٹائم لائن میں ایسے خلاء ہیں جہاں کوئی فوٹیج موجود نہیں لگتا ہے۔ امریکی فوجی تحقیقات کی بھی محدود ہیں۔ تفتیش کاروں نے افغانستان کے ہسپتالوں کے کسی عملے یا امریکی فوج سے باہر کے طبی عملے سے بات نہیں کی۔ نہ ہی انہوں نے کسی افغان شہری کا انٹرویو کیا۔
پھر بھی، سی این این کی جانب سے حاصل کردہ معلومات سے یہ امکان پیدا ہوتا ہے کہ امریکی اور برطانوی فوج کی تردید کے باوجود اس خوفناک دن میں گولیاں زخمیوں اور ہلاکتوں میں کردار ادا کر سکتی تھیں۔ اس رپورٹنگ سے یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ آیا دھماکے کے بعد فوجی طرز عمل کے بارے میں پوری کہانی بیان کی گئی ہے۔
یاد رہے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دو دھماکوں کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے جس میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میک کینزی نے 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر 15 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔