"کہانی بڑے گھر کی ” پاکستان کی دبنگ خاتون صحافی عاصمہ شیرازی کی کتاب

0
208
"کہانی بڑے گھر کی " پاکستان کی دبنگ خاتون صحافی کی کتاب عاصمہ شیرازی کی کتاب

پاکستان کی خاتون ، دبنگ، نڈر صحافی عاصمہ شیرازی کی کتاب "کہانی بڑے گھر کی "شائع ہو چکی ہے

عاصمہ شیرازی نے کتاب کا انتساب امی کے نام کیا اور کہا کہ جن کی مہد میری پہلی درسگاہ بنی، ابو کے نام، جن کی خواہشوں کی تکمیل میں میری منزل ہے، مدثر کے نام، جو میرے ہر قدم کا ساتھی اور محبت کا سائبان ہے

"کہانی بڑے گھر کی ” کا حرف آغاز مستنصر جاوید، وسعت اللہ خان نے لکھا ، وسعت اللہ خان نے عنوان ایک سیالکوٹی کی ہنرمندی دیا اور کہا کہ عاصمہ کا شمار ان صحافیوں میں باآسانی کیا جا سکتا ہے جو صحافت کے نام پر گہری ہوتی غوغائی دلدل میں بھی اپنی شناخت بچاتے ہوئے اپنے اطلاعاتی و تبصراتی فرائض زنانہ وار مرادنگی کے ساتھ نبھا رہی ہیں، اخباری کالموں کی کتابی شکل میں اشاعت پر ایک عام اعتراض کیا جاتا ہے کہ انکی شیلف لائف کم ہوتی ہے اور چند دن، مہینوں یا برسوں بعد انکی وہ اہمیت نہیں رہتی، میں بھی بہت عرصے تک اسی خیال کا حامی تھا لیکن اب میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی تحریر رائیگاں نہیں جاتی،

عاصمہ شیرازی کا آبائی علاقہ سیالکوٹ ہے، انہوں نے ماسٹرز، پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا،زمانہ طالبعلمی میں عاصمہ شیرازی نے فن خطابت میں ایک سو سے زائد ایوارڈز حاصل کئے، عاصمہ شیرازی کا صحافت کا سفر سال 2000 میں شروع ہوا، پی ٹی وی جوائن کیا پھر، 2002 میں جیو نیوز سے صحافی سفر شروع ہوا، عاصمہ شیرازی نجی ٹی وی انڈسٹری کی پہلی خاتون رپورٹر ہیں، انہوں نے پارلیمانی سیاست پر پہلا پروگرام پارلیمنٹ کیفے ٹیریا کیا، 2006 ، پاکستان کی پہلی خاتون وار کاریس پانڈنٹ، دو بار حملوں کی زد میں آئیں، حزب اللہ نے گرفتار کیا ،عاصمہ شیرازی کو ان کی جرات مندی اور با اخلاق صحافت پر سال 2014 کے پیٹر میکلر ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا تھا، عاصمہ شیرازی نے سال 2006 میں لبنان ۔ اسرائیل جنگ کی ، 2009 میں پاکستان ۔ افغانستان کے بارڈر اور 2007 میں جنرل پرویز مشرف کی طرف سے ایمرجنسی کے نفاذ کی رپورٹنگ کی تھی،

عاصمہ شیرازی نے 14 اگست 2018، سے بی بی سی اردو پر کالموں کا آغاز کیا، اب تک کالموں کا سلسلہ جاری ہے، عاصمہ شیرازی کی کتاب کہانی بڑے گھر کی میں 191 تحریریں ہیں اور 431 صفحات ہیں، کتاب کی آخری تحریر،19 اپریل 2022 کا کالم ، اور مجھے یوں نکالا کتاب میں آخری تحریر ہے، جس کی آخری لائن عاصمہ شیرازی کہتی ہیں کہ کاش کہ سیاسی جماعتیں اور سیاستدان بھی ماضی کی غلطیاں نہ دہرائیں ، پھر ہی ہو گا اصل جمہوریت کا بول بالا،

 

حارث خلیق کہتے ہیں کہ میں عاصمہ شیرازی کو طویل عرصے سے ایک نڈر اور بے باک صحافی کی حیثیت سے جانتا ہوں، انکی رپورٹنگ اور تجزئے معلومات افزا بھی رہے، اور فکر پرور بھی، عاصمہ نے کمال حوصلے سے سب قلم بند کر دیا یہ کتاب اشرافیہ کو آئینہ دکھانے کے لئے اور عوام کو سچائی سے آگاہ کرنے میں معاون ثابت ہو گی

پیپلزپارٹی کی رہنما ، وفاقی وزیر شیری رحمان کہتی ہیں کہ عاصمہ شیرازی پاکستان کی صحافتی دنیا کا ایک نایاب ہیرا ہے، ایک بہادر صحافی اور انسان جس نے سختیوں ، تعصب ،اور سیلکٹڈ حکومت کی جانب سے ہراسمنٹ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، لیکن سچ کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، امید کرتی ہوں عاصمہ ہمیشہ لکھتی رہیں گی

عاصمہ شیرازی خاتون‌ صحافی ہیں جنہوں نے مردانہ وار کام کیا اور میدان صحافت میں کردار کشی، پروپیگنڈے کے باوجود ہمیشہ آگے کی جانب سفر کرتی رہیں، سابق حکمران جماعت تحریک انصاف کی جانب سے عاصمہ شیرازی کے خلاف ٹویٹر ، سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کی انتہا کی گئی لیکن عاصمہ شیرازی نے عمران خان کے یوتھیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے کام کو فوقیت دی، وہ لکھتی گئیں اور مقبول ہوتی چلی گئیں، عاصمہ شیرازی نے ہمیشہ کھری بات کی، اور سچ کا دامن نہیں چھوڑا، کہنے والے انکے بارے میں بہت کچھ کہتے رہے، کردار کشی کی انتہا کی گئی، لیکن عاصمہ شیرازی نے صبر کیا اور میدان صحافت نہیں چھوڑا،عاصمہ شیرازی نہ صرف خواتین بلکہ مرد صحافیوں کے لیے بھی کسی مثال سے کم نہیں وہ کسی بھی جعلی مہم اور دھمکیوں سے ڈرتی ہیں نہ گبھراتی ہیں بلکہ بھرپورانداز سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سچ بولتی ہیں۔ سچ بولنے اور سننے والے ہمیشہ عاصمہ کے ساتھ رہے،خاتون ہو کر بھی انکا کام کئی مرد صحافیوں سے بہت بہتر دیکھنے میں ملا،پاکستان میں میڈیا میں مردوں کے لئے بھی مشکلات ہیں اور پھر خاتون کا میدان صحافت میں قدم رکھنا اور 2000 سے اب تک اسی فیلڈ میں رہنا، پاکستانی خواتین کے لئے نمونہ ہے،

کالم لکھنا بھی ایک فن ہے، کالم لکھنے والے تو بہت ہوں گے لیکن اچھا لکھنے والے نہیں، عاصمہ شیرازی اچھا لکھنے والوں میں شامل ہے، صحافت کے میدان میں عاصمہ شیرازی جہاں الیکٹرانک میڈیا میں مقبول ہیں وہیں اب مصنف بھی بن گئیں، انکی کتاب "کہانی بڑے گھر کی” پاکستان کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،انہوں نے اس کتاب میں جھوٹی اور من گھڑت کہانیوں کی بجائے وہ لکھا جو انہوں نے دیکھا، جس کا مشاہدہ کیا، عاصمہ شیرازی نے وفاقی دارالحکومت میں رہتے ہوئے "کہانی بڑے گھر کی” ، لکھ کر تلخ حقیقت سامنے لے آئی ہیں

آڈیو لیک پرمبشر لقمان نے بینڈ بجا دی

بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال

عمران خان، تمہارے لئے میں اکیلا ہی کافی ہوں، مبشر لقمان

عاصمہ شیرازی کی کتاب کہانی بڑے گھر کی،کے حوالہ سے عاصمہ شیرازی کہتی ہیں کہ یہ کتاب گزشتہ چار برسوں کی کہانی بیان کرتی ہے، جو دیکھا سچ کی صورت میں اظہار کیا ، جو لکھا حاضر اور ناظر ایک ذات گواہ بنا کر لکھا باوجود روکنے کی کوشش کے، جو لکھا نہ لکھتی تو ان سامنے کس منہ سے جاتی جنہوں نے تیروں کے مصلے پر باطل اور جابر حکمراںوں کے سامنے بھی سچ کہا ۔ مجھے صحافت میں 20 برس ہوگئے لیکن ان میں سے 16 برس مجھے کوئی گالی نہیں دی گئی لیکن چار سال قبل جب مجھے پہلی گالی دی گئی تو مجھے بہت تکلیف ہوئی اس طرح کے الفاظ لیے گئے جنہیں دہرانے کی میری ہمت نہیں۔ جب بھی مجھے گالیاں دی جاتی تھیں تو میرے اندر ایک زور آور چیز بولتی تھی کہ تم بولو یہ نہیں کروگی تو کیا کرو گی، تو میں کہتی تھی کہ ہاں میں کیا کروں گی، اگر چپ رہوں گی نہیں لکھوں گی تو میں مرجاؤں گی اور میں بول کے بھی مرجاؤں گی تو میں بول کے مرجاؤں گی…

Leave a reply