میں نے اپنے اس کالم میں افغانستان کے بجاۓ کابل رجیم کے الفاظ اس لئے استعمال کئے ہیں۔کیونکہ ہم افغانستان یا سارے افغانوں کو برا نہیں کہہ سکتے۔ان میں سے بہت سے ایسے ہیں،جو پاکستان کو ایک دوست ملک اور پاکستانیوں کو اپنا بھائ سمجھتے ہیں۔
پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائ وہی لوگ کرتے ہیں،جنہیں بھارت یا پاکستان کے دیگر دشمن ممالک نے گود لے رکھا ہے اور اُن کے مونہہ میں حرام کی چوسنی دے رکھی ہے۔
وہ اپنے ان آقاؤں کو خوش رکھنے کے لئے صبح شام پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ اورہرزہ سرائیاں کرتے ہیں۔
فواد چوہدری نے آج اپنی ایک پریس کانفرنس میں ان پاکستان دشمن قوتوں کا کھل کر بتا دیا ہے کہ اس مذموم مہم کے پیچھے کون کون شامل ہوتا ہے۔
ویسے تو کابل میں قابض اس مہمان حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں،کیونکہ ان کے آقاؤں نے تو پہلے ہی اپنا بوریا بستر سمیٹنا شروع کر رکھا ہے۔
ان کابلی حکمرانوں کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائیاں بجھتے چراغ کی ٹمٹماہٹ ہے۔
امریکہ کی وہاں موجودگی کی ڈیڈ لائن 31اگست ہے۔
کابل رجیم سے طالبان ،افغانستان کا ایک بڑا علاقہ پہلے ہی چھین چکے ہیں۔امریکہ کے مکمل انخلا کے بعد کابل کے حکمرانوں کا دھڑن تختہ یقینی ہے۔
ان کا پاکستان پر پراپیگنڈہ بھی اسی مقصد کے لئے ہے کہ پاکستان ان کا یہ قبضہ برقرار رکھنے کے لئے طالبان سے بھڑ جاۓ اور ان حرامخوروں کے لئے اپنے فوجی شہید کرواۓ۔
کیا پاکستان کو پاگل کتے نے کاٹا ہے،کہ وہ کوئ اس قسم کی بلاجواز مہم کا حصہ بن کے طالبان کو اپنا دشمن بنا لے۔
کیا پاکستان بھول سکتا ہے کہ ان حکمرانوں نے پاکستان کے خلاف کون کون سی سازش نہیں رچائ۔
کونسا موقع تھا،جب انہوں نے پاکستان کے خلاف زہر نہ اُگلا ہو۔
ہر موقع پر انہوں نے بھارت کی زبان بولی۔
یہ بے وفا اور بے ضمیر پاکستان کی ہر قربانی کو بھول گئے۔
حتی کہ یہ بھی بھول گئے کہ افغان مہاجرین کی میزبانی میں پاکستان نے نہ صرف اپنی معیشت کا نقصان کیا بلکہ ان افغانیوں کو کاروبار کی اجازت دیکر مقامی پاکستانی باشندوں کی حق تلفی بھی کی۔
ابھی بھی ہمارے اپنے نا مساعد حالات کے باوجود اربوں روپے کے منصوبے پاکستان نے افغانستان میں شروع کروا رکھے ہیں۔
ان لوگوں نے احسان فراموشی کی انتہا کر دی ہے۔
انہیں پاکستان کی طرف سے سرحد کے خلاف باڑھ لگانے کی بھی تکلیف ہے۔
ان جگہوں پر باڑھ لگانا ضروری تھا،کیونکہ ان گزر گاہوں کو پاکستان میں تخریب کاری اور سمگلنگ کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
ہمارے کئی فوجیوں کو اس باڑھ کے لگاۓ جانے کے دوران شہید کیا گیا۔
کیا ہم اپنے ان بچوں کی شہادت بھول پائیں گے۔کبھی نہیں ،
ہمیں تحفظ پہنچانے کے لئے ان بچوں نے ہمیشہ کی طرح اپنے خون کا نزرانہ پیش کیا۔
میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اپنے ان ہیروز کو۔
میں سلام پیش کرتا ہوں،ان باہمت اور حوصلہ مند ماؤں کو ،جنہوں نے ایسے بہادر سپوت پیدا کر کے وطن پر قربان کر دئیے۔
افغان رجیم کے ہر قسم کے پروپیگنڈے کو زمین میں دفن کرنے کے لئے سینئرصحافی عمران ریاض خان نے دو باتیں بڑی زبردست کی ہیں۔
یہ باتیں دراصل ثبوت ہیں،افغان رجیم کے اس بے بنیاد پروپیگنڈے کے خلاف کہ جس میں وہ کہتے ہیں کہ طالبان کی موجودہ کامیابیاں پاکستان کی درپردہ امداد کا نتیجہ ہے۔
اسکا جواب عمران ریاض کی ریسرچ کے نتیجے کے مطابق جس طرح دیا گیا،
وہ میں نے اپنے ایک ٹویٹ کے زریعے اس طرح قلمبند کیا ہے-
‏کابل رجیم کی طرف سے پاکستان پر طالبان کی امداد کے الزامات مکمل طور پر
‏بے بُنیاد،جھوٹ اور من گھڑت ہیں
‏ثبوت#
‏#01-طالبان کے پاس روس،ایران و دیگر کئی ممالک کا اسلحہ ہے،سواۓ پاکستان کے
‏#02-کئی دوسرے ممالک کی سرحدوں کے قریب طالبان قبضہ کر چکے ہیں،سواۓ پاکستانی سرحد کے
‏⁦‪-عمران ریاض خان کا یہ وی لاگ دیکھنے کے لائق ہے۔جس میں اس نے کابل رجیم کے پاکستان پر لگاۓ گئے جھوٹے،واہیات اور غلیظ الزامات کی دھجیاں بکھیر کے رکھ دی ہیں۔
اس معاملے میں پہلی دفعہ پاکستان کا موقف بڑا واضح اور جاندار ہے کہ
افغانستان جانے،اور افغانی جانیں۔
اپنی لڑائ خود نبیڑیں۔جو بھی برسر اقتدار آۓ گا،ہم اسکے ساتھ تعلقات قائم کرنے کو تیار ہوں گے۔
پاکستان افغانستان میں امن کی خواہش رکھتا ہے۔
مگر پاکستان کے دشمن جان لیں کہ پاکستان کی امن کی اس خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جاۓ۔
ہم اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔پاکستان کے خلاف کی جانے والی سازش کا مونہہ توڑ جواب دیا جاۓ گا۔
پاکستان کے دفاع کے معاملے میں پوری قوم متحد ہے۔
پاکستان زندہ باد #

@lalbukhari

Shares: