کراچی شہر ملک کا ترقی کا ضامن ہے اس کے لوگ وطن پرستی کا جزبہ ان کی رگوں میں خون بن کر دوڑتا ہے یہ ملک کی خاطر کسی بھی قربانی دینے سے کبھی بھی گریزاں نہیں رہے ہیں لیکن ملک کے کرتا دھرتاؤں نے کراچی کو ویرانوں میں تبدیل کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی کراچی والوں کو چوروں کے ساتھ مل کر چوکیداروں نے ہی تو لٹوایا ہاں ہاں اس کو لوٹنے والوں کے چہروں سے نقاب کھینچا جائے تو اس میں زیادہ تر تو اپنے ہی نظر آئینگے بلدیاتی نظام کے سب اختیارات اپنوں کے گورنر ہاؤس میں بیٹھ کر تو پیپلز پارٹی کے حوالے کئے گئے اٹھارویں ترمیم سے لیکر کراچی والوں کو دئیے گئے سارے ہی زخم اگر اچھے اور تعصب کی عینک اتار کر دیکھے جائیں تو سب ہی پر اپنوں کا ہاتھ نکلے گا کوٹہ سسٹم پر رونے والے اپنوں نے پرویز مشرف دور میں کیونکر کوٹہ سسٹم ختم نہیں کروایا کیوں چودا سالوں کا گورنر گورنری کے منصب سے ہٹنے کے بعد ایک دن بھی اس کراچی میں نہیں رکا اور اگلے ہی دن دبئی کی پروقار زندگی گزارنے واپس چلا گیا جن مہاجروں کے ووٹ پر گورنر رہا 14 سالوں میں بدلے میں انہیں کیا دیکر گیا مہاجروں کی گلی محلے آج بھی گرد و غبار سے اٹے ہوئے ہیں کچرے کا ڈھیر جو دور کسی گراؤنڈ یا کنڈی پر ہوا کرتا تھا آج ہر گلی کے کونے پر آگیا ہے روڈ دیکھے ہوئے زمانے گزر گئے گٹر کا پانی پھلانگ پھلانگ کر کراچی کا نوجوان اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کی صلاحیتوں کو اتنا حاصل کر کا ہے کے اگر وہ دوڑا تو دوسرا کوئی مقابل نہیں ہوگا دور تک بلکہ بہت دور تک کراچی والوں کا احساس محرومی بڑھ رہا ہے مقتدر حلقوں سے گزارش ہے کہ اس پر رحم نہیں صرف اس کا حق ہی دے دیا کریں تو یہ بدلے میں آپ کو ابھی جو دے رہا ہے اس کئی گنا بڑھا کر واپس کردے گا اس کا اچھا اور معیاری ڈاکٹر وہ ہی ہوسکتا ہے جو پہلے بھی اس کا بہترین علاج کر کا ہو جس کو اس کے ایک ایک سینٹی میٹر کا علم ہو جو جانتا ہو پانی آئیگا کہا سے اور جائے گا کہا سے جو جانتا ہو کراچی کے مسائل کو دنوں میں حل کرنے کا فارمولا کیا ہے جو گھر سے نکلتے وقت یہ نا سوچتا ہو کے واپس کتنے نوٹ لیکر جانا ہے جو یہ سوچتا ہو کے کراچی والوں کی صبح کو بہتر کیسے بنانا ہے جس کو یہ احساس ہو کے میرے پاس جو زمہ داری ہے اس کا اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوکر حساب کتاب دینا ہے جو پاکستان کو ترقی دینے والوں کی صف میں سب سے آگے کھڑا ہونے والا انسان ہو جو رات کو رات نہیں اور دن کو دن نہیں سمجھتا ہو جس کی گھڑی میں ایک ہی وقت نظر آتا ہو کام کام کام کام کام لینا جانتا ہو کام کرنے والوں کی قدر و قیمت جانتا ہو جو اپنے لئے فرمائشوں کا نہیں بلکہ عوام کے لئے آسائشوں کا طلبگار رہتا ہو جو کراچی سے کشمور اور ساتوں براعظموں میں اپنے کام کی وجہ سے جانا اور مانا گیا ہو جس نے وہ کام کئے کے لوگ اسے کام کا بندہ ہے کہہ کر پکاریں جو سید بھی ہو مصطفیٰ بھی ہو اور کمال بھی ہو جس کے کام کو دنیا نے سراہا ہو جس کی لگن کو کراچی ہی نہیں پورے پاکستان حمایت حاصل ہو مصطفیٰ کمال ہی ہیں جو کچرے میں دھنستے سندھ کے شہروں کو واپس اپنے اصل مقام پر لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں
کراچی شہر ملک کی ترقی کا ضامن ہے اس کے لوگ وطن پرستی کا جزبہ ان کی رگوں میں خون بن کر دوڑتا ہے یہ ملک کی خاطر کسی بھی قربانی دینے سے کبھی بھی گریزاں نہیں رہے ہیں لیکن ملک کے کرتا دھرتاؤں نے کراچی کو ویرانوں میں تبدیل کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی کراچی والوں کو چوروں کے ساتھ مل کر چوکیداروں نے ہی تو لٹوایا ہاں ہاں اس کو لوٹنے والوں کے چہروں سے نقاب کھینچا جائے تو اس میں زیادہ تر تو اپنے ہی نظر آئینگے بلدیاتی نظام کے سب اختیارات اپنوں کے گورنر ہاؤس میں بیٹھ کر تو پیپلز پارٹی کے حوالے کئے گئے اٹھارویں ترمیم سے لیکر کراچی والوں کو دئیے گئے سارے ہی زخم اگر اچھے اور تعصب کی عینک اتار کر دیکھے جائیں تو سب ہی پر اپنوں کا ہاتھ نکلے گا کوٹہ سسٹم پر رونے والے اپنوں نے پرویز مشرف دور میں کیونکر کوٹہ سسٹم ختم نہیں کروایا کیوں چودا سالوں کا گورنر گورنری کے منصب سے ہٹنے کے بعد ایک دن بھی اس کراچی میں نہیں رکا اور اگلے ہی دن دبئی کی پروقار زندگی گزارنے واپس چلا گیا جن مہاجروں کے ووٹ پر گورنر رہا 14 سالوں میں بدلے میں انہیں کیا دیکر گیا مہاجروں کی گلی محلے آج بھی گرد و غبار سے اٹے ہوئے ہیں کچرے کا ڈھیر جو دور کسی گراؤنڈ یا کنڈی پر ہوا کرتا تھا آج ہر گلی کے کونے پر آگیا ہے روڈ دیکھے ہوئے زمانے گزر گئے گٹر کا پانی پھلانگ پھلانگ کر کراچی کا نوجوان اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کی صلاحیتوں کو اتنا حاصل کر کا ہے کے اگر وہ دوڑا تو دوسرا کوئی مقابل نہیں ہوگا دور تک بلکہ بہت دور تک
کراچی والوں کا احساس محرومی بڑھ رہا ہے مقتدر حلقوں سے گزارش ہے کہ اس پر رحم نہیں صرف اس کا حق ہی دے دیا کریں تو یہ بدلے میں آپ کو ابھی جو دے رہا ہے اس کئی گنا بڑھا کر واپس کردے گا اس کا اچھا اور معیاری ڈاکٹر وہ ہی ہوسکتا ہے جو پہلے بھی اس کا بہترین علاج کر کا ہو جس کو اس کے ایک ایک سینٹی میٹر کا علم ہو جو جانتا ہو پانی آئیگا کہا سے اور جائے گا کہا سے جو جانتا ہو کراچی کے مسائل کو دنوں میں حل کرنے کا فارمولا کیا ہے جو گھر سے نکلتے وقت یہ نا سوچتا ہو کے واپس کتنے نوٹ لیکر جانا ہے جو یہ سوچتا ہو کے کراچی والوں کی صبح کو بہتر کیسے بنانا ہے جس کو یہ احساس ہو کے میرے پاس جو زمہ داری ہے اس کا اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوکر حساب کتاب دینا ہے جو پاکستان کو ترقی دینے والوں کی صف میں سب سے آگے کھڑا ہونے والا انسان ہو جو رات کو رات نہیں اور دن کو دن نہیں سمجھتا ہو جس کی گھڑی میں ایک ہی وقت نظر آتا ہو کام کام کام کام کام لینا جانتا ہو کام کرنے والوں کی قدر و قیمت جانتا ہو جو اپنے لئے فرمائشوں کا نہیں بلکہ عوام کے لئے آسائشوں کا طلبگار رہتا ہو جو کراچی سے کشمور اور ساتوں براعظموں میں اپنے کام کی وجہ سے جانا اور مانا گیا ہو جس نے وہ کام کئے کے لوگ اسے کام کا بندہ ہے کہہ کر پکاریں جو سید بھی ہو مصطفیٰ بھی ہو اور کمال بھی ہو
جس کے کام کو دنیا نے سراہا ہو جس کی لگن کو کراچی ہی نہیں پورے پاکستان کی حمایت حاصل ہو مصطفیٰ کمال ہی ہیں جو کچرے میں دھنستے سندھ کے شہروں کو واپس اپنے اصل مقام پر لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں